گاڑی عبور کرنے کے دوران بحث و تکرار ، ٹریفک نظام درہم برہم

سیف آباد اور مانصاحب ٹینک کے طلبہ کی برہمی ، ایک شخص کو زدوکوبی ، پولیس تماشائی

حیدرآباد /10 مارچ ( سیاست نیوز ) سیف آباد کے علاقہ میں معمولی بات پر برہم طلبہ کے احتجاج سے کشیدگی پھیلی تقریباً درجنوں طلبہ جو اپنے ساتھی طالب علم کو زدوکوب کرنے کے خلاف برہم تھے ۔ حیدرآباد ریسٹورنٹ پر جمع ہوگئے اور تقریباً 2 گھنٹوں تک احتجاج کیا ۔ طلبہ جو کافی برہم تھے ۔ پولیس کی موجودگی میں مخالف شخص پر ریسٹورنٹ میں داخل ہوکر حملہ کیا اور اس کی بیوی کے ساتھ بھی مبینہ طور پر بدسلوکی کی ۔ طلبہ جو پولیس کی کثیر جمعیت کے باوجود اپنا ا حتجاج جاری رکھے ہوئے تھے ۔ پولیس کی گاڑیوں پر چپل پھینکے اور ایک پولیس ملازم کو برہمی کا نشانہ بنایا ۔اے سی پی اور ڈی سی پی کی موجودگی میں طلبہ پولیس ڈاؤن ڈاؤن کے نعرے لگا رہے تھے جو اپنے ساتھی کو مارنے والے کو گرفتار کرنے اور اسے ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ پر بضد تھے ۔ سیف آباد سائنس کالج اور مانصاحب ٹینک پائی ٹکنک کالج کے طلبہ کی جانب کئے گئے اس احتجاج کے سبب ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا ۔ بعد ازاں پولیس نے اس شخص کو حراست میں لے لیا جو تنازعہ کا سبب بنا تھا ۔ عینی شاہدین اور باوثوق ذرائع کے مطابق بھرت ریڈی نامی شخص جو ناگول کا ساکن بتایا گیا ہے ۔

اپنی بیوی کے ساتھ فرنانڈیز ہاسپٹل کونڈاپور گیا تھا اور واپسی کے دوران میاں بیوی مانصاحب ٹینک کے علاقہ میں واقعہ حیدرآباد رسٹورنٹ میں بریانی کھانے جارہے تھے اور کار کو سڑک کے کنارے ایک طالب علم بھرت ریڈی سے بحث ہوگئی اور طالب علم نے بھرت ریڈی کی کار پر مارا جس کے بعد اس شخص نے اس طالب علم کو تھپر رسید کی اور ریسٹورنٹ میں آگیا جو اپنی بیوی کے ساتھ موجود تھا کہ اچانک طلبہ کا گروپ آگیا اور اس شخص کی پٹائی کی جس کے بعد درجنوں طلبہ رسٹورنٹ کے روبرو جمع ہوگئے اور پولیس کی موجودگی میں بھرت ریڈی کی کار کے ٹائروں کی ہوا نکال دی تاہم پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور طلبہ کو احتجاج بند کرنے کی گذارش کرتی رہی تاہم اے سی پی اسماعیل کی کوشش ناکام رہی ۔ تاہم ڈی سی پی سنٹرل زون کملاسن ریڈی مانصاحب ٹینک پہونچ گئے اور انہوں نے حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کی تاہم ان کی کوشش ناکام رہی جس کے بعد پولیس نے بھرت ریڈی کو حراست میں لیتے ہوئے حالات پر قابو پالیا اسی دوران طلبہ نے اپنے ساتھی طالب علم کا بدلہ لینے کیلئے پولیس کے قبضہ سے بھرت ریڈی کو حاصل کرنے کی کوشش کی اور پولیس کی جانب سے رکاٹ اور طاقت کے استعمال پر پولیس کی گاڑیوں اور پولیس پر چپل پھینکے پولیس نے بھرت ریڈی کی بیوی کو پولیس اسٹیشن طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز