بودھن ۔ 20جنوری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سابق نظام شوگر فیاکٹری کے تین یونٹس شکر نگر ‘ میدک ‘مٹ پلی کو حکومت اپنی تحویل میں لینے کی ریاستی وزراء کی کمیٹی نے سفارش کی جبکہ کسانوں کی ایک اپیل پر ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی وزراء کی کمیٹی کو معطل کرنے کی حکومت کو ہدایت جاری کی ۔ اس وزراء کی کمیٹی میں علاقہ آندھرا کے تین وزراء آنم رام نارائن ریڈی ‘ گنٹا سرینواس راؤ اور پارتھا سارتھی کے علاوہ تلنگانہ کے تین وزراء پی سدرشن ریڈی ‘س بیتا لکشما ریڈی اور سریدھر بابو شامل ہیں ۔ اس کمیٹی نے حکومت کو پیش کی گئی اپنی سفارش میں معہ سود جملہ 230کروڑ روپئے خانگی انتظامیہ کو ادا کرنے کی خواہش کی ۔ سال 2002ء کے دوران تلگودیشم دور حکومت میں این ایس ایف کے تینوں یونٹس کے 51فیصد حصہ کو خانگی انتظامیہ ڈیلٹا پیپرس کو صرف 67کروڑ روپیوں میں اقساط پر فروخت کردیا تھا ۔ خانگی انتظامیہ صرف دس کروڑ روپئے ادا کر کے تمام یونٹس کو اپنی تحویل میں لے لیا ۔اپنے زیر انتظام لینے کے بعد ڈیلٹا پیپر ملس نے فیاکٹری کی درستگی و مرمت کیلئے 50کروڑ کا تخمینہ تیار کیا اور اس کا 49فیصد رقم حکومت کی ادا کرنے کی خواہش کی ۔ خانگی انتظامیہ پہلی قسط ادا کرنے کے بعد تاحال دوسری قسط ادا نہیں کی بلکہ قومیائے ہوئے بینکس سے خطیر رقم فیاکٹری اور کسانوں کے نام قرض حاصل کی اور شکر نگر یونٹ میں موجود تقریباً دو سو کروڑ مالیتی اسکراپ مبینہ طور پر فروخت کردیا گیا ۔
سال 2004ء کے دوران کانگریس حکومت برسراقتدار آنے کے بعد ارکان مقننہ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ۔ اس کمیٹی میں شامل نو ارکان نے تینوں یونٹس کا دورہ کرنے کے بعد سال 2006ء میں فیاکٹری کو حکومت کی تحویل میں لینے کی سفارش پیش کی تھی جس پر عمل درآمد میں تاخیر ہونے پر کسانوں نے سال 2008ء کے دوران ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے ۔ ہائی کورٹ نے کسانوں کے حق میں فیصلہ دیا ‘حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے وقت طلب کیا اس دوران احکامات پر عمل درآمد کرنے کی مدت میں آٹھ مرتبہ توسیع دی گئی لیکن عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے میں حکومت ناکام رہی ۔ گذشتہ ڈسمبر کید وران علاقہ تلنگانہ کے ارکان مقننہ نے این ایس ایف کے مسئلہ کو اسمبلی کے اجلاس میں زیر بحث لایا ۔ چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے فوری طور پر ایک وزراء کی سب کمیٹی تشکیل دی اور ایک جی او جاری کیا ۔ اس جی او کو کسانوں نے عدالت میں چیلنج کیا ۔ فاضل جج نے وزراء کی سب کمیٹی کے قیام کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اس جی او کو کالعدم کرنے کی حکومت کو ہدایت دی ۔