گاندھی جی کا کیا کوئی دوسرا قاتل بھی تھا ؟

نیا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے ابھینو بھارت کی سپریم کورٹ میں درخواست
نئی دہلی ۔ /28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) گاندھی جی کا کیا کوئی دوسرا قاتل بھی تھا ؟ پولیس کا یہ موقف ہے کہ گاندھی جی پر 3 گولیاں فائر کی گیئں ۔ کیا انہیں چوتھی گولی بھی ماری گئی جو نتھورام گوڈسے کے علاوہ کسی اور نے فائر کی تھی ؟ یہ اور اسی طرح کے کئی سوالات سپریم کورٹ میں دائر کردہ ایک درخواست میں اٹھائے گئے ہیں اور نیا تحقیقاتی کمیشن قائم کرتے ہوئے گاندھی جی کے قتل کے پس پردہ وسیع تر سازش کو بے نقاب کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔ ابھینو بھارت ، ممبئی کے ٹرسٹی ڈاکٹر پنکج فڈنیس نے جو محقق بھی ہیں یہ درخواست دائر کرتے ہوئے گاندھی جی قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں کئی سوالات اٹھائے ۔ انہوں نے یہ بھی جاننا چاہا کہ اس قتل کیلئے ونائک دامودھر ساورکر کو موردالزام قرار دینے کی کوئی بنیاد ہے یا نہیں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 1966 ء میں جسٹس جی ایل کپور تحقیقاتی کمیشن قائم کیا گیا تھا لیکن وہ گاندھی جی کے قتل کی مکمل سازش کو بے نقاب نہیں کرسکا ۔ انہوں نے مختلف عدالتوں کی جانب سے تین گولیاں لگنے کو تسلیم کئے جانے کے بارے میں بھی سوالات اٹھائے ۔ کیونکہ اسی بنیاد پر ملزمین بشمول نتھورام گوڈسے اور نارائن آپٹے کو /15 نومبر 1949 ء کو پھانسی کی سزاء دی گئی ۔ جبکہ ساورکرکو شواہد نہ ہونے کی وجہ سے شبہ کا فائدہ دیا گیا ۔ ساور کر سے متاثر ہوکر ابھینو بھارت کا 2001 ء میں قیام عمل میں آیا ۔