محمد صبغتہ اللہ شاہد
اس سال23 جولائی کو معہ اہلیہ کینیڈا جانے کا موقع ملا اور واپسی 6 ڈسمبر 2018 ء کو عمل میں ہوئی۔ کینیڈا رقبے کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے ۔ دنیا کا ایک چوتھائی پانی کینیڈا میں پایا جاتا ہے ۔ یہاں سفید فام انگریزوں کی اکثریت ہے ۔ ہندوستان کے بشمول ساری دنیا کے باشندے بھی یہاں مقیم ہیں لیکن کسی سے بھی کسی قسم کا تعصب نہیں برتا جاتا ۔ تمام شہریوں کو یکساں مواقع حاصل ہے ۔ نوجوان جسٹس ٹروڈو یہاں کے مقبول عام وزیراعظم ہیں۔ اوٹاوا اس ملک کا راجدھانی ہے (جہاں میرا قیام تھا) ٹورنٹو شہر ساری دنیا میں مشہور ہے ۔ ٹورنٹو سے 30 میل کے فاصلے پر دنیا کا سب سے مشہور آبشار نیاگرا واقع ہے ۔ نیاگرا سے بالکل متصل امریکہ کی سرحد شروع ہوتی ہے ۔ نیاگرا دیکھنے کیلئے امریکہ سے آنے والوں کو الگ لائف بوٹ اور کینیڈا والوں کو لال رنگ کے لائف بوٹ دیئے جاتے ہیں۔ کینیڈا میں جرائم کا شرح نہ کے برابر ہے ۔ گھروں کے باہر کی دیواریں بھی شیشے کی بنی ہوتی ہیں کیونکہ چوری کا ڈر نہیں ہوتا ۔ کینیڈا انتہائی خوبصورت ملک ہے ۔ قدرتی حسن کے ساتھ ساتھ یہاں کا حکومت اور عوام کی شائستگی اور صفائی کا خیال رکھنا ، گویا اس ملک کو چار چاند لگادیتا ہے۔ شہریوں کو ماہانہ وظیفہ مقرر ہے ۔ انہیں میڈیکل بھی مفت ملتا ہے ۔ بچوں کو مفت تعلیم کا انتظام ہے ۔ ہر کالونی کا اپنا اسکول ہوتا ہے اور سارے ملک کے تمام اسکولس کا ایک ہی معیار ہوتا ہے ۔ ٹریفک کے اصولوں کی سختی سے پا بندی کی جاتی ہے ۔ ہر جگہ سگنلس لگے ہوتے ہیں ، میں نے ساڑھے چار مہینے کے قیام کے دوران روڈ پر کوئی ٹریفک پولیس کو نہیں دیکھا ۔ وہاں گاڑیوں کا ہارن بجانا معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ ساڑھے چار مہینوں میں میں نے صرف 4 یا 5 بار ہارن کی آواز سنا۔ رہائشی علاقوں میں دکان کھولنے قطعاً اجازت نہیں۔ سارے شہر میں آپ کو کالونیز میں ایک بھی شٹر لگی ہوئی دکان نہیں ملے گی ۔ صرف مالس (Malls) میں ہی روز مرہ زندگی کی اشیاء دستیاب ہوتی ہیں۔ کینیڈا میں کافی زمین کھلی موجود ہے۔ ہر گھر کے سامنے خوبصورت ہری گھانس بنے رہتے ہیں ۔ گا ڑیاں صرف اپنے گیاریج میں رکھنا پڑتا ہے ۔ سارے ملک میں پیدل چلنے والوں کیلئے فٹ پاتھس بنے ہوتے ہیں ۔ سیکل چلانا ایک شوق مانا جاتا ہے ۔ چہل قدمی گوکہ ہر شہری اپنے لئے لازمی تصور کرتا ہے ۔ برفباری میں بھی لوگ صبح 4 بجے سے چھو ٹے چھوٹے بچوں کو Trolly میں بٹھاکر مارننگ واک پر نکل جاتے ہیں ۔ عمر کی حد کافی زیادہ ہے ۔ 80-90 سال کے لوگ بھی بناء کسی سہارے کے چل تے پھرتے رہتے ہیں۔ مسکرانا گویا زندگی کا ایک جز ہے ، اپنے پرائے ہر کسی کو مسکراکر دیکھا جاتا ہے ۔ دوسروں کا کافی خیال رکھا جاتا ہے ۔ مکانات لکڑی کے بنے ہوتے ہیں جن میں ہیٹر لگے ہوتے ہیں اور درجہ حر ارت منفی 35 بھی ہو تو گھر اور دیگر بلڈنگس گرم ہوتے ہیں ۔ ٹرانسپورٹ کا بہترین نظام ہے۔ لوگ دور دراز جانا ہو تو بس ٹرمنل پر اپنی کاریں پارک کر کے بس میں جایا آیا کرتے ہیں۔ ہر بس ٹرمنل کے پاس سینکڑوں ایکر پر مشتمل پارک Parking Lot ہوتا ہے ۔ بسوں میں پاس کا چلن عام ہے ۔ ٹرین کی بھی سہولت ہے ۔ ہر تھوڑی دور پر آبادی کے حتم ہوتے ہی کھلے جنگلات نظر آتے ہیں گویا کہ قدرتی ماحول کو برق رار رکھنے کیلئے ایسا نظام بنایا گیا ہے۔ ہر طرف سر سبز و شاداب گھنے درخت خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے شہریوں کی جان کا حد سے زیادہ خیال رکھا جاتا ہے ۔ سارے ملک میں کروڑوں ڈالر کے خرچے سے ساری سڑ کوں پر پٹے ڈالے ہوتے ہیں جن سے کہ ٹریفک کی رہنمائی ہوتی ہے ۔ سگنلس تو ڑنے کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ ایماند اری لوگوں کی فطرت میں بسی ہوئی ہے۔ کسی کی گمشدہ چیز کو کوئی ہرگز ہاتھ نہیں لگاتا۔ عریانیت کو فیشن سمجھا جاتا ہے ۔ ماں باپ اپنے لڑکوں اور لڑ کیوں کو 18 سال کی عمر ہوتے ہی گھر سے الگ کردیتے ہیں اور نوجوان اپنی پسند کا بر ڈھونڈ کر شادی رچاتے ہیں (سفید فام لوگوں میں) ۔ سفید فام لوگوں کی شادیاں انتہائی سادگی سے ہوتی ہیں۔ کسی ہوٹل میں صرف 25 ، 20 لوگوں کی دعوت ہوتی ہے اور پھر شادی کی رسم ختم ۔ مسلمانوں میں اپنے دین ، اپنی تہذیب ، اپنے کلچر اپنی زباں کو زندہ رکھنے کا جذبہ حد سے زیادہ ہوتا ہے ۔ مسلمان لوگ ہر اتوار کو اپنے بچوں کو Islamic School لے جاتے ہیں جہاں پورا دن ان کی تربیت اسلامی طریقے پر ہوتی ہے ۔ نمازوں کو بھی لوگ لازمی طور پر اپنے بچوں کو لیکر آتے ہیں اور صف میں بازو ہی کھڑا کرلیتے ہیں ۔ مساجد انتہائی شاندار ہوتی ہیں جہاں بیک وقت سینکڑوں کاروں کی پارکنگ کی سہولت ہوتی ہے ۔ مسجد سے ملحقہ کمیونٹی ہال ہوتا ہے جہاں شادی بیاہ یا دیگر تقاریب کا اہتمام ہوتا ہے ۔ مساجد میں داخل ہوتے ہی Closet بنے ہوتے ہیں جن میں لوگ ا پنے بھاری بھاری کوٹ لٹکاتے ہیں ۔ جوتوں کیلئے الگ سے اسٹانڈ بنے ہوتے ہیں ۔ یہاں مساجد میں جوتے چوری جانے کا کوئی سوال ہی نہیں۔ پو لیس کا بہت موثر انتظام ہے۔ 911 ملانے پر صرف تین منٹ کے اندر پولیس ، میڈیکل ایمبولینس ا ور فائر انجن آجاتا ہے ۔ ماں باپ اپنے بچوں پر اگر ظلم زیادتی کریں اور کوئی پڑوسی پولیس کو اطلاع دے تو پولیس آتی ہے اور بچوں کو اپنے ساتھ لے جاکر سنٹرز میں منتقل کرتی ہے جہاں ان بچوں کے رہنے سہنے کا معقول بندوبست رہتا ہے ۔ سڑکوں پر کوئی فقیر نظر نہیں آتا۔ فقیروں کے لئے الگ سے شیلٹرس Shelters بنے رہتے ہیں جہاں انہیں قیام و طعام کی تمام سہولتیں میسر رہتی ہیں ۔ کینیڈا انتہائی خوبصورت ملک ہے اور وہاں پائے جانے والے ڈسپلن کی وجہ سے اس کی خوبصورتی میں کافی اضافہ ہوتا ہے ۔ آپ کاغذ کا ایک ٹکڑا بھی روڈ پر نہیں پھینک سکتے ۔ کچرا ڈالنے کیلئے الگ سے ڈبے لگے ہوتے ہیں ، وہیں جا کر کچرا ڈالنا پڑتا ہے ۔ گھروں کا کچرا لے جانے کیلئے ہر ہفتہ حکومت کی گا ڑیاں آتی ہیں اور گھروں کے سامنے ہوئے پلاسٹک بیاگس میں رکھے ہوئے کچرے کو لے جاتی ہیں۔ جب تک اپنا اپنا کچرا اپنے گیاریج garage میں ہی رکھنا پڑتا ہے ۔ چہل قدمی کے دوران لوگ لازمی طور پر اپنے کتے کو بھی لے جاتے ہیں اور جب کتا غلاظت کرتا ہے لوگ اپنے ہاتھوں میں پلاسٹک کے Gloves پہن کر غلاظت اٹھا لیتے ہیں اور ڈبوں میں ڈال دیتے ہیں۔ صفائی کا انتہائی خاص خیال رکھا جاتا ہے ۔ گھروں میں مچھر، مکھی وغیرہ کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ چونکہ بچوں کو 18 سال کی عمر میں الگ کردیا جاتا ہے، لہذا مالس و دیگر مقامات پر صرف 2 قسم کے جوڑے ہی نظر آتے ہیں، ایک ضعیف جوڑا بنا کسی اولاد کے ۔ دوسرا جوان جوڑا بغیر ماں باپ کے (صرف سفیدفام لوگوں میں) اسکول کے بچوں کیلئے اسکول کی اپنی بسیس ہوتی ہیں، جب کسی مقام پر اسکول بس رک جاتی ہے تو Flush Light شروع ہوجاتی ہے جسے دیکھ کر دونوں جانب کی ٹریفک مکمل طور پر رک جاتی ہے ۔ اگر کوئی گاڑی نہ رکے تو 1000 ڈالر جرمانہ ہوتا ہے ۔ گلی میں سے سڑک پر آنا ہو تو Stop Signal پر رک کر آگے بڑ ھنا ہوتا ہے ورنہ 1000 ڈالر جرمانہ ہوتا ہے ۔ سڑکوں پر آلودگی نہ کے برابر ، شور و غل نہ کے برابر ، جرائم کی شرح نہ کے برابر، جہالت نہ کے برابر، تعصب نہ کے برابر ، چوری نہ کے برابر پھر آپ سوچیئے کہ کتنا خوبصورت ہوگا کینیڈا۔
کینیڈا میں مکانات میں Basement ہوتا ہے جیسی لائٹ کا میٹر اور Heating System ہوتا ہے ۔ گراؤنڈ فلور پر کچن ، مہمانوں کا کمرہ اور واش روم ہوتا ہے ۔ فرسٹ فلور پر بیڈرومس ہوتے ہیں۔ ہر گھر کے سامنے گھانس اور گیاریج لازمی ہوتا ہے ۔ گھروں کے پچھلے حصے میں Back yard ہوتا ہے جس میں بچوں کے جھولے باغ وغیرہ ہوتا ہے ۔
کینیڈا کے چھوٹے چھوٹے بچے بھی شدید برفباری میں اُٹھ کر اسکولس کو جاتے ہیں اور شدید سردی کا مقابلہ کرتے ہیں، اس کے علاوہ تمام شہری بھی شدید سردی (منفی 35 ڈگری) میں بھی زندگی کی تمام مصروفیات انجام دیتے ہیں اور زندگی رکتی نہیں۔ پوسٹ کا نظام بھی شاندار ہے۔ ہر کالونی میں پوسٹ بکس لگے ہوتے ہیں، ہر شہری جاکر اپنا اپنا پوسٹ بکس کھول کر اپنی اشیاء حاصل کرتا ہے ۔ اخبارات مفت میں تقسیم ہوتے ہیں۔ لوگ اعزازی طور پر اخبارات اپنے اپنے علاقوں میں مفت تقسیم کرتے ہیں ۔ بسوں کے سا منے سیکل رکھنے کیلئے اسٹانڈ ہوتا ہے جیسی 4 یا 5 سیکل آسانی سے رکھے جاسکتے ہیں ۔ لوگ سیکل پر آتے ہیں ، سیکل بس پر چڑھاتے ہیں پھر اپنی منزل پر اتر کر سیکل پر چلے جاتے ہیں۔ کینیڈا کے عوام کو کشتی رانی کا بہت شوق ہے ، تقریباً لوگ اپنی ذاتی کشتیاں خرید کر رکھتے ہیں اور تعطیل کے دن کار کے پیچھے لگاکر تالابوں اور دریاؤں کا رخ کرتے ہیں۔ یہاں متحرک مکانات (Mobile Houses) بھی ہوتے ہیں ۔ لوگ تعطیل کے دن کار کے پیچھے ان متحرک مکانات کو باندھ کر جنگلوں میں چلے جاتے ہیں اور وہاں ان عارضی مکانات میں رہ کر جنگل کا لطف لیتے ہیں۔ بہرحال کینیڈا کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے اور قدرت بھی بہت مہربان ہے۔ ہر موسم وقت پر اپنا جلوہ دکھلاتا ہے ۔ بارش بھی بہترین ہوتی ہے ۔