گجرات میں ’مشن ۔ 150‘ کیلئے بی جے پی متحرک

صدر پارٹی امیت شاہ کی مرکزی وزراء جیٹلی ، نرملا سیتارامن و دیگر تنظیمی قائدین کیساتھ غور و خوض
نئی دہلی 31 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) صدر بی جے پی امیت شاہ نے ’’مشن ۔ 150‘‘ کو ذہن نشین رکھتے ہوئے آج پارٹی قائدین کے ساتھ حکمت عملی کا سیشن منعقد کیا۔ جس کا مقصد آنے والے گجرات اسمبلی چناؤ میں پارٹی کیڈر کو اچھی طرح تیار کرنا ہے۔ مرکزی وزراء ارون جیٹلی جو اِس ریاست کے الیکشن انچارج رہے ہیں، اُن کے ساتھ ساتھ نریندر سنگھ، جیتندر سنگھ، پی پی چودھری اور نرملا سیتارامن چاروں مشترک انچارجس نے بھی امیت شاہ سے اُن کی قیامگاہ پر ملاقات کی اور وہ سب مل کر تنظیم کے سینئر قائدین بشمول جنرل سکریٹریز رام لال اور بھوپیندر یادو کے ساتھ اسمبلی چناؤ کی حکمت عملی پر غور و غوص کیا۔ بھوپیندر یادو جو ریاست کے پارٹی اُمور کے انچارج بھی ہیں، اُنھوں نے بعد میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ گجرات چناؤ کے بارے میں تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ ہم نے مشن 150 پر اپنی نظریں مرکوز رکھی ہیں اور اِسی کو ملحوظ رکھتے ہوئے پورے جوش و خروش کے ساتھ کام کریں گے اور اس کے حصول کے لئے اپنی توانائی جھونک دیں گے۔ گجرات بی جے پی کے سربراہ جیتو بھائی وگھانی بھی اِس میٹنگ میں شریک ہوئے۔ اسمبلی چناؤ رواں سال کے اواخر مقرر ہیں۔ پارٹی نے 182 رکنی اسمبلی میں 150 نشستیں جیتنے کا ٹارگٹ مقرر کر رکھا ہے۔ گزشتہ انتخابات میں جو 2012 ء میں منعقد ہوئے جبکہ وزیراعظم نریندر مودی اس ریاست کے چیف منسٹر تھے، تب بی جے پی نے 116 نشستیں جیتے تھے۔ 2007 ء اور 2002 ء میں بھی ریاستی الیکشن مودی کی قیادت میں لڑے گئے اور اُن موقعوں پر ترتیب وار 117 اور 127 سیٹیں بی جے پی کو حاصل ہوئے تھے۔ اب مودی وزیراعظم ہیں تو پارٹی 150 نشستیں جیتنے کا عزم رکھتی ہے، یہ بات امیت شاہ نے حالیہ دنوں اپنے دورۂ گجرات کے موقع پر پارٹی قائدین کو بتائی تھی۔ بھوپیندر یادو نے آج کہاکہ گجرات میں مودی کی قیادت میں کافی ترقی ہوئی اور وہ سلسلہ جاری ہے۔ نیز یہ کہ ریاستی انتخابات سے متعلق تنظیمی اُمور آج کی میٹنگ میں زیربحث آئے۔ یہ مغربی ریاست 1995 ء سے وہاں بی جے پی برسر اقتدار آنے کے ساتھ ہی زعفرانی پارٹی کے لئے عملاً قلعہ بن چکی ہے اور اس تمام عرصہ میں صرف ایک سال سے کچھ زائد کی مدت کیلئے بی جے پی اقتدار سے دور رہی جب اِس کے باغی شنکر سنہہ واگھیلا پارٹی توڑ کر کانگریس کی حمایت کے ساتھ حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہوئے تھے۔ تاہم واگھیلا نے حال ہی میں کانگریس چھوڑ دی اور اُن کے کئی حامی بی جے پی میں شامل ہوچکے ہیں۔