سی ایم رمیش رکن راجیہ سبھا کی بھوک ہڑتال کا آغاز ، وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کا اظہار یگانگت
حیدرآباد /20 جون ( سیاست نیوز ) ریاست آندھراپردیش کے ضلع کڑپہ میں اسٹیل فیاکٹری قائم کرنے کے مطالبہ پر پارلیمانی ( راجیہ سبھا ) تلگودیشم پارٹی سی ایم رمیش نے غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا آغاز کیا ۔ وہ آج یہاں صبح ضلع پریشد آفس کڑپہ کے روبرو بھوک ہڑتال شروع کیا ۔ رمیش کے ساتھ خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے رکن آندھراپردیش قانون ساز کونسل مسٹر بی ٹی روی نے بھوک ہڑتال میں شامل ہوگئے ۔ قبل ازیں ہڑتال شروع کرنے سے پہلے مہاتما گاندھی اور این ٹی راما راؤ کے مجسموں کی گلپوشی کی ۔ بھوک ہڑتال کا آغاز کرتے وقت ریاستی وزراء ارکان پارلیمان ارکان اسمبلی و دیگر قائدین تلگودیشم پارٹی شریک ہوئے اور اپنی خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ۔ رمیش ایک بڑی ریالی کے ذریعہ ہڑتال کیمپ پہونچے تھے ۔ ہڑتال کا آغاز کرنے کے بعد کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے رمیش نے مرکزی حکومت پر کڑپہ میں اسٹیل فیاکٹری قائم کرنے کے معاملہ میں عمداً تاخیر کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ کڑپہ میں اسٹیل فیاکٹری قائم کرنے کے معاملہ میں ریاستی حکومت نے بھرپور تعاون کرنے کا پیشکش کرنے کے باوجود مرکزی حکومت نے کوئی پہل نہیں کی ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کے اس طرز عمل پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ سائنس ( معدنیات ) کا الاٹمنٹ کرنے کے اندرون دو سال معدنی ذخائر کے حصول کیلئے سرگرمیاں شروع نہ کرنے پر الاٹمنٹ منسوخ ہوجانے کے مترادف ہوگا ۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے استفسار کیا کہ وہ اس تعلق سے واقف نہیں ہے ۔ تلگودیشم رکن پارلیمان نے کہا کہ ضلع کڑپہ میں اسٹیل فیاکٹری قائم کرنے کے مطالبہ پر پارلیمنٹ میں مسلسل جدوجہد جاری رکھی گئی ۔ جبکہ فیاکٹری کیلئے ایکطرفہ تلگودیشم ارکان پارلیمان مسلسل اپنی جدوجہد کو جاری رکھی تو دوسری طرف وائی ایس آر کانگریس پارٹی صدر وائی ایس جگن موہن ریڈی اور ان کی پارٹی کے ارکان پارلیمان کم از کم لب کشائی کرنے سے تک گریز کر رہے ہیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اپنے آبائی ضلع کڑپہ میں فیاکٹری قائم کرنے کامطالبہ خود وائی ایس جگن موہن ریڈی کو شدت سے کرنا چاہئے ۔ انہوں نے جگن موہن ریڈی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جگن کو گروہ واری قائد قرار دیا اور کہا کہ اگر مرکزی حکومت کڑپہ میں اسٹیل فیاکٹری قائم نہ کرنے کی صورت میں مرکز کو بہترین سبق سکھایا جائے گا ۔