گرفتار ٹولی کے ارکان کو ضمانت ، پولیس عہدیداروں کو راحت سے متاثرین کرب کا شکار
حیدرآباد /8 اگست ( سیاست نیوز ) بدنام زنامہ گینگسٹر نعیم عرف بھونگیر نعیم کی ہلاکت کے دو سال کی تکمیل کے باوجود متاثرین انصاف کے منتظر ہیں ۔ تقریباً دو سال قبل نعیم کی ہلاکت کے اعلان سے عید کا تصور کرنے والے متاثرین کو خوشیاں آج تک نصیب نہیں ہوئیں ۔ جبکہ نعیم ٹولی کے گرفتار اراکین کو ضمانت اور پولیس عہدیداروں کو راحت حاصل ہوچکی ہے ۔ لیکن تاحال کرب میں مبتلا متاثرین کو انصاف نہیں ملا ۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاستی سطح پر کل 197 مقدمات درج کئے گئے جن کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ تمام مقدمات چارج شیٹ سطح ہی تک پہونچ پائے ہیں ۔ حالانکہ تمام مقدمات اور نعیم اور اس سے جڑے تمام معاملات کی تحقیقات کی ذمہ داری خصوصی تحقیقاتی ٹیم ، اسپیشل انویسٹگیشن ٹیم سیٹ کر رہی ہے ۔ دو دہوں تک دونوں تلگو ریاستوں کے علاوہ پڑوسی ریاستی کرناٹک اور مہاراشٹرا میں اپنے جرم کا راج چلانے والے گینگسٹر نعیم کو پولیس نے انکاونٹر میں ہلاک کردیا تھا اور دو دہوں تک اس کے ظلم و جبر پر کوئی روک لگانے والا نہیں تھا اور پولیس بھی اس کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے گریز کرتی تھی ۔ نعیم کی خطرناک پالیسی اور ہلاکت خیز اقدامات سے شہری پولیس انتظامیہ اور حکومت کے رہتے ہوئے بھی لاوارث تھے ۔ اس حکومتوں پر روک لگانا کسی کے بس میں نہیں تھا ۔ لیکن تلنگانہ کی تشکیل کے بعد اس کی ہلاکت اور ظلم کے خاتمہ کا سہرہ حکومت کے سر جاتا ہے اور متاثرین نے کافی خوشیاں منائیں ۔ نعیم کی ہلاکت کے فوری بعد کئے گئے اقدامات اور اس کے حامیوں کے خلاف پولیس کا آہنی شکنجہ قابل قدر اقوام تصور کیا گیا اور متاثرین کی امیدوں میں اضافہ بھی ہوگیا تھا ۔ تاہم انتظار میں دو سال کا عرصہ گذر چکا ہے ۔ جبکہ اس کے حامیوں کو بھی ضمانت مل گئی اور الزامات کا سامنا کرنے والے پولیس عہدیداروں کو بھی سرکاری راحت نصیب ہوگئی ہے ۔ امکان ہے کہ بہت جلد ان عہدیداروں کو بازآباد بھی کردیا جائے گا جو نعیم سے تعلقات اور اس کے جرم میں برابر کے حصہ دار ہونے کے الزامات کا سامنا کر رہے تھے اور اس سارے معاملہ میں ان سیاسی قائدین کا کوئی ذکر ہی نہیں جو نعیم سے تعلقات کے الزامات کا سامنا کر رہے تھے ۔ اس کیس کو اپنی مرضی کے مطابق ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرنے اور مجرمین کو فائدہ پہونچانے کے الزامات کا بھی اور ارباب مجاز کو سامنا ہے ۔ اس کیس میں شخص دلچسپی اور کیس کو ختم کرنے کے خوف کا اظہار کرتے ہوئے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ( سی پی آئی ) کے قومی سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنا ہائی کورٹ سے رجوع ہوگئے۔ سیاسی قائدین اور ڈی جی پی سطح کے عہدیداروں کا رول ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ان کیسوں کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا اور ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی ۔ اس معاملہ میں حکومت کو نوٹس بھی جاری ہوئی ۔ نعیم کی زندگی میں جرائم کو انجام دینے والے افراد خاندان بشمول 124 افراد کو پولیس نے گرفتار کرتے ہوئے جیل منتقل کیا ۔ نعیم کی ہلاکت کے بعد 2.95 کروڑ نقد رقم 21 کاریں 26 موٹر سایئکلس ، 37 مکانات 1015 ایکر اراضی ایک لاکھ 67 ہزار اسکوائر گز سے متعلق دستاویزات کو ضبط کرلیا تھا اور اس رپورٹ کے تعلق سے چیف منسٹر نے جو اسمبلی میں تذکرہ کیا تھا ۔ نعیم خود 27 قتل کیسوں میں ملوث تھا ۔ تاہم نعیم کے قبضہ سے کروڑہا روپئے نقد اور کئی کیلو سونا حاصل ہونے کی افواہیں بھی گشت کر رہی ہیں ۔