سیاسی قائدین خاموش تماشائی ،اہل سنت والجماعت تنظیموںکا مذمتی اجلاس
گلبرگہ :/30 اکٹوبر ( ذریعہ ای میل ) شہر کے نام کو گلبرگہ سے کلبرگی میں تبدیل کرنے کے ریاستی و مرکزی حکومت کے فیصلہ کی مذمت و مخالفت کے ساتھ اس کو روکنے کے لئے اہل سنت والجماعت کی مختلف تنظیموں کا ایک اجلاس مولانا جاوید اختر مصباحی کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ اس اجلاس میں مولانا مصباحی نے کہا کہ گلبرگہ ایک تاریخی، علمی و ادبی شہر ہونے کے ساتھ ساتھ اولیاء کرام کا مسکن رہا ہے۔ اس شہر کو ایک تاریخی حٰثیت حاصل ہے۔ مولانا نے کہا کہ پچھلے 8سال سے اس شہر کے نام کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ اب مرکزی حکومت نے گلبرگہ کا نام تبدیل کرکے کلبرگہی رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ مولانا نے سوال کیا اس نام کو تبدیل کرنے کی ضرورت کیوںپیش آئی ۔ ہم اکیسویں صدی میں جی رہے ہیں ، ہم مریخ پر کمند ڈال رہے ہیں ،ہم کو ترقی کی طرف جانا ہے نہ کہ قدیم پتھروںکے دور کی طرف لوٹنا ہے۔ انھوںنے کہا کہ آج شہر کو اسمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے جاری ہیں ۔ کیا اسمارٹ سٹی کا نام کلبرگی مناسب رہے گا۔ شہر شیشہ کی طرح چمکتا رہے اور اس کا نام پتھر کی طرح سخت اور کرخت رہے۔ مولانا نے کہا کہ افراد ، مقام و اشیاء ہر نام کے اثرات ہوتے ہیں ۔ کلبرگی نام کے اثرات اہلیان شہریان کے دلوں پر نہ ہوجائیں ۔ آج اہل گلبرگہ کے دل پھول کی طرح خوبصورت و نرم ہیں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس نام کی بدولت اہلیان شہر کے دل بھی پتھر کی طرح سخت ہوجائٰیں ۔ محمد رئیس رضوی صدر رضا اکیڈمی گلبرگہ نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے نام کے بجائے کاش ان لیڈروں کے نام تبدیل ہوجاتے تو بہتر ہوتا۔ جو نام کو تبدیل کرنے کے در پہ ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ آیا کلبرگی کا نام گلبرگہ سے حسین ہے ؟ جب کہ گلبرگہ کے معنی پھول اور پتہ کے ہیں اور کلبرگی کا مطلب پتھروں کا مقام ہے، پھولوں کا تعلق شہر کے ہر طبقہ سے ہے ۔ہر طبقہ کو پھول کی ضرورت ہے تاہم پتھر صرف ہر فرد کو تکلیف ہی پہنچاتا ہے ۔ نگران سنی دعت اسلامی حافظ اظہر نے کہا کہ گلبرگہ کے نگران کار وزیر الحاج قمر الاسلام ،سابقہ وزیر اعلیٰ کرناٹک دھرم سنگھ ، رکن پارلیمنٹ گلبرگہ و سابق وزیر رریلوے مسٹر ملیکارجن کھرگے اور رکن قانون ساز کونسل و سابق صدر مرکزی حج کمیٹی الحاج اقبال احمد سرڈگی سے وہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملہ میں اپنا موقف واضح کریں ۔ عوام اور مختلف تنظیمیں مسلسل احتجاج کررہی ہیں اور گلبرگہ کی سیاسی قیادت پر مکمل خاموشی طاری ہے اور یہ تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ اجلاس نے اپنی مذمتی قرارداد میں کہا کہ وہ گلبرگہ نام کی تبدیلی کا پر زور مذمت کرتا ہے۔ دیگر تنظیموںکی جانب سے اس بارے میں جاری مہم کی بھی اجلاس بھرپوور حمایت کرتا ہے۔ اس ضمن میں مستقبل میں کئے جانے والے ہر ایک احتجاج کی بھی یہ اجلاس حمایت کرتا ہے۔ اس احتجاج کو گلی سے دلی تک لے جانے کو مستعد و تیار رہنا ہوگا۔ اس اجلاس میں الحاج محمد جعفر کاریگر،محمد حامد رضاکاریگر ، محمد غلام محمد نوری ، محمد حافظ اعجاز احمد رضوی اور محمد عبدالحفیظ سرمست و دیگر تنظیموں کے صدور و عہدہ داران موجود تھے ۔