کانگریس کو کامیابی کی اُمید‘ انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے رائے دہی
مہسانہ ( گجرات) ۔29نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) گوزاریا قصبہ ضلع مہسانہ کے تمام مراکز رائے دہی آج ویران نظر آرہے تھے کیونکہ مقامی عوام نے ضلع اور تعلقہ پنچایت انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا ۔ وہ اس علاقہ کو علحدہ تعلقہ قرار نہ دینے کے حکومت گجرات کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کررہے تھے ۔ رائے دہی کا آغاز 8بجے صبح ہوا لیکن تمام 10مراکز رائے دہی پر قصبہ میں دوپہر تک بھی ایک رائے دہندہ بھی نہیں پہنچا ۔ گجرات کے تعلقہ مہسانہ میں جملہ آبادی 15ہزار ہے جب کہ رائے دہندوں کی تعداد 10ہزار کے قریب ہے ۔ مقامی قائد راجندر پٹیل نے کہا کہ گوزاریا میں منعقدہ تمام اجلاس اسی بنیاد پر منعقد کئے گئے تھے کہ اس علاقہ کو تعلقہ قرار دیا جائے لیکن بعض سیاسی وجوہات کی بناء پر اب تک ایسا نہیں کیا گیا ‘ حالانکہ اصولی اعتبار سے یہ تجویز منظور ہوچکی ہے ۔ ماضی کے گذشتہ چند سالوں میں اس تجویز کو کئی بار حکومت کی منظوری حاصل ہوچکی ہے
لیکن اس علاقہ کو ابھی تک علحدہ تعلقہ قرار نہیں دیا گیا ۔دیہات دھنیا کے جوتعلقہ کمبھا اور امریلی کے رائے دہندوں نے احتجاج کے طور پر رائے دہی میں حصہ نہیں لیا تھا ۔ مقامی افراد مناسب سڑکوں اور دیگر سہولتوں کا عرصہ سے مطالبہ کررہے ہیں ۔ دریں اثناء احمدآباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب آج کی رائے دہی کا آغاز سست رفتاری سے ہوا جس میں بلدیات ‘ ضلعی و تعلقہ پنچایتوں کیلئے رائے دہی بھی شامل تھی ۔ یہ انتخابات پٹیل برادری کے تحفظ کے مسئلہ پر احتجاج کے بعد منعقد کئے جارہے ہیں ۔ کانگریس نے امیدظاہر کی ہے کہ وہ مخالف بی جے پی ووٹ حاصل کرتے ہوئے اپنا سابق موقف دوبارہ بحال کرلے گی کیونکہ انتخابات ’’ترقی ‘‘ کے ایجنڈہ پر منعقد کئے جارہے ہیں ۔ جب کہ ریاست گجرات میں بی جے پی اقتدار کے دور میں ترقی کا نام و نشان بھی نظرنہیں آتا ۔ 31اضلاع کی پنچایتوں ‘ 239تعلقوں کی پنچایتوں اور 56بلدیات کیلئے آج صبح 8بجے رائے دہی کا آغاز ہوا جو 5بجے شام تک جاری رہی ۔ رائے شماری 2ڈسمبر کو مقرر ہے ۔ پہلے مرحلے کی رائے دہی 6بلدیات کے لئے گذشتہ اتوار کو منعقد کی گئی تھی ۔