کے سی آر نے مسلمانوں کو پھر مایوس کیا

مسلم تحفظات کا وعدہ جزوی منشور سے بھی غائب
حیدرآباد ۔ /16 اکٹوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے بلند بانگ دعوے کرنے والی ٹی آر ایس پارٹی کے پاس جزوی انتخابی منشور میں مسلمانوں کیلئے کچھ نہیں ہے ۔چار سال تک 12 فیصد تحفظات کے وعدے کئے گئے لیکن اس منشور میں اس کا کوئی ذکر بھی نہیں ہے ۔ مسلم تحفظات کا وعدہ تازہ منشور سے غائب ہوگیا ہے ۔ ٹی آر ایس نے گزشتہ چار برسوں تک مسلمانوں کو خوش کرنے کیلئے اسکیمات پر کامیابی سے عمل آوری کا دعوی کیا ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اسمبلی میں اور اس کے باہر جب کبھی موقع ملتا مسلمانوں کے کان خوش کرتے ہوئے اپنی سیاست کرتے رہے لیکن جب عملی مظاہرہ کا وقت آیا تو مسلمانوں کیلئے ان کا دامن خالی تھا ۔ کے سی آر نے آج آئندہ اسمبلی انتخابات کیلئے پارٹی کا انتخابی منشور جاری کردیا ۔ اس منشور میں سماج کے تمام طبقات کا احاطہ کیا گیا سوائے مسلمانوں کے ۔ مسلمانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق ٹی آر ایس کے پاس شائد کوئی نہئی اسکیم یا کوئی تجویز زیرغور نہیں ہے ۔ اگر ہوتی تو کے سی آر آج پریس کانفرنس میں اعلان کرتے ۔ کسانوں ‘ خواتین ‘ ایس سی ایس ٹی ‘ بی سی طبقات ‘ سرکاری ملازمین ‘ بیروزگار نوجوانوں حتی کہ عارضی ملازمین کیلئے بھی مختلف وعدے اعلانات کی شکل میں کئے گئے لیکن افسوس کہ مسلم اقلیت کے بارے میں ایک بھی وعدہ نہیں کیا گیا ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انتخابی منشور کمیٹی کا اجلاس آج شام منعقد ہوگا جس میں واحد اقلیتی نمائندے محمد فریدالدین ایم ایل سی شریک تھے ۔ اس کے باوجود مسلم اقلیت کے بارے میں کسی بھی تجویز کو منظوری نہیں دی گئی ۔ منشور کی اجرائی کے فوری بعد جب نمائندے سیاست نے چیف منسٹر کو مسلمانوں کے مسائل سے تساہل کی جانب توجہ دلائی تو وہ کسی قدر جھینپ گئے اور صفائی بیان کرنے لگے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلمانوں کیلئے بہت کچھ سوچ رہے ہیں لیکن اس کا اعلان ابھی کرنا مناسب نہیں سمجھتے ۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمانوں کیلئے علحدہ سب پلان کی تجویز زیرغور ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ سب پلان کی صورت میں کوئی قانونی دشواری پیدا نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ایس سی ‘ ایس ٹی کے مطابق اقلیتوں کو اسکیمات میں حصہ داری دی جائے گی ۔ کے سی آر نے کہا کہ تشکیل حکومت کے بعد اس اعلان پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے گا ۔ کے سی آر یہ خواہش کرنے سے بھی نہیں چوکے کہ مسلمانوں کو حکومت کے بارے میں مثبت پیام دیا جائے گا ۔