گجرات کے سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ گرفتار 

احمد آباد : ۲۰۰۲ء کے گجرات فسادات میں اس وقت کی حکومت کی سازشوں کو منظر عام پر لانے والے سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو راجستھان کے ایک وکیل کے اغواء کے دو دہائی پرانے معاملے میں گرفتار کرلیا ہے ۔ سنجیو بھٹ کے علاوہ مزید ایک پولیس افسر کی بھی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے جب کہ پانچ دیگر سے پولیس پوچھ تاچھ کررہی ہے ۔گجرات پولیس کے سی آئی ڈی کے ڈائریکٹر جنرل اشیش بھاٹیا نے میڈیا کو اس تعلق سے اطلاع دی ہے ۔

راجستھان کے پالی وکیل شمشیر سنگھ راج پروہت کو مئی 1996ء میں گجرات کے بناس کانٹھا کی پولیس نے ایک ہوٹل سے منشیات کی برآمدگی کے معاملہ میں گرفتار کیا تھا۔لیکن ہوٹل کے منیجر نے انہیں پہچاننے سے انکار کردیا جس کے بعد انہیں چھوڑدیاگیا ۔ راج پروہت نے بعد میں معاملہ دائر کر کے الزام لگایا کہ گجرات ہائی کورٹ کے اس وقت کے جج آر آر جین کے اشارہ پر پولیس نے انہیں اغواء کیا تھا تا کہ جج کی بہن کی دکان خالی کرائی جاسکے جسے ان کے ایک رشتہ دار نے لے رکھا تھا۔راجستھان کی عدالت نے اس معاملہ میں گجرات پولیس کی کارروائی کو غلط بتایاتھا ۔بعد میں سبکدوش ہونے والے جج نے ۱۹۹۸ء میں گجرات ہائی کورٹ میں ایک کیس فائل کر کے پورے معاملہ کی تفتیش کروانے کی کوشش کی ۔

انہوں نے راجستھان کی عدالت او رپولیس کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ او رایڈوکیٹ کونسل کے دباؤ میں کام کرنے کا الزام لگایا تھا ۔ گجرات ہائی کورٹ کے جج آر بی پارڈیوالا نے گزشتہ جون میں اس معاملہ کی تیزی سے جانچ کرنے کی ذمہ داری سی آئی ڈی کرائم کو سونپی تھی ۔واضح رہے کہ گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی پر ۲۰۰۲ء کے فسادات میں پولیس کو فسادیو ں کے تئیں نرم رویہ اپنانے کے حکم دینے کا الزام لگانے والے سنجیو بھٹ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ان کی رہائش گاہ کے غیر قانونی حصہ کو عدالت کے حکم پر گرادیا گیا تھا ۔