گڑگاؤں کی مسجد مہربند ، بلدیہ کی کارستانی

فضائیہ کے اسلحہ ڈپو سے بہت زیادہ قربت کا مجلس بلدیہ گڑگاؤں کا دعویٰ

گڑگاؤں ۔ 12 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) گڑگاؤں کی شیتلاماتا کالونی میں کشیدگی پھیل جانے کے ایک ہفتہ بعد کیونکہ اس علاقہ کی مسجد میں لاؤڈاسپیکر کے استعمال پر مجلس بلدیہ گڑگاؤں نے اعتراض کرتے ہوئے مسجد کو تالا ڈال دیا تھا۔ مجلس بلدیہ گڑگاؤں نے کارروائی کرتے ہوئے آج ایک مسجد کو مہربند کردیا جبکہ کمشنر نے کہا کہ یہ مسجد ہندوستانی فضائیہ کے اسلحہ ڈپو سے بہت زیادہ قریب ہے۔ ناکہ بندی کا کارنامہ اس وقت منظرعام پر آیا جبکہ ہندو تنظیموں سے تعلق رکھنے والے چند افراد نے اس علاقہ میں لاؤڈاسپیکرس کے استعمال پر اعتراض کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اذاں نماز کیلئے بلاوا ہے لیکن اس سے لوگوں کو خلل اندازی ہوتی ہے۔ مسجد کو پنجاب اینڈ ہریانہ ہائیکورٹ کے احکام کے مطابق مہربند کردیا گیا۔ عدالت نے ہندوستانی فضائیہ کے اسلحہ ڈپو سے 300 میٹر کے فاصلہ سے کم فاصلہ کے اندر نئی تعمیرات پر امتناع عائد کیا ہے۔ مسجد کی عمارت ممنوعہ علاقہ میں واقع ہے۔ یشپال یادو کمشنر نے 6 ستمبر کو اس کا انکشاف کیا۔ مسلم برادری نے ڈپٹی کمشنر کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا تاکہ اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔ ڈپٹی کمشنر کو ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے مسلم ایکتا منچ نے الزام عائد کیا کہ دو تین دن قبل چند غیرسماجی عناصر اس علاقہ میں آئے اور انہوں نے ایک مکتوب کمشنر پولیس کو داخل کیا۔ ایس ایچ او سیکٹر 5 پولیس اسٹیشن نے دونوں فریقین کو 5 ستمبر کو طلب کیا اور ان سے خواہش کی کہ لاؤڈاسپیکرس کی آواز کم کردی جائے۔ برادری نے دعویٰ کیا کہ لاؤڈاسپیکر کی آواز کم کردی گئی لیکن ہندو تنظیموں سے تعلق رکھنے والے چند افراد نے جو دیہات میں سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں، اس سے مطمئن نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بستی میں مسجد کی موجودگی برداشت نہیں کریں گے اور یہاں پر نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ یہ لوگ نعرہ بازی کرتے ہیں اور جان سے ماردینے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ ہمارے گھر نذرآتش کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ حاجی شہزاد خان صدر مسلم ایکتامنچ نے گذشتہ ہفتہ انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ہندوتنظیم کے نمائندوں نے ڈپٹی کمشنر سے جمعرات کے دن (6 ستمبر کو) ملاقات کرنے کی کوشش کی کیونکہ وہ دوسرے اجلاسوں میں مصروف تھے۔ تنظیموں نے چہارشنبہ کے دن احتجاجی مظاہرہ کیا جو لاؤڈاسپیکروں کے نماز کیلئے ایک تین منزلہ قیامگاہ میں استعمال کے خلاف تھا۔ ایک مکتوب ایس ایچ او کو داخل کیا گیا اور خواہش کی گئی کہ مائیکرو فون اور لاؤڈاسپیکرس کو نماز پڑھنے کیلئے قیامگاہ میں استعمال کرنے کو ممنوع قرار دیا جائے۔ قومی جنرل سکریٹری اکھل بھارتیہ ہندو کرانتی دل ’’راجیو متل‘‘ نے کہا کہ جاریہ سال اپریل میں 6 افراد نے نماز میں خلل اندازی پیدا کی۔ سیکٹر 53 گڑگاؤں میں احتجاج کے بعد نماز مقررہ علاقوں میں ادا کی گئی۔