گورکھپور اسپتال سانحہ۔ اٹھ ماہ بعد ڈاکٹر کفیل جیل سے رہا ہوئے

ڈاکٹر کفیل خان کو بابا راگھو داس میڈیکل کالج گورکھپور میں نوڈل افیسر کے خدمات انجام دیتے تھے ‘ چہارشنبہ کے روز آلہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت ملنے کے بعد ان کی رہائی عمل میں ائی۔
گورکھپور۔پچھلے سال گورکھپور کے سرکاری اسپتال میں پیش ائے بچوں کی موت کے سانحہ کے الزام میں سزا کاٹ رہے ڈاکٹر کفیل خان کو ضمانت ملنے کے بعد ہفتہ کے روم وہ جیل سے رہاہوگئے۔

ڈاکٹر کفیل خان کو بابا راگھو داس میڈیکل کالج گورکھپور میں نوڈل افیسر کے خدمات انجام دیتے تھے ‘ چہارشنبہ کے روز آلہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت ملنے کے بعد ان کی رہائی عمل میں ائی۔بیوی شبستہ خان ‘ بیٹی اور گھر والوں نے ان کا استقبال کیا۔ جیل سپریڈنٹ رام دھانی نے کہاکہ’’کفیل خان آج شام کو جیل سے رہا ہوگئے۔

حالانکہ چہارشنبہ کے روز آلہ آباد ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظوری کی تھی مگر قانونی پیچیدگیوں کے سبب آج رہائی عمل میں ائی‘‘۔ مختلف تنظیمو ں او راداروں جس میں ’ادھیکار مورچہ‘ کے اراکین بھی شامل تھے سروں پرزعفرانی کپڑا باندھ کر ڈاکٹر خان کی حمایت میں آگے ائے۔

ان لوگوں نے ’’ ڈاکٹر کفیل ہمارا ہیرو‘‘ او ر’مبارکباد‘ پر مشتمل بیانرس تھامے ہوئے ریالی بھی نکالی ۔جیل سے باہر آنے کے بعد ڈاکٹر کفیل اپنی بیوی اور بیٹی کے گلے لگ کر کہا کہ’’ معزز عدالت نے صاف طور پر کہا ہے کہ میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

سب جانتے ہیں پچھلے اٹھ ماہ میں میرے گھر والوں نے کن مشکلات کاسامنا کیاہے۔ مجھے معلوم نہیں میرا قصور کیاہے‘‘۔جب ان سے پوچھا گیا اس معاملہ کا حقیقی قصور وار کون ہے ‘ انہوں نے کہاکہ ’’ میں نے اپنے لیٹر میں اس کا ذکر کردیا ہے‘‘۔

ڈاکٹر خان نے جیل سے ایک لیٹر لکھ تھا جس کو ان کی اہلیہ نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ میڈیا کے روبرو پیش بھی کیاتھا۔ لیٹر میں بی آر ڈی اسپتال کے سابق نوڈل افیسر نے کہاتھاکہ اسپتال میں آکسیجن کی سپلائی رکنے کا سبب فنڈز کی عدم اجرائی تھا۔

ساٹھ سے زائد بچے جس میں نومولود کی اکثریت تھی اگست 2017کے دوران ایک ہفتے کے اندر اسپتال میں فوت ہوگئے تھے۔ اس کی وجہہ آکسیجن کی عدم سپلائی بتائی گئی تھی

۔تاہم بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومت نے آکسیجن کی کمی کے سبب اموات سے انکار کردیاتھا۔

چیف سکریٹری راجیو کمار کی زیرقیادت کمیٹی نے 23اگست 2017کو پیش کردہ اپنی رپورٹ میں اسپتال پرنسپل راجیو مشرا‘ ایچ او ڈی شعبہ اطفال ستیش ‘ اے ای ایس سو بیڈ وارڈ انچارج کفیل خان اور پشپا سیلس کے خلا ف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی تھی۔

اگست24کے روز نو لوگوں کے خلاف ایف ائی آر درج کی گئی جس میں مشرا کی بیوی پورنمیا شکلا ‘ ڈاکٹر کفیل خان اور پشپا سیلس کے مالک کانام شامل تھا۔ ستمبر2کے روزڈاکٹر خان کو گرفتارکرنے کے بعد انہیں اسپتال کے عہدے سے بھی ہٹادیاگیاتھا۔

کفیل خان کی اہلیہ سبستہ شوہر کی رہائی پر مسرت سے روپڑی ‘ انہو ں نے پلے کارڈس کے ذریعہ ڈاکٹر کفیل خان کیساتھ انصاف کا مطالبہ کیا۔ پلے کارڈ پر لکھا تھا ’’کفیل خان کے ساتھ انصاف کریں‘‘۔