ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں بھی ہندو ہیں۔ آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوت

نئی دہلی۔ ہندوستان میں رہنے والا ہر کوئی ہندو ہے‘ آریس ایس سربراہ موہن بھگوات نے یہ بات تمام طبقات کے اتحادکے معنی کو ہندوتوا کے طور پرپیش کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ ہندو توا ہندوازم سے الگ ہے‘ وہ آج یہاں تریپورہ کی راجدھانی کے قلب میں واقع سوامی وویکا نندا میدان میں منعقدہ عوامی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔آر ایس ایس سر سنگ چالک نے کہاکہ ’’ ہندوستان میں رہنے والے مسلمان بھی ہندو ہی ہیں‘‘۔ بھگوت جو جمعہ کے روز سے ریاست کے پانچ روزہ دورے پر ہیں تاکہ نارتھ ایسٹ ریاست میں آر ایس ایس تنظیم کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیاجاسکے۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ ہماری کسی کے ساتھ دشمنی نہیں ہے۔ ہم تمام کی فلاح وبہبود چاہتے ہیں۔ تمام کو متحد کرنا ہی ہندوتوا ہے‘‘۔ہندوستان کو ہندؤں کی سرزمین قائم رکھنے کے لئے انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں ’’ اذیت کاشکار‘‘ ہندویہاں پر ائیں اور توقف حاصل کریں۔آر ایس ایس سربراہ نے کہاکہ’’ ہندو حقائق پر یقین رکھتے ہیں ‘ مگر دنیاکا یقین طاقت پر ہے۔ یہاں پر تنظیم میں طاقت ہے۔ منظم ہوناہی فطری قانون ہے‘‘۔

تقسیم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 1947میں ہندوستان کی تقسیم عمل میں ائی‘ جس کی وجہہ سے ہندوتوا نظریہ کو نقصان ہوا ہے اور ’’ ہندو سماج‘‘ نظر انداز کیاجانے لگا۔بھگوت نے کہاکہ ’’ ایک عرصہ سے ہندوستان متحد ہے۔ یہاں پر ہندوؤں میں اتحا دتھا‘‘۔ ملک کی عظیم ثقافت کے حوالے سے بھگوت نے کہاکہ ’’ پریشان حال او رالجھن کا شکار دنیا ہندوستان کی طرف ایک نئی دنیا کے لئے دیکھ رہی ہے‘‘۔

انہوں نے ہندوؤں پر زور دیاکہ وہ آر ایس ایس میں شامل ہوکر ’’ شاکھا‘‘ کی یومیہ اجلاس میں شرکت کریں اور تربیت حاصل کریں اور کہاکہ یہ ایک مقام ہے جہاں پر قوم کی تعمیر اور خود مختار بن سکتے ہیں۔ بھگوت نے کہاکہ’’ سناتھن دھرم‘‘ سب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔

اگلے ساتھ بائیں بازو جماعت کی زیرقیادت میں انتخابات منعقد ہونے والے ہیں‘ بی جے پی نارتھ ایسٹ ریاست میں اپنے قدم بڑھانے کی سنجیدگی کے ساتھ کوشش کررہی ہے۔ آسام ‘ ارونا چل پردیش او رمنی پور میں بی جے پی کی پہلے سے حکومت ہے