ہم جنس پرستوں کی شادیوں کی حوصلہ افزائی پر اعتراض

بھلواڑہ (راجستھان) ۔ 12 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اگرچیکہ بی جے پی نے پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج کے اس بیان سے اظہار لا تعلقی کرلیا کہ ہندو خواتین کم از کم 4 بچے پیدا کریں لیکن وشوا ہندو پریشد لیڈر سادھوی پراچی نے کھل کر ان کے نظریہ کی تائید کی ہے اور بتایا کہ سابق میں ہم نے کہا تھا کہ ’’ہم دو ہمارے دو‘‘ لیکن اب ہمارا یہ نعرہ تھا کہ شیر کا بچہ ایک ہی اچھا اور یہ نعرہ بھی غلط ہے ۔ سادھوی پراچی کو جنہیں سال 2013 ء میں مظفر نگر فسادات کے دوران نفرت انگیز تقاریر کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ کل یہاں ایک اجتماع میں ان خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر ایک بچہ ہو تو اسے تم کہاں کہاں بھیجو گے۔ سرحد کی حفاظت یا سائنسداں بنانے یا کاروبار کی نگرانی کروائیں گے ۔ لہذا ہمیں کم از کم 4 بچے ہونے چاہئے ۔ ایک سرحدوں کی حفاظت کیلئے ، دوسرا سماج کی خدمت کیلئے ، تیسرا سادھو بنانے کیلئے اور ایک قوم کی خدمت کیلئے ۔ وشوا ہندو پریشد کے حوالہ کردیا جائے تاکہ ہماری تہذیب و ثقافت کی حفاظت کی جاسکے، جس کی دور حاضر میں اشد ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ سادھوی پراجی نے سال 2012 ء کے اسمبلی انتخابات میں اترپردیش کے حلقہ پرکازی سے بی جے پی کے ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا اور وہ مظفر نگر میں اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعہ فسادات بھڑکانے کے الزام میں گرفتار 4 ملزمین میں شامل تھیں جنہیں بعد ازاں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا ۔ جبراً تبدیلی مذہب کی روک تھام کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے وشوا ہندو پریشد کے گھر واپسی پروگرام کی حمایت کی اور یہ سوال کیا کہ اگر کوئی بیٹا کسی وجہ سے اپنا گھر چھوڑ کر چلا جائے اور اسے دوبارہ گھر واپس آنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے ۔ کیا خاندان والے اسے قبول نہیں کریں گے ؟ یہی وجہ ہے کہ وہ گھر واپسی پروگرام کی پر زور حمایت کرتی ہیں ۔ ان کا یہ ریمارک بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد آیا ہے جس میں مہاراج نے کہا تھا کہ ہندو خواتین کم از کم 4 بچے پیدا کریں۔ اس متنازعہ بیان پر اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی سماج میں انتشار پیدا کر رہی ہے ۔ سادھوی پراجی نے کہا کہ ہم نے یہ نعرہ ’’ہم دو ہمارے دو‘‘ قبول کرلیا تھا لیکن یہ دغا باز مطمئن نہیں ہوتے۔ ایک اور نعرہ دیا ’’ہمد و ہمارے کوئی بھی نہیں‘‘ اور یہی لوگ ہم جنس پرستوں کی شادیوں کی پر زور وکالت کر رہے ہیں ۔ اس کے باوجو د حکومت خاموش تماشہ دیکھ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے ہندو خواتین سے خواہش کی ہے کہ کم از کم 4 بچے پیدا کریں، ایک کو سادھو ، دوسرے کو سائنسداں اور تیسرے کو فوجی بنائیں اور چوتھے کو خود رکھ لیں۔ قبل ازیں بی جے پی صدر امیت شاہ نے کہا تھا کہ 4 بچوں سے متعلق ساکشی مہاراج کا شخصی نظریہ ہے اور یہ پارٹی کا موقف نہیں ہے۔ دریں اثناء بجرنگ دل کنوینر راجیش پانڈے نے بتایا کہ ان کی تنظیم ’لوجہاد‘ روکنے پر توجہ مرکوز کرے گی جس کا مقصد ہندوؤں کی تعداد کو گھٹانا ہے ۔ وراٹ ہندو سمیلن میں رام مندر کی تعمیر گاؤکشی اور دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے ۔