کیری ۔ ظریف ملاقات، نیوکلیئر معاملت کا توازن برقرار

مسقط ۔ 10 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ایران اور امریکہ نے آج عمان میں نیوکلیئر معاملت کے تعلق سے دوسرے روز بھی بات چیت منعقد کی لیکن کلیدی اختلافات قطعی معاہدہ کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اب جبکہ مذاکرات پر 24 نومبر کی قطعی مہلت کا دباؤ بڑھ رہا ہے، امریکی وزیرخارجہ جان کیری اور ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف اپنی اقوام کے مسابقتی مطالبات کو زوردار انداز میں پیش کرنے میں جٹے ہوئے ہیں لیکن کسی کامیابی کے ابھی کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ ان کی مسقط میں پہلی ملاقات کل ہوئی تھی جبکہ امریکی صدر براک اوباما نے اس ملاقات سے وابستہ زبردست توقعات ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ فی الحال بڑی خلیج بدستور موجود ہے کہ کس طرح مغرب قابل تصدیق، نہایت ٹھیک ٹھیک تیقنات حاصل کرسکتا ہے کہ ایران کوئی نیوکلیئر ہتھیار حاصل نہ کرنے پائے۔ دریں اثناء ایرانی وفد پر دباؤ ہیکہ قطعی معاملت کے تحت امریکہ، اقوام متحدہ اور یوروپی تحدیدات کی مکمل برخاستگی کو حاصل کرے جو وہ فوری طور پر چاہتے ہیں لیکن اس تعلق سے اوباما نے کہا کہ یہ بتدریج گھٹائے جائیں گے بشرطیکہ تہران اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل کرے۔ کیری اور ظریف کی بات چیت صبح 11.30 بجے سے کچھ دیر قبل شروع ہوئی۔ ابتدائی طور پر صرف ایک روزہ مذاکرات کا پروگرام طئے کیا گیا تھا۔ کلیدی اختلافی نکتہ سمجھا جاتا ہیکہ یورانیم افزودگی والے سنٹری فیوجس کی تعداد اور قسم ہیں جن کی ایران کو تحدیدات میں نرمی اور اس کے نیوکلیئر مراکز کے سختی سے معائنوں کے عوض میں اپنے پاس رکھنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ ایران تصدیق کرتا ہیکہ وہ کوئی بم نہیں بنا رہا ہے اور اس کا کہنا ہیکہ اس کے نیوکلیئر پروگرام کا بنیادی مقصد ایٹمی توانائی کا حصول ہے تاکہ دیگر ایندھنوں پر ملک کے انحصار کو گھٹایا جاسکے اور اس مقصد کیلئے یورانیم کی افزودگی کی اس کی صلاحیت میں بڑے پیمانے پر اضافہ کی ضرورت ہے۔ ایران اور P5+1 گروپ کے درمیان قطعی معاملت کا دورانیہ بھی بدستور اختلاف کا موضوع ہے۔