ہاپوڑ ہجومی تشدد : قاسم کے قاتلوں سے ملی ہوئی ہے پولیس : زخمی سمیع الدین کا بیان

نئی دہلی : اتر پردیش کے ہاپوڑ میں گؤ کشی کے الزام میں بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر قاسم کو قتل کردیا ۔اس ہجومی تشدد میں قاسم کوبچانے کے لئے آگے آئے سمیع الدین کو بھی بھیڑ نے بری طرح زخمی کردیا تھا ۔بعد ازاں سمیع الدین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ پولیس قاسم کے قاتلوں سے ملی ہو ئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ قاسم اور مجھ پر حملہ کرنے والوں کو جانتے ہیں ۔او ران کے نام بھی بتائے ہیں ۔

قاتلوں میں کچھ لوگ مقامی لیڈروں کے رشتہ دار ہیں ۔سمیع الدین نے اس معاملہ کویادکرتے ہوئے کہا کہ اس دن ان کے کسی رشتہ دار کا انتقال ہوگیاتھا ۔ جنازہ میں جانے سے قبل وہ اپنے کھیت میں چارہ لانے گئے ۔تبھی انہوں نے قاسم کو پیٹتے ہوئے دیکھا وہ دونوں وہاں اسے بچانے کیلئے پہنچے تو بھیڑ ان پر ٹوٹ پڑی ۔انھوں نے کہا کہ حسن جان بچا کر بھاگنے میں کامیاب ہوگیا ۔ اس کے بعد بیس پچیس لوگوں نے قاسم او رمجھے خوب مارا ۔انہوں نے کہا کہ وہ لاتوں ، گھونسوں ، ڈنڈوں او رلاٹھی سے ماررہے تھے ۔

اس کے بعد وہ مجھے او رقاسم کو مارتے ہوئے گھسیٹ کر گاؤں کے دیور مندر کی طرف لیجارہے تھے ۔راستہ میں جوبھی ملتا وہ ہمیں ماررہا تھا ۔اس کے بعد میں بے ہوش ہوگیا ۔ان کو ہاپور کے دیو آنند اسپتال میں شریک کروایا گیا جہاں ان کا پندرہ دنوں تک علاج چلتا رہا ۔انسانی حقوق کمیشن کے وکیل ورند اگر وال نے بتایا کہ سمیع الدین ان کے بھائی یاسین اور مقامی لیڈر دنیش تومر کے بیان کی روشنی میں ہاپوڑ میں ہوئے اس تشدد کی تفصیل میرٹھ زون کے آئی جی ، اے ڈی جی او رہاپور کے ایس پی ارسال کی گئی ہے ۔اس میں سمیع الدین نے ان پر تشدد کرنے والوں او رمعاملہ کو غلط روپ دینے والے پولیس افسروں کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ہے ۔