سونے کی چڑیا تھا ہندوستان ، اب چڑیوں کیلئے دانا بھی نہیں ہوگا
بے چاری گائے کا کیا ہوگا …؟
محمد مبشر الدین خرم
ہندستان جلد ریگستان میں تبدیل ہو جائے گا! ماہرین موسمیات بالخصوص موسمی تبدیلیوں پر گہری نگاہ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ہندستان کی 25فیصد اراضی بہت تیزی کے ساتھ صحرا ء میں تبدیل ہونے لگے ہیں لیکن ان حالات پر قابو پانا کسی کے بس میں نہیں ہے کیونکہ موسمی تبدیلیوں کے متعلق شعور نہ ہونے کے سبب اس مسئلہ پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ مرکزی حکومت کی وزارت ماحولیات اس مسئلہ پر غور کر رہی ہے اور اس بات کا اعتراف بھی کیا جانے لگا ہے کہ ہندستان تیزی سے ریگستان میں تبدیل ہورہا ہے لیکن حکومت کے فیصلہ ملک کے مفاد میں نظر نہیں آتے۔ ہندستان کی مجموعی آبادی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی آباد ی و الے اس ملک میں خطہ زمین صرف کرۂ ارض کا 2فیصد ہے جبکہ آبادی دنیا کی مجموعی آبادی کے اعتبار سے 17فیصد ہے۔ حکومت ہند کی پالیسیاں جو تیار کی جا رہی ہیں ان پالیسیوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوگی کہ ملک کے مفادات کے متعلق حکومت کو فکر لاحق نہیں ہے بلکہ ہندستان میں مخصوص نظریہ کے فروغ کیلئے حکومت برسرپیکار ہے۔ مرکزی حکومت اس نظریہ کے فروغ کے لئے ملک کے مستقبل کو داؤ پر لگانے تیار نظر آرہی ہے لیکن ملک کے مستقبل کے متعلق کوئی فکرنظر نہیں آتی۔
ہندستان کسی زمانہ میں سونے کی چڑیا ہوا کرتا تھا لیکن اب اس ملک کی جو حالت ہونے جا رہی ہے اس کے متعلق ماہرین کی پیش قیاسیوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ جو حالات پیدا ہونے والے ہیں ان میں چڑیوں کے لئے بھی دانا نہیں ہوگا۔جی ہاں! جب ملک میں قحط کی صورتحال پیدا ہوگی تو اس کا شکار صرف انسان نہیں ہوں گے بلکہ چرند اور پرند بھی اس کا شکار ہونے لگیں گے۔ ملک کو درپیش اس اہم مسئلہ پر بحث کے بجائے ملکی سیاست آج بھی گاؤکشی اور مور اپنی مورنی کو کس طرح انڈے دینے کا اہل بناتا ہے؟ گائے کی منتقلی کرنے والوں کو پیٹ کر کس طرح مارنا چاہئے ان مسائل پر ہونے والی گفتگو سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک کو درپیش سنگین خطرات سے ہندستانی حکمراں واقف نہیں ہیں لیکن ایسانہیں ہے کہ وہ واقف نہیں ہیں بلکہ اب تو ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اس سنگین خطرہ پر کسی کی توجہ نہ جائے اسی لئے ایسے مسائل کو موضوع بحث بنایا جانے لگا ہے جو انتہائی غیر اہم ہیں۔ موسمی ماہرین کی رپورٹ کے مطابق آئندہ دس برسوں کے دوران ہندستان میں موسمی تبدیلیوں کے مضر اثرات اس حد تک ہو جائیں گے کہ بارش کے باوجود 25فیصد علاقہ صحراء میں تبدیل ہونے کا خدشہ ہے۔
ہندستانی موسمی صورتحال اور مرکزی حکومت کی پالیسیوں کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلے گا کہ مرکزی حکومت اس مسئلہ کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک کے عوام کو الجھائے ہوئے رکھنا چاہتی ہے۔ ہندستان میں بڑے جانور کی ذبیحہ کے لئے فروخت پر عائد کردہ پابندی اور موسمی صورتحال کا جائزہ لیں تو اندازہ ہوگا کہ ملک میں انسان کا گذر مشکل ہونے جا رہاہے اور حکومت جانور کے تقدس کے معاملات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ گاؤکشی کو روکنے کے نام پر حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر اگر ملک میں من و عن عمل کیا جانے لگے تو ملک کے دفاعی اخراجات بھی ان جانوروں کے چارہ کیلئے خرچ ہونے لگیں گے کیونکہ جب قحط کی صورتحال پیدا ہوگی تو جانور کو کھیت و کھلیانوں میں گھاس نہیں ملے گی اور جانور بھوک سے مرنے لگیں گے۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران ملک کی مختلف ریاستوں میں قحط کی صورتحال دیکھی جا چکی ہے اور کئی ریاستوں میں جانور بھوک سے مرنے بھی لگے تھے جس کے سبب کسانوں کو بھی کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
ہندستان میں ریگستان کی صورتحال پیدا ہونے پر ہندستان اسرائیل کی زرعی پالیسی اختیار کرسکتا ہے لیکن اس پالیسی کو اختیار کرنے کیلئے بھی کروڑہا روپئے خرچ کرنے پڑیں گے جس کا مالی بوجھ ہندستانی عوام پر ہی عائد ہوگا۔ زرعی ٹکنالوجی کو بہتر بناتے ہوئے زرعی حالات میں سدھار لایاجاسکتا ہے لیکن انسانوں کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی کی عدم سربراہی کی صورت میں جو صورتحال پیدا ہوگی اس سے نمٹنا حکومت کیلئے مشکل ہوتا چلا جائے گا۔ ہندستانی ریاستوں میںقحط کی صورتحال پیدا ہونے کے کئی اسباب ہیں لیکن اس کا سب سے اہم سبب موسمی حالات میں آنے والی تبدیلی ہے جن کی رو سے بارش کے باوجود بھی زیر زمین سطح آب میں اضافہ نہیں ہو رہا ہے اور اگر زیر زمین سطح آب میں اضافہ ہوتا ہے تو ایسی صورت میں بھی جانوروں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں اب بھی قحط کی صورتحال پائی جاتی ہے اور اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے کسان پریشان ہیں بلکہ خودکشی بھی کر رہے ہیں لیکن ان کی خودکشیوں کو اہمیت نہ دیتے ہوئے یہ باور کیا جا رہا ہے کہ ملک میں حالات ساز گار ہیں اور اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ صرف گائے کا تحفظ ہے اور ملک کو ہندو راشٹر کی راہ پر گامزن کرنے کے اقدامات کرنا ہے۔
ہندستانی مسلمان گاؤکشی کے مسئلہ پر شدت کا مظاہرہ کرنے کے بجائے عقلمندی کا مظاہرہ کریں اور کچھ وقت کیلئے گوشت رضاکارانہ طور پر ترک کردیں تو ایسی صورت میں حالات یکسر تبدیل ہوجائیں گے۔ حکومت موسمی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے حالات کے متعلق متفکر ہونے کے بجائے گائے کے تحفظ پر توجہ دیتے ہوئے یہ تاثر دے رہی ہے کہ ملک کو بچانے سے زیادہ گائے کو بچانا اہم ہے۔ ماہرین موسمیات اور عالمی ماہرین تبدیلی موسم پر مطالعہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ زمین پر پیدا ہورہی خشکی کا جائزہ لیا جائے تو ہندستان تیزی کے ساتھ خشک سالی کا شکار ہونے جا رہاہے اور موسمی تبدیلیوں سے نمٹنے کی کوئی حکمت عملی تیار نہیں کی جا رہی ہے۔ موسمی تبدیلیوں کا شکار نہ صرف ہندستان ہو رہا ہے بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی ان حالات سے دورچار ہیں لیکن ترقی یافتہ ممالک ان حالات سے نمٹنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اور تحقیق پر توجہ مبذول کرتے ہوئے مطالعاتی پروگرامس منعقد کر رہیں ہیں۔ ہندستان میں خشک سالی سے نمٹنے اور کسانو ںکے ساتھ ہندستانی شہروں کو قحط کے حالات سے محفوظ رکھنے کیلئے حکمت عملی نہ ہونے پر ترقی یافتہ ممالک ہندستان کو تنقید کا نشانہ بھی بنانے لگے ہیں لیکن اس کا بھی حکومت پر کوئی اثر نہیں دیکھا جا رہا ہے۔
ملک کی شمالی ریاستوں کے علاوہ مغربی ریاستوں کے حالات انتہائی نا گفتہ بہ ہوتے جا رہے ہیں اور نہ صرف دیہی علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح آب میں کمی واقع ہورہی ہے بلکہ شہری علاقہ بھی تیزی سے متاثر ہونے لگے ہیں ۔ اس کے اثرات بہت تیزی کے ساتھ ملک کے جنوبی خطہ پر بھی نمایاں ہونے لگیں گے اور اس کے برعکس حالات کا سامنا ملک کی مشرقی ریاستوں کو ہوگا کیونکہ ہمالیہ کے پگھلنے کے سبب ان ریاستوں کی زمینیں زیر آب آنے لگیں گی لیکن یہ سمندری پانی ناقابل استعمال ہوگا اسی لئے یہ کوئی فائدہ بخش ثابت نہیں ہوگا۔ حکومت ہند اس صورتحال سے واقف ہونے کے باوجود خاموش تماشائی بنے ہوئے ہونے کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت ان امور کو اسی لئے عدم توجہی کا شکار بنائے ہوئے ہے کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ اگر وہ اس سلسلہ میں کوئی اقدامات کرتے بھی ہیں تو اس کا انہیں کوئی انتخابی فائدہ نہیں ہوگا اس کے برعکس اراضیات ‘ کھیت کھلیانوں اور ہریالی کو بچانے کی مہم کے بجائے گائے کو بچانے کی مہم چلائی جاتی ہے تو اس سے انتخابی فائدہ ہوگا۔ اس طرح کے ریمارکس کے باوجود اس مسئلہ پر توجہ نہ دیئے جانے اور اس سلسلہ میں رپورٹ رکھتے ہوئے خاموشی اختیار کئے جانے کو ملک سے لاپرواہی کے علاوہ کچھ اور نہیں کہا جا سکتا ۔
ہندستان کے موسموں کا باریکی کے ساتھ جائزہ لیا جائے تو یہ بات آشکار ہوجائے گی کہ بے موسم کی بارشیں اور گرمی کی شدت میں ہو رہے اضافہ کی وجوہات کیا ہیں؟ شہری علاقو ںمیں زیر زمین سطح ااب میں ہونے والی کمی کیلئے اونچی عمارتوں کو ذمہ دار قرار دیا جانے لگا ہے کیونکہ اونچی عمارتوں کے مکینوں کو زیر زمین پانی کی سربراہی کے سبب زمین کی سطح میں موجود پانی کی سطح کم ہوتی جا رہی ہے اور دیہی علاقوں میں بھی بورویل کے استعما ل کی کثرت کے سبب یہ مسائل پیدا ہونے لگے ہیں۔ ان حالات کے علاوہ عالمی سطح پر آنے والی موسمی تبدیلیوں کے متعلق کہا جانے لگا ہے کہ آسائش پسندی اور درختوں کی کمی کے سبب حالات بگڑتے جا رہے ہیںاور جنگلاتی علاقو ںمیں آنے والی کمی انسان کو تباہی کی سمت لیجا رہی ہے۔ درجہ حرارت میں ہر سال ہو رہے اضافہ کے سبب زمین کی جو صورتحال ہو رہی ہے اس پر بارش کے ساتھ ہی صرف زمین کی پیاس بجھ رہی ہے جس کے سبب پانی جذب ہونے لگا ہے اور وافر مقدار میں زیر زمین سطح آب میں اضافہ نہیں ہو پارہا ہے جو کہ قحط کی صورتحال پیدا کرنے کا بنیادی سبب بن سکتا ہے۔ ان حالات سے نمٹنے اورحکومت ہند کو اس بات کا احساس دلوانے کیلئے ضروری ہے کہ ہندستانی شہری بھی صرف گاؤ کشی جیسے مسئلہ پر حکومت کے احکام کو عملی جامہ پہنائیں تو حکومت کو اس بات کا احساس ہونے لگ جائے گا کہ ان کیلئے کسان تو چارہ کا انتظام نہیں کر پائیں گے لیکن حکومت کے پاس بھی ان کی غذاء کا انتظام کرنے کیلئے کوئی راستہ باقی نہیں رہے گا۔