وعدوں کی سیاست پر عمل نہ کرنے اقلیتوں سے خواہش ، نرمل میں مہیشور ریڈی اور سید ارجمند علی کا خطاب
نرمل ۔ 3 ۔ نومبر : ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) : بھارتیہ جنتا پارٹی اور ٹی آر ایس ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔ مودی نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے ذریعہ ملک کی معیشت کو تباہ کردیا تو ریاست تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کی خاندانی حکمرانی نے نئی ریاست کو کنگال بنادیا ۔ ان خیالات کا اظہار نرمل کانگریس کے سینئیر قائد و کانگریس امیدوار مسٹر الیٹی مہیشور ریڈی نے ترکاری مارکٹ کے احاطہ میں منعقدہ ایک زبردست جلسہ عام جس میں ترکاری کی تجارت سے منسلک تقریبا تین سو تاجرین نے سید ارجمند علی یوتھ لیڈر کانگریس کی قیادت میں پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد منعقدہ جلسہ سے خطاب کررہے تھے ۔ مہیشور ریڈی نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میرا بچپن اس علاقہ میں گذرا ہے کئی بچپن کے دوست میرے یہاں موجود ہے ۔ آج ملک میں نفرت کی سیاست فروغ پا رہی ہے کے سی آر بظاہر اقلیتوں سے ہمدردی جتا رہے ہیں جب کہ وہ مرکزی حکومت کی گود میں بیٹھ کر سیاسی کھیل کھیلتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ وہ غریبوں کے ہمدرد ہیں ۔ انہوں نے جذباتی انداز میں کہا کہ کیا ٹی آر ایس گھر سے ایک فرد کو ملازمت دے سکی ۔ کیا ڈبل بیڈ روم کی تعمیر ہوسکی ۔ ہر وعدہ سے انحراف کرتے ہوئے پھر ایکبار عوام کو سبز باغ دکھا رہے ہیں لیکن اب عوام خود انہیں گھر کا راستہ دکھائیں گے ۔ سید ارجمند علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقلیتوں کو بے وقوف بناکر اقتدار کی کرسی حاصل کرلی گئی لیکن ساڑھے چار برس میں اقلیتوں سے کیا گیا کوئی بھی انتخابی وعدہ پورا نہیں کیا گیا بلکہ ایک ذمہ دار رکن پارلیمنٹ وزیر اعلی کی دختر مسلمانوں کو ’ پرندہ ‘ سے تعبیر کررہی ہیں ۔ اس کے باوجود ہم اگر اب بھی خواب غفلت میں رہیں تو مستقبل میں اقلیتوں کا کیا حال ہوگا ۔ اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ معصوم اقلیتیں ہمیشہ وعدوں کی سیاست پر بھروسہ کرتے ہوئے اقتدار سونپتی رہیں افسوس کے آج تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کے سربراہ نے اقلیتوں کے لیے نہ ہی کوئی ٹھوس کام کیا نہ ہی سرکاری ملازمتوں کا وعدہ پورا کیا بلکہ سونے پہ سہاگہ مسلمانوں کو ’ پرندہ ‘ کہا جارہا ہے ۔ مہیشور ریڈی اور سید ارجمند علی نے آج اتنی بڑی تعداد میں مسلم نوجوانوں کی کانگریس میں شمولیت پر خیر مقدم کرتے ہوئے پارٹی کھنڈوا ڈال کر نوجوانوں کو یقین دلایا کہ ترکاری مارکٹ کی بازیابی کے ساتھ ساتھ اس علاقہ سے سرکاری دواخانہ کی منتقلی کا احیاء کانگریس اقتدار میں آتے ہی کرے گی اس لیے کہ کانگریس کی عمارت سیکولرازم کی بنیاد پر تعمیر کی گئی ہے جلسہ کے آغاز سے قبل زبردست آتشبازی کی گئی ایسا محسوس ہورہا تھا کہ دیپاولی کا منظر نظر آرہا تھا ۔۔