ہجومی تشدد کے واقعات مکمل طور سے قانون کی ناکامی ہیں‘ سابق سی جے ائی ٹی ایس ٹھاکر

سابق سی جے ائی ٹھاکر نے کہاکہ ’’ اگر ہجوم کسی کو انصاف دلانے کے نام پر قانون اپنے ہاتھ میں لے رہا ہے تو یہ کس قسم کا قانون ہے‘‘
نئی دہلی۔سابق چیف جسٹس آف انڈیا ٹی ایس ٹھاکر نے چہارشنبہ کے روم کہاکہ ہجومی تشدد کے واقعات قانون کی ناکامی ہے۔

جمہوری سیاست میں آزادعدلیہ کی اہمیت کا بھی انہوں نے ذکر کیا۔ جسٹس ( ریٹائرڈ) ٹھاکر نے کہاکہ سیاسی نظریہ او رڈالے جانے والے دباؤ میں ایک عدلیہ ائین یا قانون کی حفاظت نہیں کرسکتا۔

سابق مرکزی وزیر ویر اپا موئیلی کی لکھی کتاب’’ دی وہیل آف جسٹس ‘‘ کی رسم اجرائی کے ضمن میں منعقدہ تقریب سے وہ خطاب کررہے تھے۔ سابق وزیراعظم من موہن سنگھ اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے‘ وہیں سپریم کورٹ جسٹس اے کے سیکری مہمان اعزازی کے طور پر شریک تھے۔جسٹس ٹھاکر نے کہاکہ موئیلی نے اپنی کتاب میں آزاد عالیہ کی اہمیت کو اجاگر کیاہے۔

جسٹس ( ریٹائرڈ)ٹھاکر نے کہاکہ ’’ ہم قانون کی حفاظت کررہے ہیں؟ کون ثابت کریگا کہ ملک میں قانون کا نفاذ عمل میں لایاجارہا ہے؟یہ آزاد عالیہ ہے کو اس کے بعد صرف ائین نہیں دیکھائی دیتا‘ مگر اس بات کوبھی یقینی بنانا ہوگا کہ ہم کسی سیاسی دباؤ کے بجائے قانون کے تحت کام کریں گے۔او ر پھر عدلیہ کی بقاجمہوریت کی بقا ہوگی‘ یہ ضرور ی ہے کہ اس کو آزاد رکھا جائے‘‘۔

انہو ں نے کہاکہ عدلیہ اورقانون کی حکمرانی معنی رکھتی ہے’’ بالخصوص جب ہم ائے دن ہجومی تشدد کے واقعات کودیکھتے ہیں ۔ یہ مکمل طورپرقانونی حکمرانی کی مکمل ناکامی ہے۔سابق سی جے ائی ٹھاکر نے کہاکہ ’’ اگر ہجوم کسی کو انصاف دلانے کے نام پر قانون اپنے ہاتھ میں لے رہا ہے تو یہ کس قسم کا قانون ہے‘‘۔

انہو ں نے کہاکہ’’ آپ کسی کو ممبئی کی سڑکوں پر ہجومی تشدد کے شکار کو چھوڑ سکتے ہیں‘ مگر یہ قانونی حکمرانی کا منفی اثر ہوگا۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہمارے سر شرم سے جھک جائیں گے۔

پھرکوئی موئیلی جیسا شخص ہمیں جھنجھوڑ کرجگاتا ہے او رقانون کی حکمرانی کو یادلاتا ہے‘ یہ کسی وجہہ سے نہیں ہوتا‘‘۔جسٹس ٹھاکر نے کہاکہ آزاد عدلیہ معاصر موضوع ہے۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ پچھلے کچھ ماہ کے دوران آپ نے دیکھا ہے کہ اس موضوع پر برسرعام کس طرح بحث کی جارہی ہے۔سوالا ت کھڑے کئے جارہے ہیں اور کئی سوالا ت کا اب بھی جواب ندارد ہے‘ وقت آیاتو جج باہر ائے اور عدلیہ پر چھارہے خطرے کے بادلوں کے متعلق آگاہ کیا‘‘