ہمدرد کی امیوٹون دوا مارکٹ میں متعارف

جناب محمد زبیر اے جی ایم سیلس و مارکٹنگ اور حکیم نوشاد علی رانا کا خطاب

حیدرآباد 7 فروری (پریس نوٹ) ہمدرد لیباریٹریز انڈیا دہلی کی جانب سے حیدرآباد کی ایک ہوٹل میں ہمدرد وینچر ونڈر کے تحت انسانی جسم میں قوت مدافعت کو قدرتی طور پر اضافہ کرنے کے لئے ’’امیوٹون‘‘ نامی دوا کو متعارف کروانے کے لئے یونانی اطباء کی ایک کانفرنس منعقد ہوئی۔ جناب محمد زبیر اسسٹنٹ جنرل منیجر سیلس و مارکٹنگ نے یہ بات بتائی اور ہمدرد کی 1906 ء ابتداء سے لے کر اب تک ہوئے ترقیاتی کام اور ہمدرد کی دواؤں کی دنیا میں مانگ کا تفصیلی ذکر کیا اور بانی ہمدرد حکیم عبدالحمید کی طبی، علمی، ملی، ادبی اور سماجی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انھوں نے کہاکہ ہمدرد کی ادویات نہ صرف قومی سطح پر عوام میں مقبول ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی مؤثر ثابت ہورہی ہیں جس کی وجہ سے دنیا میں 22 سے زیادہ ممالک امریکہ، برطانیہ، ماریشس، نیدرلینڈ، گریس، ڈنمارک، سعودی عرب، ساؤتھ افریقہ میں بھی برآمد کی جاتی ہیں۔ یہ تمام دوائیں قدرتی وسائل کی جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہیں۔ ہمدرد کی دوائیں ڈبلیو ایچ او ادارے کی جانب سے مسلمہ حیثیت رکھتی ہیں۔ ہمدرد نے 10 کروڑ کی لاگت سے ہمدرد ریسرچ لیباریٹریز قائم کی جس کے نتائج کی بنیاد پر امریکہ نے 600 سے زائد دواؤں کو FMEH کے تحت لائسنس جاری کیا ہے۔ انھوں نے اس موقع پر امراض قلب، امراض گردہ کا بھی ذکر کیا۔ حکیم نوشاد علی رانا نے بتایا کہ یہ دوا انسانی جسم میں قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔ امیوٹون مجرب جڑی بوٹیوں سے مرکب اور منفرد دوا ہے اس میں جملہ 16 اجزاء پائے جاتے ہیں جن میں ارجن چھال، اسگند، متباور، موصلی سفید، جائفل، آملہ خشک، برگ نیم، برگ سیتھی، بھئی آملہ، کشتہ جست، گلو جیسے اجزاء قابل ذکر ہیں۔ امیوٹون مدافعتی نظام میں واقع ہونے والی بے ضابطگی کی روک تھام کے لئے ایک بہترین ٹانک کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس موقع پر ہمدرد کے مارکٹنگ اسٹاف کے علاوہ جناب عبدالقدیر عاصم سی ای او ہمدرد و (آندھرا و تلنگانہ) حکیم سید غوث الدین سابق مشیر یونانی حکومت آندھراپردیش، حکیم ایم اے ماجد کے علاوہ نظامیہ طبی کالج و ہاسپٹل کے پروفیسرس ، لکچررس، سنٹرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف یونانی میڈیسن حیدرآباد کے ریسرچ آفیسرس، سینئر اطباء موجود تھے۔ آخر میں جناب محمد اعجاز اسسٹنٹ منیجر سیلس اینڈ مارکٹنگ ساؤتھ زون نے شکریہ ادا کیا۔