ہاں ، کانگریس مسلمانوں کی پارٹی ہے : راہل گاندھی

نئی دہلی: کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے کہا کہ ہاں ،کانگریس پارٹی مسلمانو ں کی پارٹی ہے ۔کیو نکہ ملک کا مسلمان کمزور ہے او رکانگریس ہمیشہ سے کمزور کے ساتھ رہی ہے ۔عام انتخابات ۲۰۱۹ء میں بی جے پی کو شکست دینے کیلئے جد وجہد کرنے والی پہلی مرتبہ پھر ملت اسلامیہ ہند پر اعتمادظاہر کرتے ہوئے پہلی مرتبہ سیاسی موضوعات پر تبادلہ خیال کے لئے مسلم دانشوروں کیساتھ بیٹھی ہے ۔

راہل گاندھی نے اپنی رہائش گا ہ پر مسلم دانشوروں کے ساتھ تقریبا ۲؍ گھنٹے تک تبادلہ خیال کیا ۔اس وقت ماہر تعلیم الیاس ملک نے کانگریس کی ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے وقت گاندھی ، نہرو اور آزاد نے مسلمانوں کو یہ کہہ کر روکا تھا کہ انہیں ان کاحق ملے گا ۔لیکن بعد میں حالات ایسے پیش آئے کہ مسلمان کانگریس سے دور ہوگئے ۔۲۰۰۲ء کے گجرات قتل عام کے بعد پھر ۲۰۰۴ ء میں مسلمانوں نے سونیا گاندھی پر اعتماد ظاہر کیا اور کانگریس نے حکومت بنائی ۔پھر ۲۰۰۹ ء میں بھی یہی ہوا کہ کانگریس کے ساتھ مسلمان کھڑاہوگیا لیکن انہیں انصاف نہیں مل پایا ۔راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میری ماں اور میری کوشش ہے کہ مسلمانوں کو ان کا پورا حق ملنا چاہئے ۔اوراس سے ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانو ں کو روزگار ملنا چاہئے انہیں انصاف ملنا چاہئے ۔موجودہ حکومت مسلمانوں کے ساتھ انصاف کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔وہ صرف فرقہ پرستی کی سیاست کررہی ہے۔جب بی جے پی کے پاس عوام کے دینے کیلئے جواب نہیں ہے تو وہ مسلمانوں کو بٹوارہ کی طرف لے جارہی ہے ۔راہل گاندھی نے مزید کہا کہ آپ سب اطمینان رکھیں ۔ہم اس مرتبہ بی جے پی کو کسی بھی قیمت پر آنے نہیں دیں گے ۔اور نریندر مودی کو وزیر اعظم بننے نہیں دیں گے ۔کیا راہل گاندھی مسلمانوں کو ساتھ لے کر چلیں گے ؟ ا س سوال پر انہوں نے کہا کہ ہاں ضرور چلیں گے لیکن صرف مسلمانوں سے سیاسی کامیابی نہیں ہونے والی ۔انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر بہار میں مسلمان ۱۵؍ فیصد ہے اور اگر وہ سب کانگریس کو ووٹ دیں توکیا کانگریس کی حکومت بن جائے گی او ر اگر یادو بھی ساتھ آگئے توباقی طبقات دوسری طرف پولرائز ہوجائیں گے ۔

اس لئے ہمیں سماجی انصاف کی بنیاد پر کام کرنا ہے او رسب کو ساتھ لے کر چلنا ہے ۔راہل گاندھی نے کہا کہ ہمیں مسلمانوں کیساتھ ساتھ او بی سی او رایس سی ایس ٹی کوبھی ساتھ لینا ہے اور بی جے پی کی طرف سے کی جانے والی تقسیم کی سیاست روکنا ہے ۔