گجرات جاسوسی معاملہ : تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا خیرمقدم

نئی دہلی 26 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی کابینہ کی جانب سے گجرات میں ایک خاتون کی جاسوسی پر پیدا ہونے والے تنازعہ کی تحقیقات کے لئے ایک تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کانگریس کے قائد ڈگ وجئے سنگھ نے آج یقین ظاہر کیاکہ تحقیقاتی کمیشن اپنی رپورٹ عاجلانہ بنیادوں پر پیش کردے گا۔ اِن کا نقطہ نظر یہ تھا کہ رپورٹ جلد از جلد پیش کی جانی چاہئے اور تحقیقاتی کمیشن جلد از جلد تشکیل دیا جانا چاہئے تاکہ نریندر مودی حکومت کی دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کی تردید ہوسکے جو جاسوسی تنازعہ کی تحقیقات کے لئے قائم کی گئی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ یہ تحقیقاتی کمیشن ملزمین نے تشکیل دیا ہے چنانچہ اِس کی رپورٹ قابل اعتبار نہیں ہوسکتی۔ اُنھوں نے مرکزی حکومت کو مبارکباد پیش کی

اور کہاکہ اِس معاملہ کی تحقیقات کے لئے کمیشن کا قیام بہت پہلے کیا جانا چاہئے تھا کیونکہ یہ جاسوسی انڈین ٹیلی گراف ایکٹ اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی ایکٹ کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اِس کی ذمہ داری کا تعین ضروری ہے۔ بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کی بناء پر مبینہ طور پر ایک خاتون کی جاسوسی کی گئی تھی۔ ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ اُنھیں یقین ہے کہ یہ کمیشن اپنی رپورٹ عاجلانہ بنیادوں پر پیش کرے گا۔

وہ مرکزی کابینہ کی جانب سے گجرات کی ایک خاتون کی جاسوسی کی تحقیقات کے لئے تحقیقاتی کمیشن کے قیام کو مرکزی کابینہ کی منظوری حاصل ہونے پر ایک پریس کانفرنس کے دوران تبصرہ کررہے تھے۔ اُن سے کئی افراد نے سوالات کئے تھے۔ ایک مرکزی حکومت کے تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی کیا ضرورت تھی جبکہ ریاستی حکومت اِس واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک دو رکنی کمیشن پہلے ہی قائم کرچکی ہے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے جواب دیا کہ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کہ ملزموں کی جانب سے تحقیقاتی محکمہ کا قیام عمل میں لایا گیا ہو۔ مرکز کا فیصلہ ریاستی حکومت کے اِس بیان کو مسترد کرتا ہے کہ معاملہ کی تحقیقات کے لئے اُس نے ایک دو رکنی کمیشن پہلے ہی مقررکردیا ہے چنانچہ مرکز کے تحقیقاتی کمیشن کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔