کیا عام آدمی پارٹی جنتا پارٹی کے نقش قدم پر چل رہی ہے ؟

کلدیپ نیر
ایک عوامی تحریک جب اپنے آپ کو ایک سیاسی جماعت میں تبدیل کرلیتی ہے تو گویا اس نے اپنی حقیقی شکل ، شباہت یا ہئیت کو کھودیا ۔ اور اجتماعی قیادت کا تصور کہیں دور پیچھے چھوٹ گیا اور پھر اقتدار و اختیار فرد واحد کے اردگرد مرکوز ہو کر رہ گیا ۔ سچ تو یہ ہے کہ قیادت یا لیڈرشپ کا مفہوم شخص واحد کی حکمرانی ہوچکا ہے جو تمام جماعتوں میں یکساں پایا جاتا ہے ۔ عام طور پر یہ تصور کیا جارہا تھا کہ عام آدمی پارٹی دوسری سیاسی پارٹیوں سے مختلف ہوگی چونکہ یہ عوامی خواہشات اور جذبات کی پیداوار تھی ۔ دوسری طرف کانگریس اور بی جے پی جیسی منظم جماعتیں حاشیہ پر جانے لگی ، چونکہ لوگ اسے پرانا فرنیچر تصور کرنے لگے جس کا ٹھکانہ اسکراپ خانہ کے سوا کچھ بھی نہیں ۔ مگر جب لوگوں نے دیکھا کہ عام آدمی پارٹی بھی قدیم سیاسی جماعتوں کے نقش قدم پر ہی چلنے لگی ہے تو وہ مایوس ہوگئے اور انہیں محسوس ہوا کہ وہ دھوکہ دہی کا شکار ہوگئے ۔ کیونکہ انہوں نے سوچا تھا کہ یہ پارٹی سوچ و فکر کا ایک نیا زاویہ عطا کرے گی ۔ ایک نئی سیاست ، صاف و شفاف سیاسی اقدار سے سماج کو روشناس کرائے گی

لیکن بدقسمتی سے اس پارٹی پر بھی ’’ون مین کلچر‘‘ نے ہی غلبہ حاصل کرلیا ۔ اروند کیجریوال کا ہی پارٹی کے اہم ترین عہدوں پر قبضہ ہوگیا کیوں کہ پارٹی کی قیادت انہوں نے کی تھی جس نے دہلی اسمبلی انتخابات میں تاریخ ساز کامیابی حاصل کی ۔ پھر بھی پارٹی کے بعض ارکان نے ان سے یکساں سلوک کا مطالبہ کیا ۔ اروند کیجریوال نے پارٹی پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کیلئے توجہ مرکوز کرنی شروع کردی ۔ سمجھا جاتا ہے کہ پارٹی کے دو بانی ارکان پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کی برطرفی کے پیچھے ان کا ہاتھ رہا ہے ۔ جنہیں پارٹی کی نیشنل ایگزیکیٹو کونسل سے باہر کردیا گیا ہے جو فیصلہ سازی کیلئے سب سے اعلی سطحی کمیٹی ہے ۔ اگرچہ پارٹی کی ایگزیکیٹو کمیٹی میں انھیں غلبہ حاصل ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں اختیار کلی حاصل ہوگیا ہو ۔ ہر دن پارٹی میں نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اروند کیجریوال ان لوگوں کو پارٹی سے برطرف کردیتے ہیں جو ان کی انداز کارکردگی پر تنقید کرتے ہیں ۔ دوسرا یہ کہ وہ اپنے ناقدین کو خاموش کرنے کیلئے اپنے عہدہ وزارت اعلی کا استعمال کررہے ہیں ۔

ہم امید کرتے ہیں یہ الزامات سچائی پر مبنی نہیں ہوں گے اور داخلی جمہوریت جس کا پارٹی نے وعدہ کیا تھا پر عمل کیا جائے گا ۔ پارٹی کے اندرونی لوک پال نے اس طریقہ کار پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے جس میں عام آدمی پارٹی کام کررہی ہے ۔ اس نے برسرعام اپنی معذوری کا اظہار کیا ہے ۔ انہیں اس حقیقت کا احساس ہوگیا ہے کہ اروند کجریوال کی کارکردگی صحت مندانہ نہیں ہے ۔ دراصل عام آدمی پارٹی انسداد کرپشن کے حوالے سے چلائی گئی انا ہزارے کی تحریک کی پیداوار ہے ۔ سوال یہ ہے کہ انا ہزارے نے ایسا طریقہ کار اختیار کیوں نہیں کیا جس سے پارٹی کے کام کاج پر ان کا کنٹرول ہوتا اور اس کے ذریعہ وہ لوک پال پر عمل کرواتے ہوئے اعلی سطحی کرپشن پر قدغن لگاپاتے ۔ اس کے بجائے انا ہزارے نے اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کی اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ’’اراضی بل‘‘ کا سہارا لے لیا ۔ دراصل انا ہزارے کو یہ احساس ہوچکا تھا کہ ان کی باتوں پر عمل نہیں کیا جائے گا ۔ ان کے احکام کا احترام نہیں کیا جائے گا ۔ یہ وہی احساس ہے جو گاندھیائی لیڈر جئے پرکاش نارائن نے محسوس کیا تھا ۔ انہوں نے ہی جنتا پارٹی قائم کی تھی جس نے مرارجی دیسائی کو وزیراعظم منتخب کیا تھا مگر مرارجی دیسائی نے جئے پرکاش نارائن کی باتوں کو نظر انداز کردیا تھا

حالانکہ انہیں متعلقہ مسائل پر جے پی کے ساتھ تبادلہ خیال کرنا چاہئے تھا جو کہ جنتا پارٹی کے واحد بانی تھے ۔ میں نے جئے پرکاش نارائن کو یاد دلایا کہ عوام نے ان کے کردار اور ان پر بھروسہ کرکے ووٹ دیا اور وہ ان سے توقع کرتے ہیں کہ وہ مرکزی حکومت کو پارٹی تحریک کے اعتبار سے کام کاج کرنے کیلئے مداخلت کرے ۔ انہوں نے ہمارے خیالات سے انکار تو نہیں کیا تاہم کہا کہ اب ان کی صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ ایک بار پھر عوام کے درمیان جائیں ۔ یہ ایک طرح سے اس حقیقت کا اعتراف تھا کہ وہ ان مسائل پر مرارجی دیسائی سے تبادلہ خیال نہیں کرنا چاہتے ۔ اس سے جنتا پارٹی کا نام بدنام ہوگا وہ جانتے تھے کہ مرارجی دیسائی ان کی باتوں کا احترام نہیں کرینگے ۔ مجھے لگا کہ مجھے یہ بات مرارجی دیسائی سے رجوع کرنی چاہئے ، لہذا ہم نے ان سے ملاقات کی اورکہاکہ جے پرکاش نارائن کو دہلی آجانا چاہئے مگر ان کی صحت اس کی اجازت نہیں دے رہی ہے ۔ مجھے لگا کہ میں نے ایک واضح اور مستحکم اشارہ انہیں دیدیا ہے اور مرارجی دیسائی ان اشاروں کو سمجھ گئے جو میں انہیں سمجھانا چاہتا تھا، اور پھر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مرارجی دیسائی نے کہاکہ جئے پرکاش نارائن کو یہ غلط فہمی ہوگئی ہے کہ میں ان سے ملنے جاؤں گا ، میں تو گاندھی جی سے بھی ملنے نہیں گیا ، اور جے پی گاندھی جی سے زیادہ بڑے نہیں ہیں ۔ مگر یہ زیادہ حیرت کی بات نہیں جنتا پارٹی کا بتدریج خاتمہ ہوگیا اسلئے اگر عام آدمی پارٹی بھی جنتا پارٹی کے نقش قدم پر چلے گی تو اس کا حشر بھی جنتا پارٹی سے مختلف نہیں ہوگا ۔