کیا غازی پور میں گوشت کی قیمت نمک کی طرح ہوگی؟ فوڈ ماہرین اس کا فیصلہ کریں گے

غازی پور۔ جیسے ہی گرمی عروج پر پہنچ جاتی ہے‘ اس کے ساتھ ہی دہلی کی سب سے بڑی پولٹری مرکٹ پر پھر سے ایک مرتبہ مجالس مقامی اور دہلی حکومت کے ادارے شکنجہ کسنا شروع کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ پچھلے ہفتہ ریاست کے فوڈکمشنر نے زندہ جانوروں کے ذبیحہ کی وجہہ سے پیدا ہونی والی آلودگی کی بنیاد پر دہلی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کئے جانے کے بعد یہاں کا دورہ کیاتھا۔

اس میں دیگر مجالس مقامی کے ادارے کے ادارے دہلی پولیوشن کنٹرول بورڈ( ڈی پی سی سی) ‘ انمیل ہسبنڈری‘ دہلی اگریکلچر مارکٹنگ بورڈ‘ ایسٹ دہلی میونسپل کارپوریشن ( ای ڈی ایم سی)۔ ہائی کورٹ نے دہلی حکومت او ردیگر متعلقہ مجالس مقامی کے اداروں کو جلد از جلد اپنا ردعمل پیش کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

اپنی شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک سیفٹی افیسر نے میل ٹوڈے سے کہاکہ’’ ہم نے مرغی منڈی او رمسلخ سے خام گوشت او رچکن کے نمونے حاصل کئے ہیں۔ ہم اس بات کی جانچ کریں گے کہ دہلی کے لوگ جو گوشت کھارہے ہیں وہ ان کے لئے محفوظ ہے یا نہیں۔عام طور پر چودہ دن درکا رہوتے گوشت کی جانچ پر مشتمل رپورٹ تیار کرنے کے لئے تاکہ عدالت میں درکار جواب داخل کیاجاسکے‘‘۔

صحت عامہ کے ماہرین کو پرندوں سے پھیلنے والے امراض برڈ فلو کا ڈر ہے۔ راجدھانی میں108لائسنس یافتہ گوشت کاٹنے کی دوکانیں ہیں اور عہدیداروں کو شبہ ہے کہ دیگر دوکانیں غیرقانونی طریقے سے چلائی جارہی ہیں۔

پٹیشن کے مطابق جانوروں کے ذبیحہ اور ان کی منتقلی کے دوران جانوروں کی فلاح وبہبود کے قوانین کو غازی پور مرغی منڈی میں نظر انداز کیاجارہا ہے‘ اسکی وجہہ سے عوامی صحت پر اثر پڑرہا ہے۔پٹیشن میں کہاگیا ہے کہ یومیہ اساس پر ڈھائی لاکھ مرغیاں یہاں پر کاذبح کی جاتی ہیں