کولکتہ۔5 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ترنمول کانگریس نے آج گورنر مغربی بنگال کے این ترپاٹھی پر تازہ حملہ چھیڑتے ہوئے انہیں تمام دستوری حدود سے تجاوز کا مورد الزام ٹھہرایا اور یاددہانی کرائی کہ راج بھون بی جے پی کا پارٹی آفس نہیں ہوسکتا ہے۔ پارٹی کی طرف سے گورنر پر تنقید ایک روز بعد سامنے آئی ہے جبکہ چیف منسٹر ممتا بنرجی نے ترپاٹھی پر انہیں دھمکانے کا الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ بی جے پی بلاک ریسیڈنٹ کی طرح عمل کررہے ہیں۔ پارٹی سربراہ نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی ہتک پر عہدہ چھوڑدینے کا بھی سونچا تھا۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت میں ٹی ایم سی سکریٹری جنرل پارتھا چٹرجی نے الزام عائد کیا کہ گورنر نے دستوری خط فاصل عبور کردی ہے جس طرح انہوں نے گزشتہ روز چیف منسٹر سے بات کی وہ فراموش کردیئے کہ یہ اترپردیش نہیں ہے۔ چٹرجی نے یہ بھی کہا کہ گورنر کی سرکاری قیامگاہ بی جے پی کا پارٹی آفس نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ یو پی اسمبلی کے سابق اسپیکر ہیں۔ وکیل ہونے کے ناطے انہیں چیف منسٹر اور گورنر کے درمیان تعلق کے بارے میں سپریم کورٹ کے تاثرات کا بخوبی علم ہونا چاہئے۔ لہٰذا جو کچھ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کے عوام کی توہین کے مترادف ہے۔ چیف منسٹر اور گورنر کے درمیان عدیم النظیر تکرار اس وقت ہوئی جبکہ مغربی بنگال کے ضلع شمالی 24 پرگنہ میں فیس بک پر ایک قابل اعتراض پوسٹ کے پیش نظر 4 جولائی کی رات فرقہ وارانہ جھڑپیں پھوٹ پڑیں۔ حکومت نے صورتحال پر قابو پانے میں مقامی نظم و نسق کی اعانت کے لیے بی ایس ایف کی 400 جوانوں کو فوری روانہ کیا۔ چٹرجی نے کہا کہ پارٹی پہلے ہی صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے بیان کرچکی ہے کہ گورنر کا رویہ ناقابل برداشت ہورہا ہے۔ صدر جمہوریہ کو موسومہ مکتوب کی نقل مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو ارسال کی گئی ہے۔ گزشتہ روز گورنر کے بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ راض کی بات چیت کس طرح کھلے عام ظاہر ہوگئی، چٹرجی نے کہا کہ آپ (ترپاٹھی) نے چیف منسٹر کو تب ٹیلی فون کیا جب بی جے پی قائدین کی ایک ٹیم نے راج بھون میں آپ سے ملاقات کی۔ راج بھون کی جانب سے گزشتہ روز بیان میں کہا گیا تھا کہ گورنر اور چیف منسٹر کے درمیان بات چیت رازدارانہ نوعیت کی رہی اور کسی سے بھی اس کا انکشاف کرنے کی توقع نہیں۔ اس سوال پر کہ آیا ٹی ایم سی گورنر کو برخاست کرنے کا مطالبہ کررہی ہے، چٹرجی نے کہا کہ اگر گورنر افسوس کا اظہار نہیں کرتے ہیں جس طرح انہوں نے چیف منسٹر سے بات کی تو ہمیں سخت موقف اختیار کرنا پڑے گا۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ گورنر نے چیف منسٹر سے کہا تھا کہ اپنی پارٹی کو قابو میں رکھے، چٹرجی نے ریمارک کیا کہ اس طرح کے عمل کی سابق میں نظیر نہیں ملتی۔