کیا آپ پھانسی کیلئے تحفظات چاہتے ہیں ؟: وینکیا نائیڈو

36 افراد میں مقبول بٹ، افضل گرو، اجمل قصاب اور یعقوب میمن شامل تھے، باقی سب دوسرے ہیں
نئی دہلی ۔ 15 اگست (سیاست ڈاٹ کام) وزیرپارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے دہشت گردی کے واقعات کو بھی مذہبی نظر سے دیکھنے بعض افراد کے رجحان کی مذمت کی اور سوال کیا کہ آیا آپ پھانسی دینے کے معاملہ میں بھی تحفظات چاہتے ہیں؟۔ بی جے پی میں نوجوانوں کے شعبہ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وینکیا نائیڈو نے کہا کہ جس دن سابق صدرجمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کی تدفین ہورہی تھی، ذرائع ابلاغ کا ایک گوشہ یعقوب میمن کی تعریف و مدح سرائی کررہا تھا۔ ان (یعقوب) کی ’’عظمتیں‘‘ بیان کرتے ہوئے یہ خبریں دی جارہی تھیں کہ وہ کیا کھاتا تھا، کیا پہنتا تھا۔ ایسے شخص کیلئے یہ ہمدردی کیسے ہوسکتی ہے؟۔ نائیڈو نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں ملک کو متحد رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’کسی دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا‘‘۔ وینکیا نائیڈو نے ایک مخصوص طبقہ کے افراد کو ہی سزائے موت دیئے جانے کے استدلال کو مسترد کردیا اور کہا کہ حقیقی اعداد سے دعویٰ جھوٹ ثابت ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حالیہ عرصہ کے دوران 36 کو پھانسی دی گئی۔ ان میں مقبول بٹ، افضل گرو، اجمل قصاب اور یعقوب میمن شامل ہیں اور  باقی سب دوسرے ہیں اور میں یہاں دوسرے طبقہ کا نام لینا نہیں چاہتا‘‘۔ وینکیا نائیڈو نے اس حوالہ سے یہ ریمارک کیا، جس کا مطلب ہیکہ دوسروں سے زیادہ خود ہندو مجرموں کو پھانسی پر لٹکایا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے نقطہ نظر پر مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کو مذہبی نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہئے اور سوال کیا کہ ’’کیا آپ پھانسی دینے کے معاملہ میں بھی تحفظات چاہتے ہیں؟‘