ہمنا آباد میں اردو کے ساتھ ناانصافی

ہمنا آباد ۔ 7 ۔ اگسٹ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )ہمناآباد میں اُردو زبان کے ساتھ نا انصافی کا دور جا ری ہے،موجودہ وقت میں عدالت میں اُردو کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔عدالت کے بورڈ پر کنڑا اور انگلش میں تو لکھا گیا ہے مگر اُردو کو نظر انداز کیا گیا ہے۔اس بات سے اُردو داں طبقہ میں نا راضگی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے،ہمناآباد میں کئی ادبی و سماجی تنظیمیں موجودہیں جو اُردو زبان کے تحفظ کیلئے کا م کرتی ہیں مگر اس ضمن میں انکی خاموشی تعجب خیز ہے۔سابق مرکزی حکومت نے ایک جی،اُو کے ذریعہ تما م ریا ستوں کو ہدایت جاری کی تھی جہاں پر اقلیتوں کی آبادی پندرہ فیصد سے زائد ہو ں وہاں پر ہر سرکا ری دفتر میں دیگر زبا نوں کے ساتھ اُردو میں بھی لکھا جا ئے،مگر ہمناآباد میں ایسا نہیں ہو رہا ہے۔وہ سیا سی نمائندئے جو اقلیتوں کا ہمدرد ہونے کا دم بھر تے ہیں شائد اُنکی نگاہ اس جا نب نہیں گئی۔بس اسٹانڈ میں بھی اُردو میں پلیٹ فارم پر بو رڈ لگا نے کے لئیے رکن بلدیہ سید یاسین علی نے مقا می رکن اسمبلی راج شیکھر پا ٹل سے نمائندگی کی تھی رکن اسمبلی نے ان کو یہ تیقن دیا تھا کے بہت جلد اس معاملہ میں کارروائی ہو گی مگر ایک عرصہ بیت جا نے کے بعد بھی اس ضمن میں کچھ بھی کاروائی نہیں ہو پا ئی ہے۔اس ضمن میں تمام سیاسی وادبی تنظیموں کا یہ فرض بنتا ہے کے وہ حکو مت کو اُردو زبان کی ترقی اور اسکے استعمال کی جانب تو جہ دلائیں۔