پنجی۔/7نومبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) گوامیں وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر کے جانشین کے لئے بی جے پی توقع ہے کہ تین ناموں کو قطعیت دے گی جن میں سے کسی ایک کا انتخاب یقینی ہوگا کیونکہ منوہر پاریکر کو مرکزی وزارتی کابینہ میں شامل کیا جارہا ہے۔ دریں اثناء پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ بی جے پی کا لیجسلیٹو ونگ جس کا آج پوورم میں اجلاس منعقد ہے، وہاں نائب وزیر اعلیٰ فرانسیس ڈیسوزا، ریاستی وزیر صحت لکشمی کانت پارسیکر اور اسمبلی اسپیکر راجندرآرلیکر کے ناموں کی سفارش کی جائے گی جو ممکنہ طور پر پاریکر کے جانشین ہوں گے۔ کل دہلی میں پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کا اہم اجلاس بھی منعقد ہوگا جہاں تینوں ناموں میں سے کسی ایک کام کا اعلان کیا جائے گا۔ دریں اثناء گوا کے دارالخلافہ پنجی میں بی جے پی ایم ایل ایز کے متعدد اجلاس منعقد ہورہے ہیں جہاں تبادلہ خیال کا سلسلہ جاری ہے جس کے لئے رات کے اوقات میں تمام ایم ایل ایز کے قیام کا انتظام ایک ہوٹل میں کیا گیا ہے۔ پارٹی کے ریاستی یونٹ صدر ونئے تنڈولکر نے کل ایک اجلاس میں شرکت کے بعد بتایا کہ یہ پارٹی کیلئے واقعتاً ایک قابل فخر کارنامہ ہے کہ منوہر پاریکر کو مرکزی کابینہ میں شامل کیا جارہا ہے اور ممکنہ طور پر انہیں وزارت دفاع کا قلمدان سونپا جائے گا، لیکن گوا میں ان کی کمی محسوس کی جائے گی۔
انہوں نے گوا میں پاریکر کے ممکنہ جانشین کے نام ظاہر کرنے سے انکار کردیا اور صرف اتنا کہا کہ اہل قائد ہی وزارت اعلیٰ کے عہدہ پر فائز ہوگا۔ دوسری طرف منوہر پاریکر نے ان کے ممکنہ طور پر وزیر دفاع بنائے جانے پر بالآخر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ صدر پارٹی امیت شاہ نے ان سے کہا ہے کہ وہ ( پاریکر ) مرکز میں کوئی اہم ذمہ داری سنبھالیں جس پر پاریکر نے کہا کہ اگر انہیں پیشکش کی گئی تو وہ ذمہ داری نبھائیں گے۔ 58سالہ سینئر بی جے پی لیڈر جنہوں نے 2012ء اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو زبردست کامیابی دلائی تھی، اسوقت جذباتی ہوگئے جب انہوں نے ریاستی سیاست سے اپنی عدم وابستگی کا اعلان کیا۔ اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے انتہائی جذباتی ہوکر کہا کہ وہ گوا چھوڑ کر بہت دکھی ہیں لیکن ملک کا درجہ بہرحال ریاست سے برتر ہے۔ اسی شام پنجی میں پارٹی کے چنندہ قائدین سے ملاقات کے دوران بھی منوہر پاریکر آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ وہ دہلی اس لئے جارہے ہیں کہ انہیں وہاں طلب کیا گیا ہے مگر گوا کے لئے وہ ہمیشہ دستیاب رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ اگر انہوں نے مزید کچھ کہنے کی کوشش کی تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیں گے۔