دھرم شالا میں پاکستانی ٹیم کی میزبانی پر سابق فوجیوں کو اعتراض ، ریاستی حکومت کی تاویل ۔ میچ کا مقام تبدیل نہیں ہوگا، بی سی سی آئی کا اشارہ
نئی دہلی ، یکم مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 19 مارچ کو ہماچل پردیش کے شہر دھرم شالا میں ہونے والا ورلڈ کپ T20 کا میچ مشکل میں پڑ سکتا ہے کیونکہ خود ریاستی حکومت اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ تاہم ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے اشارہ دیا ہے کہ تمام مقابلے حسب پروگرام ہی ہوں گے۔ بورڈ کے سکریٹری انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ میچ پر سیاست کرنے والے لوگ ریاست اور ملک دونوں کو بدنام کررہے ہیں۔ چیف منسٹر ہماچل پردیش ویر بھدرا سنگھ نے بتایا کہ اس علاقے میں بڑی تعداد میں آباد سابق فوجی میچ کی مخالفت کررہے ہیں کیونکہ پٹھان کوٹ کے ایئر بیس پر شدت پسندوں کے حملے میں مارے جانے والے دو فوجیوں کا تعلق اسی علاقے سے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’علاقے میں بہت ناراضگی ہے اور ہمارے لئے سکیورٹی فراہم کرنا بہت مشکل ہوگا … اس علاقے میں رہنے والے فوجیوں کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کا میچ یہاں نہ ہو‘‘۔ ہماچل پردیش میں کانگریس کی حکومت ہے اور پارٹی کے ایک سینئر وزیر جی ایس بالی بھی یہ اعلان کرچکے ہیں کہ اگر دھرم شالا سے میچ نہیں ہٹایا گیا تو وہ اس کے خلاف تحریک شروع کریں گے۔ یہ مطالبہ سب سے پہلے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ریاست کے سابق چیف منسٹر شانتا کمار نے کیا تھا۔ چیف منسٹر کا کہنا ہے کہ ’’اس میچ سے بدمزگی پیدا ہوگی اور بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی ہوسکتے ہیں،
جو ایک مرتبہ شروع ہوجائیں تو انھیں روکنا مشکل ہوجاتا ہے … ذاتی طور پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے‘‘۔ چیف منسٹر نے مرکزی وزارت داخلہ کو بھی ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ ان کیلئے سکیورٹی فراہم کرنا مشکل ہوگا۔ امن و قانون کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہی ہوتی ہے لیکن وزارت داخلہ نے اس خط کا ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ کے جنرل سکریٹری اور بی جے پی کے رکن پارلیمان انوراگ ٹھاکر کا تعلق بھی ہماچل پردیش سے ہی ہے۔ بی سی سی آئی نے ابھی اپنا موقف باضابطہ طور پر واضح نہیں کیا ہے۔ ٹھاکر نے آج ایک ٹویٹ میں کہا کہ میچوں کا شیڈول ایک سال پہلے بنایا گیا تھا اور میچ کہاں کہاں ہوں گے یہ فیصلہ بھی کئی مہینے پہلے کیا گیا تھا۔ کرکٹ کے چاہنے والوں، سیاحوں اور منتظمین نے اسی شیڈول کے مطابق اپنے انتظامات کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جو لوگ کرکٹ کے نام پر سیاست کر رہے ہیں، وہ اپنی خامیاں اور نا اہلی دکھا رہے ہیں اور وہ ہماچل پردیش اور ملک کو بدنام کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے رکن پارلیمان ٹھاکر نے اشارہ دیا ہے کہ میچ وہاں سے نہیں ہٹائے جائیں گے اور حسب پروگرام ہی ہوں گے۔ اگر بی سی سی آئی دھرم شالا سے میچ ہٹانے پر تیار نہیں ہوتی تو چیف منسٹر کا کہنا ہے کہ ’’ایسی صورت میں ہم جو کرسکتے ہیں کریں گے، ہم اپنی ذمہ داری میں کوتاہی نہیں برتیں گے لیکن میں نہیں چاہتا کہ امن و قانون کی صورتحال بگڑے …
لیکن کیا وجہ ہے کہ وہ ایسا خطرہ مول لیں گے؟ ہم ایسی صورتحال پیدا نہیں ہونے دینا چاہتے جس میں ہمیں اپنے ہی سابق فوجیوں پر لاٹھی چارج کرنا پڑے‘‘۔ ریاست کے سابق فوجیوں کی تنظیم کے سربراہ وجے سنگھ منکوٹیا نے کہا ہے کہ ’’ریاست کے لوگ ابھی اپنے شہیدوں کا سوگ منا رہے ہیں اور ایسے میں میچ کے دوران جب پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے جائیں گے تو انھیں گراں گزریں گے‘‘۔ ریاستی وزیر جی ایس بالی کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان سے بھی لوگ میچ دیکھنے آئیں گے … چیف منسٹر نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم سکیورٹی کی ذمہ داری نہیں لیتے، وہ اپنی ضمانت پر میچ کرائیں … لوگوں کے جذبات کو دیکھتے ہوئے مجھے نہیں لگتا کہ یہ میچ اب دھرم شالا میں ہو سکتا ہے‘‘۔ انھوں نے کہا: ’’ہم اپنے بچوں کے ساتھ ہیں، ہم میچ کے ساتھ نہیں ہیں، ہمیں فیصلہ کرنا پڑے گا کہ جو لوگ ہمارے بچوں کو مار رہے ہیں، ان کے ساتھ رہیں یا اپنے بچوں کے؟‘‘ یہ غیر معمولی صورتحال ہے کیونکہ یہ شاید پہلی مرتبہ ہے کہ کانگریس کی کوئی ریاستی حکومت ہندوستان اور پاکستان کے درمیان میچ کی مخالفت کر رہی ہے۔ بظاہر یہ فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے صلاح و مشورے کے بعد ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کو کرنا ہوگا، لیکن حتمی فیصلہ مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ہی کیا جائے گا۔