کراچی۔4 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام)اسٹار بیٹسمین یونس خان نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے مزاج میں لگی لپٹی نہیں ہے۔ ڈپلومیسی نہ ہونے سے مجھے کیر یئر میں نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن میں کوشش کررہا ہوں کہ اب کچھ ڈپلو میٹک بن کر رہوں۔بظاہر ایسا مشکل ہے۔بہت زیادہ صاف گوئی کئی بار نقصان کا باعث بن جاتی ہے۔مجھے میرے والدین نے جھوٹ بولنے سے منع کیا ہے اور یہ چیز میری فطرت میں نہیں ہے کہ لگی لپٹی رکھوں۔میری کوئی انا نہیں ہے۔پاکستان کی جانب سے عزت کیساتھ ونڈے کھیلنا چاہتا ہوں اور ٹیم پر بوجھ نہیں بننا چاہتا۔وہ ہفتے کو مقامی ہوٹل میں میڈیا سے ایک غیر رسمی نشست میں بات چیت کررہے تھے۔ایک کمپنی کو یونس نے اپنا ایونٹ مینیجر مقرر کیاہے اس موقع پر کمپنی کے سی ای او فواد مصطفی بھی موجود تھے۔یونس خان نے کہا کہ اس عمر میں تبدیل ہونا مشکل ہوتا ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ میں تبدیل ہوجاؤں۔میں نے صرف یہ کہا تھا کہ میں اپنے بل بوتے پر ونڈے کھیلوں اور ونڈے عزت سے چھوڑوں اور مجھے تاریخ یاد رکھے۔ مجھ پر کوئی اپنی رائے مسلط نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ میں جونیئرز کے انڈر میں کھیل چکا ہوں۔مستقبل میں کپتانی کی پیشکش کی گئی تو قبول کروں گا۔میں کپتانی میں ر ہ کردار اداکرنا چاہتا ہوں جو عمران خان نے ادا کیا تھا۔تین سال بعد جب جاؤں اس وقت لوگ کہیں کہ یہ یونس خان کی بنائی ہوئی ٹیم ہے۔ا س وقت پاکستان ٹیم میں زیادہ تر نوجوان ہیں ان کے ساتھ کپتانی کرکے اچھا لگا ۔یونس خان نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں 10 ہزار رنز بنانا چاہتا ہوں۔ خواہش ہے کہ انگلینڈ کے خلاف پہلی اننگز میں جاوید میانداد کا ریکارڈ توڑدوں۔