گورنمنٹ گرلز جونیر کالج نظام آباد کا صدرِ حلقہ ایس آئی او نے کیا دور ا

نظام آباد 6 جون (پریس نوٹ):۔ کہتے ہیں تعلیم زندگی کا ایک قیمتی سرمایہ ہے۔ بغیر تعلیم کے کامیاب زندگی کی بقاء و ترقی مشکل ہوجاتی ہے۔ علم کے ہتھیار سے ہر قوم ترقی کے زینوں پر ہمیشہ آگے بڑھتی ہے تو دوسری طرف ان پڑھ و جاہل قوم ہمیشہ ذلت ورسوئی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔ ’’تعلیم ہمارا بنیادی مقصد‘‘ کے نعرے کے ساتھ ہمارا ملک ہندوستان میں کئی ایک پالسیاں وپروگرامس جاری کئے گئے لیکن ان پر آج تک بھی مستقل مزاجی سے عمل آواری نہیں کی گئی۔ گاندھی جی نے بھی ملک کی تعلیمی خستہ حالی کو مدِ نظر رکھ کر وردھا کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جس کا مقصد ملک میں اچھے تعلیمی نظام کو فروغ دینا اور بہترین نظام تعلیم قائم کرنا تھا۔ لیکن کمیٹی کو بھی مایوسی کا شکار ہونا پڑا ۔آج بھی ہمارے ملک میں ان گنت ایسے تعلیمی ادارے قائم ہے جو یاتو برائے نام چل رہے ہیں یا پھر انہیں کئی برسوں سے قفل لگا ہوا ہے۔ اس کی زندہ مثال شہرِ نظام آباد محلہ مالاپلی کے گورنمنٹ گرلز جونیر کالج کی ہے۔ جس کا قیام 2008؁ء میں ہوا تھا لیکن آج بھی اس کی عمارت تعلیم کی گونج سننے کو بے تاب ہے۔ تقریباً ساتھ سال کا عرصہ گذرنے کے باوجود بھی حکومت کی کم ظرف نگاہیں اس خستہ حال و لاچار عمارت کی در ودیوار پر بھی نہیں پڑی۔ جس کی وجہہ سے آج یہ عمارت شراب کا اڈہ ، جوا خانہ اور شرارتی افراد کا گھر بن گئی ہے۔ الحمداللہ ایس آئی او سٹی نظام آباد پچھلے ایک ماہ سے گورنمنٹ کالج کے ضمن میں حکومت کے ذمہ داران سے ملاقات کر کے عمارت کی اصل صورت سے روشناس کروارہی ہیں۔ کالج کی حالت کا پتہ چلنے پر ایس آئی او صدرِ حلقہ برادر اقبال حسین نے فوراً گرلز کالج پہنچ کر معلومات حاصل کی اور عمارت کی بے بسی کو دیکھ کر حکومت پر اپنی برہمی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر برادر اقبال حسین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکے احمدپورہ، مالاپلی، ہاشمی کالونی، مجاہد نگر کے اطراف واکناف میں کئی اسکولس چل رہے ہیں لیکن وہاں کالج نہ ہونے کی وجہہ سے طلبہ دسویں کلاس کامیاب ہونے کے بعد کالج میں داخلہ لینے کو گراں سمجھتے ہیں ۔

جس کی وجہہ سے خاص کر طالبات کی تعداد بہت کم انٹر میڈیٹ میں داخلہ لیتی ہے اور کئی طالبات تو دوری کی وجہہ سے اپنی تعلیم کو وہیں تر ک کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ اسی وجہہ سے وہاں کے علاقوں کو ناخواندہ علاقہ کہا جاتا ہے۔ برادر نے مزید کہا کہ اگر حکومت گورنمنٹ گرلز کالج کو شروع کرتی ہے تو اسکول سے فارغ تمام طالبات بہ آسانی اپنی تعلیمی مصروفیت کو آگے بھی برقرار رکھ سکتی ہیں۔ ایس آئی او کے وفدنے چیف منسٹر کے۔ چندر شیکھر راؤ و نومنتخبہ ایم ۔پی کے کویتا کو گرلز کالج کے مسئلہ سے آگاہ کیا گیا۔ جس پر دونوں نے ہی مختصر ایام کے اندر مناسب کاروائی کرکے کالج میں تعلیم کو شروع کرنے کا تیقن دیا ہے۔ برادر نے آخر میں بات کرتے ہوئے شہرِ نظام آباد کے تمام جماعتوں ، تنظیموں ، ٹیچرس و خاص کر کالج کے اطراف واکناف کے طلبہ وعوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ایس آئی او کے قافلہ سے جڑ کر گورنمنٹ گرلز جونیر کالج میں تعلیم کو شروع کرنے کی پر زور جدوجہد کریں۔