گناہِ بے لذت

کے این واصف
خبروں کی ترسیل کیلئے اخبار ، ریڈیو اور ٹی وی وغیرہ ہی اہم ذرائع مانے جاتے ہیں جس کے ذریعہ لوگ اپنے آپ کو حا لات سے باخبر رکھتے تھے لیکن کچھ عرصہ سے اس میں ایک اور اضافہ ہوا ہے اور وہ ہے ’’سوشیل میڈیا‘’ اس کے پوری طرح قابل اعتبار یا مصدقہ نہ ہونے کے با وجود یہ عوام میںمقبول ہے بلکہ آج سوشیل میڈیا ہمارے Main میڈیا کو اکثر جگانے کا کام کر رہا ہے ۔ سوشیل میڈیا پر وائرل ہوئی خبر کو دیکھ کر ٹی وی چیانل والے ان کی مزید تحقیق کر کے اپنے چیانل پر تفصیلی خبر نشر کرتے ہیں لیکن اسی سوشیل میڈیا کو لوگ افواہیں پھیلانے کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ پچھلے ہفتہ جو تازہ ترین افواہ تھی وہ Visit Visa کی فیس میںکمی کئے جانے کی افواہ تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ سعودی حکومت نے Visit Visa کی فیس دو ہزار سے کم کر کے 300 ریال کردی ہے ۔ یہ خبر سوشیل میڈیا پر اتنی پھیلی کہ آخرکار سعودی حکومت کو اخبارات کے ذریعہ اس کی تردید جاری کرنی پڑی ۔ سعودی وزارت خارجہ نے فیس میں کمی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ دینے کے باوجود لوگ سوشیل میڈیا پر بے بنیاد خبریں پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں صاف طورپر کہا ہے کہ Visit ویزار فیس میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے۔ یہ محض ایک افواہ ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عوام کو اول تو اس قسم کی بے بنیاد افواہیں نہیں پھیلانی چاہئے ۔ دوسری افسوسناک بات اسے دیگر لوگ بغیر کسی تحقیق کے آگے بڑھا دیتے ہیں ۔ دراصل جب سے سوشیل میڈیا عام ہوا ہے لوگ اسی کو خبریں معلوم کرنے کا معتبر ذریعہ سمجھ بیٹھے ہیں اور معیاری اخبار یا ٹی وی چیانلس پر سوشیل میڈیا ہی کو فوقیت دینے لگے ہیں۔ کچھ ذہنی مریض سوشیل میڈیا پر افواہ چھوڑ دیتے ہیںاور اس کے دیکھنے والے بغیر کسی غور و خوص کے اسے آگے بڑھا دیتے ہیں۔ سعودی حکومت کی جانب سے جب فیملی فیس وغیرہ عائد کی گئی تب بھی افواہیں پھیلانے والوں نے افواہیں پھیلانے کا بازار گرم کر رکھا تھا ۔ کبھی اس فیس کے معاف کئے جانے کی اطلاع دینے ، کبھی اس میں کمی کی خبر اڑاتے، کبھی اقامہ کے نظام کے ختم کئے جانے کی خبر دیتے تو کبھی 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے اقامہ تجدید نہ ہونے کی خبر دیتے۔ یعنی یہ ذہنی مریض مسلسل افواہیں پھیلانے کا کام کرتے رہتے ہیں اور جب کبھی اس قسم کی خبریں بہت زیادہ وائرل ہوتی ہیں تو حکومت ان کی تردید کرتی ہے ۔ حد تو یہ کہ افواہیں پھیلانے والے کبھی کبھی تو اپنی جھوٹی خبر کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے وزارت داخلہ کے Logo اور Emblems تک استعمال کرتے ہیں ۔ یہ عمل نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اخلاقی جرم بھی ہے ۔ پتہ نہیں کیوں لوگ ایسے گناہ بے لذت کے مرتکب ہوتے ہیں۔ ان بیمار ذہن لوگوں سے زیادہ افسوس ان لوگوں پر ہوتا ہے جواس جرم کے شریک بنتے ہیں اور بے بنیاد افواہوں کو اپنے گروپس اور منطقہ احباب میں پھیلاتے ہیں۔ بہرحال اس اخلاقی گراوٹ کے عمل کی روک تھام ہونی چاہئے اور مایہ زوال معاشرے کو صحیح راہ دکھانا چاہئے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ سعودی حکومت نے سیاحت کے فروغ کے نظریہ سے مغربی ممالک کیلئے وزٹ ویزا میں کچھ کمی کی ہے لیکن یہ سہولت سعودی عرب آنے والے تمام زائرین پر لاگو نہیں ہوتی۔ نیز ایک اور مسرت کی بات یہ ہے کہ حکومتِ سعودی عرب میں یہاں برسرکار ہندوستانیوں کیلئے فیملی ویزٹ ویزا فیس میں کمی کی ہے جس کی تفصیلات اس طرح ہیں ۔ سعودی عرب کی جانب سے ہندوستان سمیت بعض یوروپی اور عرب ممالک کیلئے فیملی وزٹ ویزا فیس 2000 ریال سے کم کر کے 305 ریال کردی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق مملکت کیلئے ویزے کے اجراء کی فیس 2000 ریال مقرر کی گئی تھی جو تمام ممالک کیلئے یکساں تھی ۔ تاہم یکم مئی 2018 ء سے فیملی وزٹ ویزے کی فیسوں میں تبدیلی کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ اس حوالے سے مصدقہ ذرائع کے مطابق یوروپی یونین ، اردن ، مصر اور ہندوستان کیلئے فیملی وزٹ ویزے کی فیس کم کرنے کا اعلان کیا گیا جس کا نفاذ 2 مئی سے کیا جاچکا ہے ۔ اس بارے میں حیدرآباد میں ایک ٹراویل ایجنسی کے ذمہ دار عبدالواحید نے بتایا کہ فیملی ویزے کی فیس کے حوالے سے نیا شیڈول موصول ہوچکا ہے جس کا نفاذ یکم مئی سے کیا گیا ہے ۔ اس سے قبل وزٹ ویزے اسٹامپ کئے گئے تھے ، ان کیلئے دو ہزار ریال فیس وصول کی گئی جبکہ 2 مئی سے ویزا فیس 305 سعودی ریال کے حساب سے وصول کی جارہی ہے۔ عبدالوحید نے مزید بتایا کہ فیملی وزٹ ویزے کیلئے میڈیکل انشورنس کروانا بھی لازمی ہے جبکہ سعودی قانون کے مطابق VAT جوکہ 5 فیصد ہے ، فیس کے علاوہ ہے۔ میڈیکل انشورنس کیلئے عمر کا تعین کیا گیا ہے جو میڈیکل انشورنس کی شرائط کے مطابق ہے ۔ ہندوستان سے فیملی وزٹ پرمملکت جانے والے 10 برس عمر تک کے بچوں کیلئے 11500 انڈین روپئے جبکہ 10 سے 40 سال تک کے افراد کیلئے 11000 روپئے اور 40 سے 80 برس تک کے مسافروں کیلئے 14000 انڈین روپئے وصول کئے جاتے ہیں جن میں ویزے کی فیس ، میڈیکل انشورنس اور دفتری امور کے اخراجات کے علاوہ GST اور 5 فیصد VAT بھی شامل ہے ۔ قبل ازیں صرف ویزا فیس کی مد میں دو ہزار ریال جبکہ میڈیکل انشورنس کی مد میں 800 ریال علحدہ سے وصول کئے جاتے تھے ۔ تمام سارک ممالک میں ہندوستان کو یہ امتیاز حاصل ہونے میں سفیر ہند برائے سعودی عرب احمد جاوید کی کاوشوں کا دخل ہے ۔ سفارت خانہ ہند ریاض کے فرسٹ سکریٹری ڈاکٹر حفظ الرحمن نے سیاست نیوز کو بتایا کہ سفارت خانہ ہند ریاض پچھلے ایک سال سے اس سلسلے میں سفارتی سطح پر کوششیں کر رہا تھا ۔ آخر کار کامیابی حاصل ہوئی ۔ واضح رہے کہ جنوب مشرقی ایشیاء کے تقریباً تمام ممالک کے باشندے یہاں بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں لیکن فیملی ویزا فیس میں اتنی بڑی تخفیف صرف انڈیا کو حاصل ہوئی ۔ اس کیلئے ہمارے سفیر ہند احمد جاوید صاحب قابل مبارکباد ہیں جنہوں نے اپنے مراسم اور اپنے سفارتی تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے ہندوستانی باشندوں کیلئے اتنی بڑی سہولت پیدا کی۔
آخر میں ہم ان افواہیں پھیلانے والوں سے پھر ایک بار کہنا چاہیں گے کہ کسی ملک کے حکومتی فیصلوں کے بارے میں خیالی باتوں یا سنی سنائی اطلاعات کو مصدقہ خبر کا انداز دے کر سوشیل میڈیا پر پھیلانا ٹھیک نہیں جبکہ ہر ملک کی حکومت بار بار یہ انتباہ دیتی ہے کہ سوشیل میڈیا پر افواہیں پھیلانا Cyber قوانین کے تحت جرم ہے جس کے نتائج و عواقب خطرناک ہوسکتے ہیں۔ لہذا سوشیل میڈیا پر اس قسم کی اطلاعات پھیلانے کا شوق کرنے والوں کو سنبھل جانا چاہئے کیونکہ اس گناہِ بے لذت سے کچھ حاصل تو نہیں ہوگا مگر حکومت کی گرفت میں آگئے تو انہیں یہ کھیل بہت مہنگا پڑے گا۔
مکہ مکرمہ میں خصوصی ٹیکسی
مکہ مکرمہ میں مصروف اوقات میں حرم شریف کے قریب گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی عائد کردی جاتی ہے جس کی وجہ سے ضعیف ، بیمار ، معذور معتمرین اور زائرین کو اپنی رہائش سے حرم شریف آنے جانے میں دشواری کا ساما کرنا پڑتا ہے ۔ عام ٹیکسی کو حرم کے قریب تک سواریوں کو لانے کی اجازت نہیں ہوتی لیکن اب یہ مسئلہ حل ہوگیا ہے ۔ وزارت حمل و نقل کے مطابق اب سے 6 ماہ بعد مسجد الحرام کے اطر اف ’’جرۃ ال حرم‘‘ کے نام سے خصوصی الحرم ٹیکسی سرویس شروع کرے گی ۔ اس پر عمل درآمد کے بعد حرم شریف کے اطراف دیگر تمام ٹیکسیوں کی آمد و رفت پر پابندی لگادی جائے گی ۔ یہ انتہائی موثر ہوگی ۔ اس کی کارکردگی بہت اعلیٰ درجے کی ہوگی ۔ حرم شریف کے علاقے میں الحرم ٹیکسی کے سوا کسی بھی ٹیکسی کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے سربراہ کے مطابق یہ منصوبہ 6 ماہ کے اندر نافذ کردیا جائے گا ۔ اس سے حاجی اور معتمر دونوں کو بے حد سہولت ہوگی۔
knwasif@yahoo.com