کیرالا اسمبلی میں یو ڈی ایف کے 3 ارکان کی غیر معینہ بھوک ہڑتال

تھروننتھا پورم بند سے عام زندگی متاثر، خانگی میڈیکل کالجوں کی فیس میں اضافہ کے خلاف احتجاج
تھروننتھاپورم ۔28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کیرالا میں خانگی میڈیکل کالجوں کی فیس میں اضافہ کے مسئلہ پر ایل ڈی ایف حکومت کے خلاف احتجاج میں شدت پیدا کرتے ہوئے اپوزیشن یو ڈی ایف ارکان نے آج دوسرے دن بھی اسمبلی کی کارروائی ملتوی کرنے پر مجبور کردیا۔ جبکہ اسمبلی کے احاطہ میں 3 ارکان نے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ شفیع پرمبل اور ایبی ایڈن (کانگریس) اور نوپ جیکب (کیرالا کانگریس ۔ جے) اسمبلی ہال کے قریب بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے اور ان سے اظہار یگانگت کیلئے انڈین یونین مسلم لیگ کے ارکان محمد شاہ جو اور این شمس الدین نے باب الداخلہ پر دھرنا شروع کردیا۔ سابق چیف منسٹر اومین چنڈی اپوزیشن لیڈر رمیش چنتالہ اور دیگر متحدہ جمہوری محاذ (یو ڈی ایف) ارکان بھی فیس اور داخلہ پالیسی پر سیلف فینانسنگ کالجس اور سی پی ایم کی زیر قیادت حکومت کے درمیان معاہدہ کے خلاف احتجاج میں شامل ہوگئے۔ بھوک ہڑتال اور دھرنا کے دوران دیگر اپوزیشن ارکان پلے کارڈس اور بیانرس کے ساتھ ایوان مںی داخل ہوئے اور مذکورہ معاہدہ کی تنسیخ کا مطالبہ کرتے ہوئے کرسی صدارت کا گھیرائو کردیا۔ انہوں نے سکریٹریٹ کے روبرو کل یوتھ کانگریس کارکنان پر پولیس لاٹھی چارج کے خلاف بھی احتجاج کیا اور اس خصوص میں چیف منسٹر پی وجین کے متنازعہ ریمارکس سے دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ وقفہ صفر کے دوران اسپیکر نے جب اپوزیشن لیڈر چنتلا کو اظہار خیال کی اجازت نہیں دی تو حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان شدید بحث و تکرار ہوگئی۔ انہوں نے چیف منسٹر کے اس بیان کا حوالہ دیا کہ یوتھ کانگریس احتجاج کے سلسلہ میں جن لوگوں نے میرے (وجین) کے خلاف سیاہ پرچم لہرانے میں انہیں ٹی وی چیانلوں نے کرایہ پر لایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز کسی شخص کو اس طرح کے ریمارکس نہیں کرنا چاہئے۔

ایوان میں نظم و ضبط بحال نہ ہونے پر اسپیکر نے ایک دن کے لئے کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔ دریں اثناء یوتھ کانگریس کارکنوں پر لاٹھی چارج کے خلاف اپوزیشن کے ایک روزہ بند سے آج ضلع تھروننتھاپورم میں عام زندگی متاثر ہوگئی جبکہ یوتھ کانگریس نے کل خانگی میڈیکل کالج کی فیس اور داخلوں کے مسئلہ پر پرتشدد احتجاج کیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ بند کے دوران معمولی تشدد اور سنگباری کے واقعات کے سوا حالات پرامکن رہے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم دکانات از تجارتی ادارے بند رکھے گئے اور عوامی ٹرانسپورٹ کو سڑکوں سے ہٹادیا گیا۔ تعلیمی ادارے بھی شدید متاثر رہے جبکہ سرکاری دفاتر بھی حاضری بھی کم ریکارڈ کی گئی۔ پولیس نے بتایا کہ احتجاجیوں نے وزیر فینانس ٹی ایم تھاس کی سرکاری گاڑی کو روکنے کی کوشش کی لیکن انہیں فی الفور ہٹادیا گیا تاہم بعض مقامات پر سنگباری اور دکانات کو زبردستی بند کروانے سے ہلکی سی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔