جکارتہ۔25اگست(سیاست ڈاٹ کام)ایشیائی کھیلوں میں کبڈی کی تاریخ میں گزشتہ28 برسوں میں یہ پہلا موقع ہے جب ہندوستانی ٹیموں نے گولڈ میڈلس کے بغیر ملک واپسی کی ہے ۔ ہندوستانی کبڈی کے اس زوال میں کسی اورکا نہیں بلکہ ایک ہندوستانی کوچ کا اہم کردار رہا ہے ۔مہاراشٹر کے ضلع ناسک کی شیلجا جین کے تقریباً30سال اپنی ریاست میں سینکڑوں بچوںکو کبڈی سکھاتے ہوئے گزرے لیکن انہیں کبھی بھی ہندوستانی قومی ٹیم کی قیادت کا موقع نہیں ملا۔ یہ بات شیلجا کو ہمیشہ پریشان کرتی رہی۔ اسی کسک کا نتیجہ ہیکہ دو مرتبہ کی چمپئن ہندوستانی خاتون ٹیم، فائنل میں ایران کے خلاف شکست سے دوچار ہوگئی۔اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ شیلجا اور ایران کا کیا تعلق ہے ۔ دراصل شیلجا ہی ایران کی خاتون ٹیم کی کوچ ہیں اورانہوں نے ان ایشیائی کھیلوں میں اپنی ٹیم سے گولڈمیڈل جیتنے کا وعدہ لیا تھا جسے ان کی ٹیم نے پورا کردکھایا۔62 سالہ شیلجا ایران کی اس کامیابی سے کافی خوش ہیں۔ ایرانی خاتون کھلاڑیوں نے اپنی خطابی جیت کے بعد شیلجا کے پاس آکر کہا کہ میڈم ہم نے آپ کو وہ تحفہ دے دیا ہے جس کی آپ متمنی تھیں۔ایک برس قبل ایران نے شیلجا کے سامنے خاتون ٹیم کی کوچنگ کی تجویز رکھی تھی، اگرچہ شروع میں اس پیشکش کو انہوں نے ٹھکرادیا تھا لیکن جب ایران نے دوبارہ ایک بہتر پیشکش ا ن کے سامنے رکھی تو وہ اس سے انکار نہ کرسکیں۔ ان کے دل میں خود کو ثابت کرنے کی ایک کسک تھی جس کا ازالہ انہوں نے ایرانی ٹیم کے ذریعہ کیا۔ایرانی ٹیم کے گولڈ میڈل جیتنے کے بعد شیلجا نے کہا کہ میں نے جب پہلی بار ایران کا دورہ کیا تھا اس وقت میں نے خود سے کہا تھا کہ میرا مشن ہے کہ میں خود کو سب سے بہتر کوچ ثابت کرسکوں اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے ۔ یہ بات کہتے وقت ان کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو تھے ۔شیلجا نے کہا کہ فائنل سے قبل میں نے ایرانی لڑکیوں سے کہا تھا کہ مجھے گولڈ میڈل کے بغیر ہندوستان واپس مت بھیجنا۔ میچ کے بعد ان میں سے کچھ لڑکیاں میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ جس تحفے کی آپ ہم سے خواہش کرتی تھی ہم نے وہ تحفہ آپ کو دے دیا ہے ۔