ہندوستان آج سیریز پر قبضہ اور آسٹریلیا واپسی کا خواہاں

رانچی۔7مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستانی کرکٹ ٹیم گزشتہمقابلے میں قریبی اور دلچسپ کامیابی کے بعد حوصلہ افزا دکھائی دے رہی ہے اور اپنے ا سٹارکھلاڑی مہندر سنگھ دھونی کے گھر رانچی میں جمعہ کو تیسرے ونڈے میں آسٹریلیا کے خلاف ایک اور فتح کے ساتھ پانچ میچوں کی سیریز میں ناقابل تسخیر برتری بنانے کے ارادے سے اترے گی۔ ویراٹ کوہلی کی 116 رنز کی کپتانی اننگز اوربولروں کی مدد سے ہندستان نے آسٹریلیا کو ناگپور ونڈے میں صرف آٹھ رن کے فرق سے شکست دی تھی اور وہ موجودہ سیریز میں اب2-0 سے آگے ہے ۔ میزبان ٹیم اگررانچی میں بھی میچ جیت جاتی ہے تو وہ پانچ میچوں کی سیریز میں3-0 کی ناقابل تسخیر برتری بنا لے گی۔دھونی کے لیے بھی یہ میچ اہم سمجھا جا رہا ہے جوکیریئر کے آخری مرحلے پر پہنچ چکے ہیں اورشاید اپنے آخری ورلڈ کپ میں کھیل رہے ہیں۔سب کی نگاہیں دھونی کی کارکردگی پر بھی لگی ہوں گی جو شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر اس میچ کو یادگار بنانا چاہتے ہیں۔گزشتہ میچ میں جس طرح سے ٹیم کو قریبی کامیابی ملی اس کے بعد آسٹریلیا سے احتیاط برتنا بہت ضروری ہو گا۔آسٹریلیا کے لئے یہ کرو یا مرو کا مقابلہ ہے اور اس کی کوشش بھی واپسی کرنے کی رہے گی۔ مہمان ٹیم گزشتہ میچ میں بھی فتح کے کافی قریب پہنچی تھی لیکن ہندوستانی بولروں نے آخری وقت میں جلد وکٹ نکال کر جیت یقینی کی۔ ورلڈکپ کے چند ماہ دور رہتے ہندوستانی ٹیم کی اس کارکردگی کو تسلی بخش نہیں سمجھا جا سکتا ہے ۔ہندوستانی ٹیم کی موجودہ کارکردگی سے صاف ہے کہ اس کا اوپننگ آرڈر ایک بار پھر سر درد بن گیا ہے ۔ اوپنر شکھر دھون گزشتہ کافی عرصے سے خراب فارم کا شکار ہیں جس سے ٹیم کو میچ میں اچھی شروعات نہیں مل رہیہے ۔ دھون کے علاوہ روہت بھی مایوس کر رہے ہیں۔ گزشتہ میچ میں دھون21 رنز جبکہ روہت صفر پر آؤٹ ہو ئے تھے جس سے رنز بنانے کی ذمہ داری ایک بار پھرکپتان وراٹ پر آگئی۔ ناگپور میں مین آف دی میچ رہے کوہلی نے اپنی116 رنز کی سنچری سے ہندوستان کو فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا لیکن یہ بھی مانا کہ مشکل حالات میں انہیں پوری اننگز میں بیٹنگ کرنی پڑتی ہے جس سے صاف ہیکہ وہ بھی اوپنرس کی ناکامی سے پریشان ہیں۔ دھون کے گزشتہ ریکارڈ کو دیکھیں تو انہوں نے طویل عرصے سے صرف دو نصف سنچری ہی بنائی ہیں۔آئی سی سی ورلڈ کپ سے پہلے ہندستان کے لئے فاتح کمبی نیشن تلاش کرنا بھی بڑا چیلنج ہے ۔ ٹیم کے پاس لوکیش راہول، امباٹي رائیڈو، دھونی، آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ جیسے اچھے کھلاڑی ہیں لیکن اس کی کارکردگی میں تسلسل کی کمی اس کابڑا مسئلہ ہے ۔ رائیڈو نے آخری مرتبہ نیوزی لینڈ کے خلاف نصف سنچری بنائی تھی۔ یہ دیکھنا دلچسپ رہے گا کہ دھون کی خراب فارم کی وجہ سے ٹیم مینجمنٹ راہول کو تیسرے نمبر پر موقع فراہم کرتا ہے یا نہیں۔گزشتہ میچ میں وجے شنکر بیٹ اورگیند سے متاثر کن رہے تھے ۔ کوہلی نے گزشتہ میچ میں شنکر کی46 رنز کی مفید اننگز کی کافی تعریف کی تھی جبکہ انہوں نے15 رن پر دو وکٹ بھی حاصل کئے اور ایک بار پھر ان سے اسی طرح کی کارکردگی کی توقع رہے گی۔ہندستانی کے پاس اگرچہ اچھا بولنگ شعبہ موجود ہے جس نے مشکل حالات میں کافی مدد کی ہے ۔ چائنامین بولرکلدیپ، فاسٹ بولر جسپریت بمراہ، شنکر، تجربہ کار فاسٹ بولر محمد سمیع، کیدار جادھو اس بولنگ آرڈر کا اہم حصہ ہیں۔ فاسٹ بولر سمیع جہاں ٹیم کو ابتدائی وکٹ دلانے میں مفید رہتے ہیں تو بمراہ اپنے ڈیتھ اوورکیلئے مفید ہیں۔آسٹریلیائی ٹیم کیلئے کپتان آرون فنچ کا فام میں آنا ضروری ہے حالانکہ انہوں نے گزشتہ مقابلے میں اس کے اشارے دئے ہیں۔