کٹھوا عصمت ریزی و قتل ‘چھوٹا سا معاملہ ‘ ڈپٹی چیف منسٹر جموں و کشمیر

زیادہ اہمیت کی ضرورت نہیں۔ حلف برداری کے چند گھنٹوں میں متنازعہ بیان ۔ بی جے پی کی ذہنیت آشکار ۔ اپوزیشن کا شدید اعتراض

جموں 30 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر کے ڈپٹی چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف برداری کے چند گھنٹوں بعد ہی کویندر گپتا نے ایک نیا تنازعہ پیدا کردیا ہے اور آج انہوں نے کٹھوا میں ایک آٹھ سالہ لڑکی کی عصمت ریزی اور اس کے قتل کے واقعہ کو ایک چھوٹا واقعہ قرار دیا ہے اور کہا کہ اس واقعہ پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ان کے ان ریمارکس پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید اعتراض کیا ہے جس کے بعد انہوں نے اپنے بیان پر وضاحت جاری کی ہے ۔ 59 سالہ کویندر گپتا آر ایس ایس کے قدیم کارکن ہیں۔ جب ان سے میڈیا نے سوال کیا کہ آیا ریاستی کابینہ میں رد و بدل کٹھوا واقعہ کا نتیجہ تو نہیں ہے جس میں بی جے پی قائدین نے ملزمین کی تائید میں ریلی میں شرکت کی تھی ۔ مسٹر گپتا نے کہا کہ ’’ کٹھوا معاملہ ایک چھوٹا سا معاملہ ہے ۔ اس کو اتنا طول نہیں دینا چاہئے ‘‘ ۔ کویندر گپتا ریاستی اسمبلی کے اسپیکر رہتے ہوئے بھی متنازعہ ریمارکس کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کٹھوا واقعہ در اصل ایک چھوٹی سی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو یہ سوچنا چاہئے کہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہونے پائے اور متاثرہ بچوں کو انصاف ملے ۔ حکومت کے سامنے ایسے کئی چیلنجس ہیں ہمیں اس واقعہ کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اس معاملہ کی سی بی آئی تحقیقات سے متعلق مطالبہ پر سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ عدالتوں میں زیر دوران ہے فی الحال انہیں فیصلہ کرنے دیجئے ۔ اس دوران نیشنل کانفرنس کے صدر برائے جموں و رکن اسمبلی دیویندر سنگھ رانا نے گپتا کے ریمارکس کی مذمت کی ہے اور کہا کہ اس سے انتہائی سنگین اور مذموم جرم کے تعلق سے ان کی عدم حساسیت کا اظہار ہوتا ہے ۔ یہ واقعہ انسانیت پر کلنک ہے اور اس سے ریاست جموں و کشمیر کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بی جے پی کی ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے ۔ علاوہ ازیں کانگریس لیڈر سلمان نظامی نے ٹوئیٹ کیا کہ ایک عصمت ریزی کے حامی رکن اسمبلی کو کابینہ میں شامل کئے جانے کے بعد اب بی جے پی لیڈر و ڈپٹی چیف منسٹر کا ایک بے شرمی والا بیان سامنے آیا ہے اور وہ کٹھوا واقعہ کو چھوٹا کا مسئلہ قرار دے رہے ہیں۔ بی جے پی کو شرم آنی چاہئے ۔ اس دوران اپنے ریمارکس پر ہورہی تنقیدوں کے بعد کویندر گپتا نے ایک وضاحت جاری کی ہے اور کہا کہ ان کا مطلب یہ تھا کہ کٹھوا وقاعہ عدالت میں زیر دوران ہے اور مسلسل اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کرنا درست نہیں ہے ۔ اس واقعہ کو زیادہ طول دینا اچھی بات نہیں ہے ۔ وہ یہ کہہ رہے تھے کہ اس طرح کے کئی معاملے حکومت کے سامنے موجود ہیں۔ اس دوران اپوزیشن نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے ڈپٹی چیف منسٹر کویندر گپتا کے ریمارکس پر شدید اعتراض کیا ہے ۔ انہوں نے ٹوئیٹ کیا کہ اب انصاف کی امید کیسے رکھی جاسکتی ہے جب محبوبہ مفتی حکومت کے ڈپٹی چیف منسٹر ہی اس واقعہ کو ایک چھوٹا سا واقعہ قرار دے رہے ہیں۔ میڈیا کو اس پر توجہ کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے چیف منسٹر محبوبہ مفتی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایسے رکن اسمبلی کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے جس نے عصمت ریزی ملزمین کی تائید میں ریلی میں شرکت کی تھی ۔