ہائیکورٹ کا آر ٹی سی بودھن کے حق میں فیصلہ

قیمتی اراضی پر ناجائز قبضہ کی برخواستگی‘ حدبندی کے کاموں کا آغاز

بودھن۔ 4؍ مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز )ہائیکورٹ کا آر ٹی سی بودھن کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد تقریباً 10 کروڑ روپئے مالیتی اراضی پر موجود ناجائز قبضہ کو گذشتہ روز پولیس کے معقول بندوبست کے درمیان برخواست کر دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق سال 1978 اور 1984 کے دوران حکومت نے بودھن شہر کی اہم سڑک پر بس ڈپو اور بس اسٹانڈ کے قیام کے لئے 13 ایکر 18 گنٹے اراضی آر ٹی سی بودھن کے حوالے کیا تھا ۔ مذکورہ اراضی میں سے 10گنٹے زمین بعض کسانوں کے بیوپاریوں نے تقریباً 25 سالوں سے قبضہ کرتے ہوئے اپنے کاروبار چلا رہے تھے اس اراضی پر لینڈ مافیا کی نظر پڑی جنہوں نے سابق مالک اراضی کے وارثوں کی مدد سے جعلی دستاویزات تیار کرتے ہوئے چھوٹے بیوپاریوں کو ڈرا دھمکا کر اور رقمی لالچ دے کر اراضی پر قبضہ حاصل کرلیا ۔ بعدازاں اس جگہ پر عمارت کے تعمیری کاموں کا آغاز کر دیا ۔ آر ٹی سی انتظامیہ نے مذکورہ اراضی کی پیمائش کے بعد اس جگہ کو آر ٹی سی ملکیت ہونے کا دعویٰ پیش کیا اور مقامی عدالت سے رجوع ہو کر زیر تعمیر عمارت منہدم کرنے کی کوشش کی جس میں ناکامی کے بعد اس مقدمہ کو ہائیکورٹ سے رجوع کیا جہاں پر عدالت عالیہ نے آر ٹی سی بودھن کے حق میں فیصلہ سنایا ۔ ڈپو منیجر مسٹر بھوبھاتی نے پولیس اور محکمہ مال کی مدد حاصل کرتے ہوئے دو JCB اور تین ٹراکٹرس کے علاوہ مزدوروں کی مدد سے اسسٹنٹ کمشنر پولیس مسٹر رگھو تحصیلدار بودھن گنگادھر ‘ آر ٹی سی آر ایم خان ویجلنس انسپکٹر کی موجودگی میں غیر مجاز تعمیرات کو منہدم کر کے ملبہ کو ہٹانے کے کاموں کے ساتھ ہی ساتھ اپنی اراضی کی حد بندی کے کاموں کا آغاز کر دیا ۔ شہر کے اہم سڑک کے کنارے انہدامی کارروائی میں کسی قسم کی مداخلت اور عام شہریوں کو ٹرافک جام کی دشواریوں سے محفوظ رکھنے بس اسٹانڈ بودھن کے دو رخی راستے کو عارضی طور بند کر دیا گیا تھا ۔ لینڈ مافیا کی طرف سے عائشہ گارڈن کے قریب لب سڑک نہر کے کٹے کی فاضل اراضی پر قبضہ کی نیت سے جگہ کو مسطح کرنے کی شکایت وصول ہونے کے بعد سب کلکٹر بودھن نے از خود جگہ کا موقعہ معائنہ کیا ۔