ہمارا خون بھی شامل ہے اس مٹی میں

انگریزوں کی غلامی سے ہندوستان کو آزادی کے کے حصول کے لئے ہمارے اسلاف اور بزرگوں کو بے شمار قربانیوں او رجد جہد کا نذرانہ ہیش کرنا پڑااو رظالم اہیسٹ انڈیا کمپنی کے مظالم کے سینہ سپر ہو کر ان کی گولیوں کاسرفوشانہ استقبال کرکے انہوں نیہ مادروطن کے ماتھے سے غلا می کی سیاہی مٹائی۔آزادی بلا شبہ اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ جبکہ غلامی ایک لعنت اور عذاب کی طرح ہوتی ہے۔انگریزوں نے ہند پر حکومت کرنے کے لئے ہر طرح کی چالیں اور تد بیراختیار کیں ۔ ان کا سب سے زیادہ کامیاب ہتھکنڈہ ’’ پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو‘‘ کا تھا۔

انگریزوں نے صدیوں سے شیر و شکر رہنے والے ہندوستان کے لوگوں کو ہندو مسلم کے نام پر لڑایا او رہمارے ملک کی گنگا جمنا تہذیب کو مسمار کرنے کی پوری کوشش کی ۔لیکن ان کی یہ تمام کوششیں بیکار گئیں جب انکو یہ ملک چھوڑکر جانا پڑا۔تقریبا دوسو سال مسلسل قربانیوں کے بعد آزادی کا یہ دن دیکھنے کو ملا۔آج ہم اطمینان کی سانس لے رہے ہیں یہ سب ہمارے ہندوستانی بھائیوں کے قربانیوں کا نتیجہ ہے۔

اگر ہر پندوسستانی خاص کر میدان جنگ میں نہ کودتے او رعلماء دین لوگوں کے اندر آزادی کا جذبہ کو پروان نہ چڑھاتے تو شائد کبھی یہ ہندوستا ن غلامی سے نجات نہیں پا سکتا تھا۔شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ ، سے علامہ فضل حق خیر آبادی تک علما ء کرام کاایک بڑا ہی مقدس گروہ ہے جس نے اپنی آنکھوں میں اپنے پیارے وطن کی آزادی کے خواب سجائے۔جان و تن نچھاور کر دئےؤسخت ترین اذیتوں کو جھیلا۔خطر ناک سزاؤں کو برداشت کیا۔طرح طرح کی مصیبتوں کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا ، برابرآزادی کا نعرہ لگا تے گئے۔

اور ہر ہندوستانی کو بیدار کرتے گئے۔کبھی بھی میدان نہیں چھوڑا اور نہ ہی کسی موقع پر ملک و وطن کی محبت مے ں کمی آنے دی۔میں یہ نہیں کہتا کہ صرف مسلمان نے ہی اس ملک کو آزاد کروانے میں مشقتیں اور محنتیں کیں۔بلکہ ہمارے ملک کے ہندو،سکھ،اور عیسائی بھائیوں نے بھی اس ملک کی آزادی میں اہم رول ادا کیا۔مہاتما گاندھی جی ، پنڈت جوار لال نہرو، رابندرناتھ ٹیگور ، اور شہید بھگت سنگھ کی قربانیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ٹیپو سلطان، مولانا ابو الکلام آزاد ،مولانا محمد علی جوہر وغیرہ کے نام کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ہندوستان میں بسنے والی قوم مختلف مذاہب ،ذات اور ثقافتوں پر قائم ہوئی تھی۔آج ہمارا ملک اس منہج سے ہٹتا جا رہا ہے ہمارے اسلاف کی قربانیوں کو اسکول و کالج کی نصاب سے نکا لا جارہا ہے ۔

تاریخ سے ہمارے نام و نشان مٹانے کے انتھک کوششیں کی جا رہی ہے۔عصبیت کا تو یہ چالم ہے کہ دوسری قوموں کے مجا ہدین آزادی وطن کے نام سڑکیں ،پارک، ہاسپٹل اور اسکول بنائے جا رہے ہیں ۔ہامرے بزرگوں کے نام کچھ بھی بنا نا گوارہ نہیں کیا جا تا ۔ حس تو یہ یو گئی کہ ہماری تاریخی عمارتوں کے نام ثدلے جارہے ہیں ہندستان میں جنگ آزادی کی تحریک کے اولین سپہ سالار شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی بہترین تربیت اور درس و تدریس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آپ کے بڑے صاحبزادے شاہ عبدالعزیز نے ہندوستان کو دارالحرب قرار دیا۔اس کا اثر یہ یوا کہ تمام مسلمان ایک پلیٹ فارم پہ یکجا ہوگئے۔اور ظالم و جابر انگریزی تسلط کے خلاف متحدہ محاذ چھیڑدیا۔شاہ عبد العزیز ہی کی منظم قیادت میں ان کے معتقدین ایسے بہادر محب وطن اور وطن کے لئے مر مٹنے والے شجاع سپاہی تیار ہوئے جس نے انگریزوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔اور ہندوستان کو آزادی نصیب ہوئی ۔

شاہ عبد العزیز کے اس فتوی سے قبل پورے ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت تھی ۔میر صادق جیسے ملت فروش اور دغا بازوں کی سازش کے نتیجہ کے نتیجوں میں ٹیپو سلطان جیسا مرد مجاہد پیدا ہوا۔اس معاملہ میں مسلمانوں میں اختلاف ہو گیا تھا۔کوئی انگریزوں کے جہاد کو جائز کہتا کوئی ناجائز کہتا۔اسی دوران شاہ عبد العزیز کے اس فتوی نے مسلمانوں کے اندر ایک نیا جوش پیدا کردیا۔اس بعدمسلمانوں نے انگریزوں سے جم کر مقابلہ کیا ۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ جب کبھی ہندوستان میں یوم آ زادی منائی جا تی ہے تو ان علماء کرام کو یکسر نظر اندازکردیا جا تا ہے۔

اس وقت ارباب اقتدار سے پوچھنا چاہئے کہ ان علماء کرام کی قربانیوں کو کیوں بھلا دیا جا تا ہے۔یہ ہمارے ساتھ نا انصافی کیوں ؟ہمیں وزیر اعظم سے پوچھنا ہے کہ ہمٹاری حب الوطنی کو شک و شبہ کی نگاہ سے کیوں دیکھا جا تا ہے۔مسلمانوں میں شرح خواندگی اور پسماندگی کا یہ عالم ہے کہ وہ اس ملک میں دلتوں سے بھی زیادہ پسماندگی کا شکار ہیں ۔کئی کمیشنوں کی رپورٹ ا س ضمن میں آچکی ہے۔لیکن تاحال اس پر عمل نہیں ہوا۔ممبئی کے فسادات پر مبنی جسٹس سائی کرن رپورٹ آج تک پڑی ہو ئی ہیگجرات فسادات اور بیسٹ بیکری کا معاملہ بھی صرف خانہ میں پڑی ہو ئی ہے۔

نہ جانے کتنے مسلمان نوجوان جیل میں پڑے ہوئے ہیں۔مسلمانوں کو ہراساں کیا جا تا ہے جب بھی کوئی دھماکہ ہوتا ہے تو پولیس مسلمانوں پر شک کرتی ہے۔ہندوستا ن میڈیا ان بے بنیاد خبروں کو چھالنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔حکومت کا یہ فرض ہیکہ مسلمانوں کو اس ملک میں برابر کا حق فراہم کریں ،ورنہ مسلمان یہ سوچنے پر مجبور ہا جا ئیگا کہ ہندوستان میں سیکولرزم کی موت ہو چکی ہے۔