تھروونتا پورم۔ یکم جولائی، ( سیاست ڈاٹ کام ) کیرالا اسمبلی میںاپوزیشن جماعتوں نے ایل ڈی ایف کی قیادت میں اسمبلی سے آج اس وقت واک آؤٹ کردیا جب ایک ڈی وائی ایف آئی کارکن کی مبینہ طور پر بی جے پی ورکرس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے پیش کئے گئے تحریک التواء کو قبول کرنے سے انکارکردیا گیا۔ جیمس متھوا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ رمیش چنیتھالا نے یہ واضح کردیا کہ مذکورہ کارکن عبدالشریف کی ہلاکت کسی سیاسی سرگرمی کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ ایک مقامی طور پر پیدا ہونے والا تنازعہ کے بعد پیش آئی تھی۔ عبدالشریف کو 26جون کو چاقو سے حملہ کیا تھا جن کی دوسرے دن ہاسپٹل میں موت واقع ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں 27جون کو ایک بی جے پی کارکن ارون بھری کا بھی معمولی تنازعہ کے بعد قتل کردیا گیا تھا اور اس ہلاکت کے پس پردہ بھی کوئی سیاسی وجوہات نہیں تھی۔
حالانکہ اس ہلاکت میں مبینہ طور پر ایک سی پی آئی ایم کارکن بھی ملزم کی حیثیت سے شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان دونوں معاملات میں ملزمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ ان ہلاکتوں کی وجہ سے متاثرہ علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے اسی لئے حالات کو کنٹرول کرنے مناسب تعداد میں پولیس کو تعینات کردیا گیا ہے۔ مسٹر چینتھالا نے ایل ڈی ایف کے اس الزام کو بھی مسترد کردیا کہ یو ڈی ایف کے برسر اقتدار آنے کے بعد ریاست میں سیاسی قتل و غارت میں اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے برخلاف اس طرح کے سیاسی قتل میں واضح طور پر کمی درج کی گئی ہے۔ ان کے مطابق جب سے ان کی حکومت برسر اقتدار آئی ہے تب سے صرف 18 سیاسی ہلاکتیں درج کی گئی ہیں تاہم مسٹر چینتھالا نے ایل ڈی ایف کے اس بیان سے اتفاق کیا کہ ان ہلاکتوں کے پیچھے ریت اور جنگل مافیا کار فرما ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پہلوؤں سے ان ہلاکتوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ مسٹر چینتھالا کے اس جواب کے بعد اسپیکر جی کارتکان نے اپوزیشن کی جانب سے پیش کئے گئے تحریک التواء کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ دریں اثناء اپوزیشن لیڈر وی ایس اچھوتا نندن نے الزام عائد کیا کہ جب سے مرکز میں نریندر مودی زیر قیادت حکومت برسر اقتدار آئی ہے بی جے پی کارکنوں کا رویہ ایسا ہوچکا ہے کہ جیسے وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔