2014 ء کے بعد اولین مسلم خاتون لوک سبھا رکن پارلیمنٹ راشٹریہ لوک دل کی امیدوار تبسم حسن
لکھنؤ ۔ یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) راشٹریہ لوک دل پارٹی ورکرز کیلئے کیرانہ جیت ہولی تہوار سے کچھ کم نہ تھی۔ کیوں کہ اس شاندار جیت کی بدولت پارلیمنٹ میں اُن کی صفر موجودگی کا خاتمہ ہوگیا۔ پارٹی میں اس شاندار کامیابی پر جشن کا منظر پایا جاتا ہے۔ کیرانہ ضمنی چناؤ میں راشٹریہ لوک دل کی تبسم حسن کی کامیابی دراصل سابقہ وزیراعظم چودھری چرن سنگھ کی روایت کا تسلسل ہے۔ آر ایل ڈی کا اترپردیش میں صرف ایک ہی ایم ایل اے سنہدر سنگھ رملہ موجود تھا۔ لیکن ملک کی سب سے بڑی آبادی والی ریاست میں پارلیمانی جیت سے ان کے حوصلے کافی بلند ہوچکے ہیں اور پارٹی میں عید کا ماحول پایا جاتا ہے۔ کل کی ضمنی انتخابی جیت جس میں مسز حسن کو دوسرے اپوزیشن پارٹیوں نے بھی تائید کی تھی۔ پارٹی میں نئی جان ڈال دی ہے۔ آر ایل ڈی کی کامیابی دراصل مہا گٹھ بندھن (عظیم اتحاد) کی کامیابی ہے بلکہ ان کی بھی ہے جو سابقہ وزیراعظم چودھری چرن سنگھ کی پالیسی اور نظریات پر کامل اعتماد رکھتے ہیں۔ 2014 ء کے لوک سبھا الیکشن میں اترپردیش سے مقابلہ کرنے والے جملہ 8 ممبر آف پارلیمنٹ امیدواروں میں سے چھ کی ضمانتیں ضبط ہوچکی تھیں اور پارٹی کو ریاست کے محصلہ ووٹوں میں سے صرف 0.86 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ 2017 ء کے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بھی پارٹی کا مظاہرہ مایوس کن رہا جس میں جملہ 277 امیدواروں میں سے 266 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوچکی تھیں اور صرف ایک ہی نمائندہ اسمبلی کے لئے منتخب ہوا تھا۔ لیکن وہ بھی ایک ماہ قبل پارٹی چھوڑ کر ہری بھری بی جے پی پارٹی کی طرف مائل ہوکر اس میں جا ملا اور وہ اب بی جے پی ایم پی ہے۔ باغپت میں چھپرولی آر ایل ڈی ایم ایل جے سنہدر سنگھ رملہ نے بی جے پی لکھنؤ آفس میں بی جے پی سکریٹری جنرل سونکر اور ریاستی صدر مہندر ناتھ پانڈے کی موجودگی میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔
مذکورہ ایم ایل اے راجیہ سبھا میں کراس ووٹنگ کی پاداش میں پارٹی سے برطرف کردیا گیا تھا۔ سینئر آر ایل ڈی ایم ایل اے مسٹر انیل دوبے کے مطابق سہندر سنگھ رملہ پہلے ہی بی جے پی سے درپردہ ہاتھ ملایا ہوا تھا۔ انھوں نے کہاکہ مسز حسن اُن کی پارٹی کی لوک سبھا میں واحد نمائندہ ہیں اور راجیہ سبھا اور نہ ہی ریاستی دونوں ایوانوں میں اُن کی پارٹی کا کوئی بھی نمائندہ موجود نہیں ہے۔