گاندھی جی پر چوتھی گولی کس نے چلائی تھی اور دوسرا قاتل کون تھا؟

سازش کی گہرائی تک تحقیقات کیلئے بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست

ممبئی۔/31مئی، ( سیاست ڈاٹ کام ) بامبئے ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی درخواست پیش کرتے ہوئے جنوری 1948 میں مہاتما گاندھی کے قتل اور اس کے پس پردہ سازش کی از سرِ نو تحقیقات کیلئے کمیشن آف انکوائری کا تقرر کرنے کی گذارش کی گئی ہے۔ درخواست گذار ڈاکٹر پنکج پھڈنسی جو کہ ادیب، محقق اور ابھینو بھارت کے ٹرسٹی ہیں یہ ادعا کیا ہے کہ اسوقت کے جے ایل کپور کمیشن آف انکوائری مکمل سازش کو بے نقاب کرنے سے قاصر رہے جس کا اختتام گاندھی کے قتل کی شکل میں ہوا تھا۔ استغاثہ کی پیش کردہ کہانی کے مطابق بابائے قوم کا جس ریوالور سے قتل کیا گیا تھا اس میں گولیوں کے 7خانے تھے۔ گاندھی جی کے جسم میں 3گولیاں پیوست ہوگئی تھیں جبکہ پولیس نے باقیماندہ 4گولیاں، مستعملہ ہتھیار سے برآمد کرلیں۔ تاہم درخواست گذار نے الزام عائد کیا کہ 30 جنوری 1948 کو گاندھی جی کے جسم میں 4گولیوں کے نشانات پائے گئے اور اپنے دعویٰ کی حمایت میں میڈیا کلپنگ (اخبارات کے تراشے ) پیش کئے جس میں بتایا گیا ہے کہ گاندھی جی پر 4فائیر کئے گئے تھے۔ مفاد عامہ کی درخواست پر 6جون کو چیف جسٹس ڈی ایچ واگھیلا کی زیر صدارت بنچ سماعت کرے گی۔ یہ استدعا کی گئی ہے کہ ایک نئے کمیشن آف انکوائری کے ذریعہ یہ تحقیقات کروائی جائے کہ گاندھی جی پر چوتھی گولی ( فائیر ) کس نے کی تھی،

اور یہ پتہ چلایا جائے کہ ناتھو رام گوڈسے کے علاوہ کوئی دوسرا قاتل بھی موجود تھا۔ اور کمیشن کو اس پہلو کا بھی جائزہ لینا ہوگا کہ قتل کی وجہ، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مخاصمت تو نہیں ہے کیونکہ گاندھی جی اور محمد علی جناح عوام سے عوام کے درمیان تعلقات استوار کرنے کیلئے مصالحتی کوشش میں تھے۔ مفاد عامہ کی درخواست میں یہ ادعا کیا گیا ہے کہ خوشگوار تعلقات بحال کرنے کیلئے گاندھی جی ، پاکستان کا دورہ کرنا چاہتے تھے اور ان کی روانگی سے ایک قبل قتل کردیا گیا جس کے پیش نظر کمیشن آف انکوائری کو یہ چھان بین کرنی چاہیئے کہ گاندھی کے قتل میں ناتھو رام کے علاوہ کوئی دوسرا قاتل بھی ملوث تھا، اور دنیا میں کسی شخص کو اس سازش کی پیشگی اطلاع حاصل تھی۔ درخواست گذار نے الزام عائد کیا کہ کپور کمیشن نے مہاتما گاندھی کے قتل میں ویر ساورکر کے مشتبہ رول پر سخت و سُست تبصرے کئے تھے۔ چونکہ قتل مقدمہ کی سماعت کے دوران ساور کر کو منسوبہ الزامات سے بری کردیا گیا ہے لہذا ان کے خلاف بیجا تبصروں کو حذف کردیا جائے ۔ واضح رہے کہ ویر ساورکر کے نظریات سے تحریک اور ترغیب پاکر 2001 میں ابھینو بھارت نامی تنظیم ممبئی میں قائم کی گئی ہے جس کا پونے کی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔