کے سی آر کے جانشین کے طور پر کے ٹی آر کو نمایاں کرنے کی تیاریاں

پارٹی قائدین اور کیڈر میں ناراضگی، تجربہ کار قائد ہریش رائو کو نظرانداز کرنے کی شکایت
حیدرآباد۔ 31 اگست (سیاست نیوز) برسر اقتدار ٹی آر ایس کے جلسہ عام سے عین قبل پارٹی میں اختلافات عیاں ہوچکے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے جلسہ عام کی تیاریوں کی تمام تر ذمہ داری اپنے فرزند کے ٹی راما رائو کو سونپ دی ہے جبکہ بنیادی سطح پر کارکنوں میں مقبول اور جلسوں کے انعقاد کا وسیع تجربہ رکھنے والے وزیر آبپاشی ہریش رائو کو نظرانداز کردیا گیا۔ جس کے باعث پارٹی کے ایک گوشہ میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ جلسہ عام کے انتظامات کا جس دن سے آغاز ہوا ہے، ہریش رائو نے ایک دن بھی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے کونگراکلان کا دورہ نہیں کیا اور وہ سدی پیٹ میں مختلف پروگراموں میں مصروف ہیں۔ کئی سینئر قائدین کو شدت سے اس بات کا احساس ہے کہ چیف منسٹر نے انتخابات سے عین قبل اپنے فرزند کے ٹی آر کو سیاسی جانشین کے طور پر پیش کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ ایک سینئر قائد نے کہا کہ 2001ء میں ٹی آر ایس کے قیام سے لے کر جون 2014 تلنگانہ ریاست کے قیام تک تحریک کی قیادت اگرچہ کے سی آر نے کی تھی لیکن احتجاجی پروگراموں کے انعقاد میں ہریش رائو کا رول نمایاں رہا۔ ٹی آر ایس نے تحریک کے دوران اور ریاست کے قیام کے بعد جو بھی بڑے جلسے کیے اس کے انتظامات کی نگرانی ہریش رائو کے ذمہ رہی۔ ان کی کئی خوبیوں میں ایک یہ بھی ہے کہ وہ تمام اضلاع میں بنیادی سطح کے کارکنوں کو قریب سے جانتے ہیں اور ان میں مقبول ہیں۔ مختلف اضلاع سے مسائل کے ساتھ حیدرآباد پہنچنے والے ٹی آر ایس قائدین اور کارکن چیف منسٹر سے ملاقات نہیں کرسکتے اور نہ ہی کے ٹی آر ان کے لیے بآسانی دستیاب رہتے ہیں۔ لہٰذا وہ سیدھے ہریش رائو کی قیام گاہ کا رخ کرتے ہوئے اپنے مسائل کی یکسوئی کو یقینی بناتے ہیں۔ اب جبکہ جلسہ عام کے لیے صرف دو دن باقی ہیں، سینئر قائدین حیدرآباد میں ہریش رائو کی کمی شدت سے محسوس کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے جلسہ کے انتظامات کے سلسلہ میں تشکیل دی گئی 8 کمیٹیوں میں کے ٹی آر کے قریبی اور تجویز کردہ قائدین کے ناموں کو شامل کیا ہے۔ کئی ارکان مقننہ کو آپس میں ہریش رائو کی عدم موجودگی کے بارے میں چہ مگوئیاں کرتے دیکھا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ہریش رائو سدی پیٹ کی عوام کے ساتھ جلسہ عام میں پہنچیں گے۔ ہریش رائو کو نظرانداز کرتے ہوئے کے سی آر نے اپنے جانشین کے طور پر کے ٹی آر کے نام کا عملاً اظہار کردیا ہے۔ دوسری طرف انتظامی کمیٹیوں میں صرف دو مسلم قائدین کو شامل کیا گیا۔ والینٹرس کمیٹی میں ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین اور میڈیا کمیٹی میں رکن کونسل محمد سلیم کو شامل کیا گیا۔ ان دونوں کا شمار کے ٹی آر کے حامیوں میں ہوتا ہے۔ دیگر ارکان مقننہ کارپوریشن کے صدور نشین اور سینئر اقلیتی قائدین کو کوئی ذمہ داری نہیں دی گئی۔