کے سی آر‘ کھاؤ کمیشن راؤ ، ٹی آر ایس ‘ بی جے پی کی بی ٹیم: راہول گاندھی

تلنگانہ کو بدعنوانیوں کا مرکز بنانے کا الزام، کانگریس اور تلگودیشم کے دور حکومت میں حیدرآباد کو ترقی ملی، آصف نگر میں مہا کوٹمی کا انتخابی جلسہ ، راہول اور چندرا بابو نائیڈو کا خطاب

lوزیر اعظم مودی پر مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام
lتلنگانہ کے سارے وسائل کو کے سی آر خاندان نے لوٹ لیا

حیدرآباد۔/28نومبر، ( سیاست نیوز) کانگریس کے قومی صدر راہول گاندھی نے کارگذار چیف منسٹر کے سی آر کو ’’ کھاؤ کمیشن راؤ ‘‘ قرار دیا۔ ٹی آر ایس کو بی جے پی کی بی اور مجلس کو سی ٹیم ہونے کا دعویٰ کیا۔ 5 ریاستوں کے انتخابات کو سیمی فائنل سے تعبیر کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی پر حیدرآباد میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ملک کا چوکیدار چور ہونے کا طنزیہ ریمارک کیا۔ تلگودیشم کے قومی صدر و چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ قلی قطب شاہ نے شہر حیدرآباد بسایا اور انہیں سائبرآباد شہر بسانے کا اعزاز حاصل ہے۔ آج جھرہ آصف نگر میں منعقدہ ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر قائد اپوزیشن راجیہ سبھا غلام نبی آزاد، سابق کرکٹر و کانگریس قائد محمد اظہر الدین، صدر تلنگانہ جنا سمیتی پروفیسر کودنڈارام ، صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی، صدر تلنگانہ تلگودیشم ایل رمنا، سابق رکن پارلیمنٹ ایم انجن کمار یادو، کانگریس کے امیدواران فیروز خان ( نامپلی ) عثمان الہاجری ( کاروان ) ایم مکیش گوڑ ( گوشہ محل )، صدر آل انڈیا کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ ندیم جاوید، صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ شیخ عبداللہ سہیل کے علاوہ دوسرے قائدین موجود تھے۔ راہول گاندھی اور این چندرا بابو نائیڈو نے شہر میں مشترکہ طور پر روڈ شوز کا اہتمام کرتے ہوئے انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ 5 ریاستوں کے انتخابات 2019 کے عام چناؤ کا سیمی فائنل ہیں۔ تلنگانہ عوام تلنگانہ میں بی جے پی کی بی ٹیم ٹی آر ایس اور سی ٹیم مجلس کو شکست دیتے ہوئے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائیں اور پیپلز فرنٹ کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنائیں۔ ماباقی 4 ریاستوں میں کانگریس‘ اے ٹیم بی جے پی کو شکست دیتے ہوئے فرقہ پرستی کے خاتمہ کا آغاز کرے گی۔ راہول گاندھی نے تلنگانہ کو بدعنوانیوں کے مرکز میں تبدیل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کے سی آر کو ’’ کھاؤ کمیشن راؤ ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ حیدرآباد کو ترقی کے معاملے میں عالمی پہچان دلانے کیلئے کانگریس اور تلگودیشم کے دور حکومت میں ٹھوس کام کئے گئے۔ انفارمیشن ٹکنالوجی کے ساتھ شہر کی ترقی کیلئے درکار انفراسٹرکچر مہیا کئے گئے۔ سابق صدر امریکہ بارک اوباما نے کہا تھا کہ امریکہ کو صرف دو ممالک ہند اور چین سے چیلنجس ہیں۔ انفارمیشن ٹکنالوجی کے فروغ میں حیدرآباد اور بنگلور نے ناقابل فراموش رول ادا کیا ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ حیدرآباد کوئی برائے نام شہر نہیں ہے اور نہ ہی کسی ایک کا شہر ہے، حیدرآباد کے دروازے تمام ہندوستانیوں کیلئے کھلے ہیں۔ حیدرآباد میں لوگ پیار و محبت سے رہتے ہیں اور مل جل کر کام کرتے ہیں۔ بھائی چارگی اور اتحاد کے معاملہ میں حیدرآباد کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ لیکن وزیر اعظم نریندر مودی حقیر سیاسی مفادات کی تکمیل کیلئے اس اتحاد کو توڑنے اور فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہندو مسلم میں تفرقہ پیدا کرتے ہوئے اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کرنے میں لگے ہوئے ہیں، وہ مذہبی منافرت پھیلانے کے علاوہ ریاستوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کی کوشش کررہے ہیں۔ پیار کے بجائے نفرت بنانے کا کام کررہے ہیں۔ صدر تلگودیشم این چندرا بابونائیڈو کی پارٹی جب 2004 کے انتخابات میں شکست سے دوچار ہوگئی تھی اس وقت کانگریس کے قائدین نے مجھے مشورہ دیا تھا کہ وہ نائیڈو اور تلگودیشم پارٹی کو تنقید کا نشانہ نہ بنائیں کیونکہ انہوں نے شہر حیدرآباد اور ریاست کی ترقی کیلئے کافی کام کیا ہے جو حقیقت ہے، اس کو ہم نے قبول بھی کیا ہے۔ جب ہم اپوزیشن میں بھی تھے تو ایک دوسرے کا احترام کرتے تھے۔ ٹی آر ایس کو اقتدار حاصل ہونے کے بعد شہر حیدرآباد کی ترقی تھم گئی۔ حیدرآباد کو ترقی دینے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے اور سڑکوں کی تعمیرات کو نظرانداز کردیا گیاہے۔ تلنگانہ کے سارے وسائل کو کے سی آر کے ارکان خاندان نے لوٹ لیا ہے۔ راہول گاندھی نے کانگریس، تلگودیشم، ٹی جے ایس اور سی پی آئی کے جھنڈوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کو ’’ سمبل دی وائس آف تلنگانہ ‘‘ قرار دیا۔ آئندہ ریاست میں عوامی محاذ کی حکومت تشکیل پانے کی اُمید کا اظہار کیا۔

راہول گاندھی نے کانگریس اور تلگودیشم کے دور حکومت میں جمہوری اداروں کا احترام ہونے کا حوالہ دیا۔ مودی اور کے سی آر کے دور میں بیجا مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔ رافیل معاہدہ کی بدعنوانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2015 کے انتخابات میں مودی نے اچھے دن آنے کا نعرہ دیا تھا لیکن وہ اس نعرہ کو تبدیل کرتے ہوئے چوکیدار چور ہے کا نعرہ دے رہے ہیں۔ کیا یہ نعرہ کے سی آر یا اویسی دے سکتے ہیں‘ جلسہ میں موجود عوام سے استفسار کیا۔ کے سی آر نے قدم قدم پر مودی جی کی تائید کی ہے۔ پارلیمنٹ میں بی جے پی کی جانب سے پیش کردہ تمام بلز کی تائید کرتے ہوئے ٹی آر ایس راشٹرا سنگھ پریوار میں تبدیل ہوگئی ہے۔ راہول گاندھی نے کے سی آر اور مجلس پر بی جے پی کو کامیاب بنانے میں مدد کرنے کا الزام عائد کیا۔ کانگریس کے قومی صدر نے فیروز خان، عثمان الہاجری اور مکیش گوڑ کے ساتھ پیپلز فرنٹ کے تمام امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔ تلگودیشم کے صدر و چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو نے کارگذار چیف منسٹر کے سی آر پر ان کے خلاف جھوٹے من گھڑت الزامات عائد کرنے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور دریافت کیا کہ کیا انہوں نے دلت کو تلنگانہ کا چیف منسٹر بنانے سے روکا تھا۔ کیا مسلمانوں اور قبائیلیوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے سے روکا تھا۔ کیا دلت طبقات کو تین ایکر اراضی اور ڈبل بیڈ روم مکانات تعمیر کرنے سے روکا تھا۔ اپنے وعدوں کی تکمیل کرنے میں ناکام ہونے والے کے سی آر میرے خلاف الزامات عائد کرتے ہوئے اپنی سیاسی قبر کھود رہے ہیں۔ ملک میں دو ہی سیاسی فرنٹ رہیں گے ایک این ڈی اے فرنٹ دوسرا مخالف این ڈی اے فرنٹ، کے سی اور مجلس کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کونسے فرنٹ میں رہیں گے۔ نائیڈو نے صدر مجلس سے استفسار کیا کہ وہ مودی کے فرنٹ میں رہیں گے یا مودی کے خلاف فرنٹ میں رہیں گے۔ تلنگانہ قدرتی وسائل سے مالا مال ریاست ہے جس کا ٹی آر ایس نے بیجا استعمال کیا ہے۔ تلنگانہ کو ترقی سے محروم رکھنے کا ٹی آر ایس پر الزام عائد کرتے ہوئے پیپلز فرنٹ کو کامیاب بنانے پر تلنگانہ کی ترقی کا دعویٰ کیا۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہاکہ قلی قطب شاہ نے شہر حیدرآباد بسایا تھا انہیں شہر سائبر آباد بسانے کا اعزاز حاصل ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ تلنگانہ کے نوجوانوں میں صلاحیتوں کا انبار ہے ان کی خدمات کو صحیح طریقہ سے استعمال کیا تو وہ دنیا پر راج کرسکتے ہیں۔ دیش اور دستور کو بچانے کیلئے تلگودیشم اور کانگریس نے ایک دوسرے سے اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کو تلنگانہ کے عوام نے قبول کرلیا ہے۔