ہائی کورٹ میں اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کے تقرر پر چیالنج

بورڈ کی عدم تقسیم سے اہم فیصلوں سے محرومی ، عہدیداروں کی من مانی
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون (سیاست نیوز) وقف بورڈ کے امور اورخاص طورپر مختلف شعبوں میں جاری بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کی روک تھام سے حکومت کی عدم دلچسپی کے نتیجہ میں کئی عہدیدار اپنی من مانی کر رہے ہیں۔ حکومت نے وقف بورڈ کی عدم تقسیم کے سبب اسپیشل آفیسر کا تقرر کیا لیکن اس تقرر کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا جس کے باعث اس عہدہ پر فائز عہدیدار کوئی بھی اہم فیصلہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں، وقف بورڈ میں اعلیٰ عہدوں جیسے اسپیشل آفیسر اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر پر دیگر محکمہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کا تقرر کیا جاتا ہے لیکن بورڈ میں موجود عناصر ان عہدیداروں کے تقرر کو عدالتوں میں چیلنج کرتے ہوئے کارکردگی میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔ کچھ اسی طرح کی صورتحال وقف بورڈ میں ہے۔ اسپیشل آفیسر اور چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے تقرر کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا جس کے سبب ان عہدوں پر فائز عہدیدار کوئی بھی اہم فیصلہ کرنے سے گریز کر رہے ہیں جس کا فائدہ راست طور پر ان عناصر کو ہورہا ہے جو بے قاعدگیوں کے ماہر ہیں۔ اعلیٰ عہدیداروں کی عدم دلچسپی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے بتایا جاتاہے کہ بورڈ میں فائلوں اور ریکارڈ کی فراہمی کیلئے بھاری رقومات وصول کی جارہی ہیں۔ مسجد کمیٹیوں ، درگاہوں اور دیگر اوقافی اداروں کی کمیٹیوں اور متولی شپ میں توسیع کیلئے بھاری رقم وصول کی جارہی ہے۔ ضلع پرکاشم سے تعلق رکھنے والی ایک مسجد کے متولی نے وقف بورڈ کے لیگل سیکشن کے خلاف باقاعدہ طورپر اعلیٰ عہدیداروں سے شکایت کی لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ بتایا جاتاہے کہ لیگل سیکشن سے تعلق رکھنے والے ایک عہدیدار نے مسجد کی متولی اور تولیت کمیٹی میں توسیع کیلئے 2 تا 3 لاکھ روپئے کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کی جانب سے اس عہدیدار کی سرزنش کے باوجود وہ توسیع کے احکامات جاری کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔ درخواست گزار نے شکایت کی کہ مختلف انداز سے انہیں گھما پھراکر رقم کی ادائیگی کیلئے مجبور کیا جارہا ہے ۔ واضح رہے کہ لیگل سیکشن کے دو عہدیداروںکو حالیہ عرصہ میں معطل کیا گیا جس کے بعد سے وہاں موجود دیگر ملازمین اپنی من مانی کر رہے ہیں اور ان کی باز پرس کرنے والا کوئی نہیں۔ اگر وقف بورڈ کے بارے میں حکومت کا عدم دلچسپی کا رویہ اسی طرح برقرار رہا تو اندیشہ ہے کہ بورڈ سے اہم اوقافی جائیدادوں کی فائلیں اور ریکارڈس غائب ہوسکتے ہیں۔