کیا وزیراعظم اور چیف منسٹر کیلئے علحدہ ضابطہ اخلاق ہے؟:نائیڈو

الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے غلط استعمال پر این سی پی کا اظہارتشویش
ممبئی ۔ 23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) صدر این سی پی شردپوار اور چیف منسٹر آندھراپردیش و تلگودیشم قائد چندرا بابو نائیڈو نے آج الیکشن کمیشن پر تنقید کی کیونکہ کمیشن نے مثالی ضابطہ اخلاق ایک طرف وزیراعظم کیلئے مختلف اور دوسری طرف چیف منسٹرس کیلئے مختلف عائد کئے ہیں۔ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائیڈو نے وزیراعظم مودی کی جانب سے گجرات میں رائے دہی سے قبل روڈ شو منعقد کرنے پر اعتراض کیا اور کہا کہ کیا یہ پہلی مرتبہ ہے جبکہ وزیراعظم نے مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ وہ ہر روز ایسا کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے جو گجرات میں بحیثیت رائے دہندہ رجسٹر ہیں جہاں آج 26 لوک سبھا نشستوں کیلئے رائے دہی ہوئی۔ اپنا ووٹ دینے سے پہلے رائے دہندوں سے تبادلہ خیال کیا تھا۔ مثال دیتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ آندھراپردیش میں بھی لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات 11 اپریل کو اختتام پذیر ہوئے اور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کا تبادلہ کیا گیا لیکن انٹلیجنس بیورو اب بھی وزیراعظم کو روزانہ رپورٹ روانہ کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ان کو ہدایت دی تھی کہ کوئی بات نہ کریں کیونکہ ضابطہ اخلاق نافذ ہے لیکن مودی نے سری لنکا کے سلسلہ وار دھماکوں کے ساتھ اس کی حکومت سے اظہارہمدردی کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کیلئے مختلف اور چیف منسٹر کیلئے مختلف ضابطہ اخلاق ہے۔ حال ہی میں آندھراپردیش میں موسلادھار بارش ہوئی اور 9 افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن مجھے کچھ بھی کہنے سے روک دیا گیا تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ کس قسم کا الیکشن کمیشن ہے۔ شردپوار نے جنہوں نے اس مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی، کہا کہ انہیں بارہ متی ضلع پونے میں اپنی قیامگاہ میں بھی رہنے نہیں دیا گیا جبکہ تیسرے مرحلہ کی رائے دہی کیلئے انتخابی مہم 21 اپریل کو ختم ہوچکی تھی۔ پوار کی دختر سپریاسولے بارہ موتی کی موجودہ رکن پارلیمنٹ ہیں اور بحیثیت رائے دہندہ ممبئی میں درج رجسٹر ہیں۔ الیکشن کمیشن کے قواعد کے مطابق سیاسی کارکن یا پارٹی کارکن جنہیں باہر سے کسی انتخابی حلقہ میں جہاں سے وہ بحیثیت رائے دہندہ رجسٹرڈ نہیں ہے، حلقہ سے تخلیہ کرنا پڑتا ہے جبکہ انتخابی مہم ختم ہوجائے۔ بی جے پی نے شکایت کی کہ پوار کو بارہ متی میں اس لئے قیام کرنے نہیں دیا گیا کیونکہ انتخابی مہم اختتام پذیر ہوگئی تھی۔ جلسہ عام کے بعد میرا انتخابی مہم چلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ شردپوار نے کہا کہ لیکن انہوں نے مجھے میری ہی قیامگاہ میں رہنے نہیں دیا۔