ہادیہ کیس کی تحقیقات میں یمن کے جوڑے کی شمولیت۔ این ائی اے بذریعہ ویڈیو کال پوچھ تاچھ کریگا۔

کیرالا۔نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی ( این ائی اے)نے ہندوستانی نژاد جوڑے سے جو یمن میں مقیم ہے بذریعہ ویڈیو کال ہادیہ کیس میں تعاون کرنے کو کہا ہے۔ مذکورہ جوڑا جو شیرین شہانہ او رفصل مصطفےٰ پر مشتمل ہے نے کیرالا کے ساکن ایک ہیومیوپتھی کی طالب علم اکھیلا اشوکن( ہادیہ)کو مذہب اسلام قبول کرنے کے لئے مبینہ طور پر اکسایا ہے۔

محترمہ ہادیہ کے والدین 2016میں ان الزامات کے ساتھ کیرالا ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے تھے کہ لڑکی کو مسلم شخص سے جبراً شادی کرنے اور اسلام قبول کرنے کے لئے گمراہ کیاگیا ہے۔ اس کے بعد ہائی کورٹ نے شادی کو منسوخ کردیاتھا اور این ائی اے سے معاملہ کی جانچ کا حکم دیا۔

عدالت عظمہ نے محترمہ ہادیہ اور مسٹر جہاں کی شادی کو 8مارچ کے روز بحال کردیا مگر این ائی اے کو اس کیس کی جانچ برقرار رکھنے کا حکم دیا تاکہ مبینہ طور پر کسی بھی مجرمانہ سرگرمیاں کا پتہ چلایاجاسکے۔ عدالت نے صاف کردیا کہ محترمہ ہادیہ نے اپنی مرضی سے جہان سے شادی کی ہے ۔

این ائی نے اپنی موقف رپورٹ میں سپریم کورٹ سے کہاکہ ایجنسی کے پاس اس با ت کا پختہ ثبوت ہے کہ ملاپورم ضلع میں واقعہ پاپولر فرنڈ آف انڈیا( پی ایف ائی)سے وابستہ ایک مذہبی ادار ے ساتھی سرانی میں ملاقات کے دوران مذکورہ جوڑے نے ہادیہ کی ذہن سازی کی تھی۔

این ائی اے کے ایک سینئر افیسر نے کہاکہ’’ یمن میں مقیم ایک جوڑے کی جانکاری ہمارے پاس ہے۔ جن کا دعوی ہے کہ وہ وہاں پر کچھ مذہبی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ ہم مقامی انتظامیہ کی مدد سے ویڈیو کال کے ذریعہ ان سے پوچھ کریں گے‘ ہم نہیں سمجھتے کہ وہ جلد سے جلد ہندوستان واپس اجائیں گے۔

جیسے ہی پولیس ریکارڈ سے ان کے ناموں کی وضاحت کے بعد ان سے بہت جلد پوچھ تاچھ شروع کردی جائے گی‘‘۔

اس عہدیدار نے کہاکہ این ائی اے نے پچھلے دنوں ساہتیہ سرانی کے کچھ ممبرس سے بھی پوچھ تاچھ کی ہے۔

ایجنسی نے چھ لوگو ں سے بات چیت کی جن میں سے کسی نہ بھی یہ نہیں کیا کہ معاشی فوائد کی بنیا د یاحوالے سے کسی کو بھی اسلام قبول کرنے کی دعوت نہیں دی جاتی۔

این ائی اے کا کہنا ہے کہ یہاں پر کسی دوسرے طریقے سے تبدیلی مذہب کا کام کیاجاتا ہے جس میں مذہبی پروپگنڈہ بھی شامل ہے