سیاسی جماعتوں کے قائدین کے اجلاس سے کلکٹر عادل آباد جگن موہن کا خطاب
عادل آباد /29 نومبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ضلع عادل آباد میں آئندہ منعقد شدنی رکن قانون ساز کونسل انتخابات کے پیش نظر 24 نومبر تا یکم جنوری انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ کردیا گیا۔ یہ بات ضلع کلکٹر ایم جگن موہن نے سیاسی جماعتوں کے قائدین سے بتائی اور کہا کہ ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے 2 دسمبر کو نوٹیفکیشن کی اجرائی عمل میں آئے گی۔ پرچہ جات نامزدگی 9 دسمبر تک قبول کی جائے گی، 12 دسمبر تک دست برداری کا موقع دیا جائے گا اور 27 دسمبر کو ضلع عادل آباد کے پانچ ریونیو ڈیویژنس عادل آباد، نرمل، منچریال، اوٹنور اور آصف آباد میں رائے دہی ہوگی، جب کہ 30 دسمبر کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ رکن قانون ساز کونسل کے انتخابات میں 882 ووٹرس رائے دہی سے استفادہ کریں گے، جن میں ایم پی ٹی سیز 635، زیڈ پی ٹی سیز 52، بلدی کونسلرس 188، کوآپشن ممبرس کے علاوہ مقامی رکن پارلیمنٹ بھی شامل ہیں۔ انھوں نے انتخابی ضابطہ اخلاق کو ملحوظ رکھتے ہوئے پرامن اور آزادانہ انتخابات منعقد کرانے سیاسی قائدین سے خواہش کی۔ اس اجلاس میں ڈی آر ڈی سنجو ریڈی، آر ڈی او سدھاکر ریڈی کے علاوہ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قائدین بھی موجود تھے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ تقریباً چار سال بعد رکن قانون ساز کونسل کے انتخابات کروائے جا رہے ہیں۔ انتخابات کے پیش نظر سیاسی سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے تحت انتخابات میں سابق ریاستی و مرکزی وزیر ڈاکٹر ایس وینو گوپال چاری، سری ہری راؤ، ستیش اور لوکا بھوما ریڈی نے اپنی جدوجہد شروع کردی ہے، جب کہ کانگریس بھی انتخابات میں حصہ لینے کمربستہ دکھائی دے رہی ہے۔ ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر مہشور ریڈی کو طاقتور امیدوار تصور کرتے ہوئے انتخابی میدان میں اتارنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی طرح دوسرے اور تیسرے امیدوار کے طورپر سابق ریاستی وزیر سی رام چندر ریڈی اور جی ویویک کے ناموں پر غور و خوض کرنے کی اطلاع ملی ہے۔ قبل ازیں رکن قانون ساز کونسل کے انتخابات میں پریم ساگر راؤ نے کانگریس سے کامیابی حاصل کی تھی، لیکن علحدہ ریاست کے قیام کے بعد ٹی آر ایس کی لہر سے متاثر اور کانگریس سے مستعفی ہوکر وہ ٹی آر ایس کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ضلع عادل آباد میں ٹی آر ایس کا سیاسی موقف مضبوط ہے، لہذا کونسل انتخابات میں ٹی آر ایس امیدوار کی کامیابی یقینی تصور کیا جا رہا ہے۔ ضلع عادل آباد کے 52 منڈلوں میں 38 ٹی آر ایس زیڈ پی ٹی سیز اور 6 مجالس بلدیات میں 56 کونسلرز ہیں۔ دوسرے درجہ میں کانگریس کے 51 کونسلرز اور دس زیڈ پی ٹی سیز ہیں، جب کہ مجلس کے 26، بی ایس پی کے 16، بی جے پی کے 13، تلگودیشم کے 5، سی پی اور سی پی ایم کے دو اور آزاد 20 کونسلرس ہیں۔ ضلع عادل آباد کے مندا مری مجلس بلدیہ کا کیس عدالت میں ہونے کے سبب انتخابات نہیں ہوں گے۔ منچریال، نرمل، بیلم پلی، بھینسہ، کاغذ نگر اور عادل آباد کے بلدی کونسلرس کو رائے دہی کا حق حاصل ہے۔ ضلع کے دس اسمبلی حلقہ جات جن میں جنور میں چار ٹی آر ایس، بیلم پلی میں چار ٹی آر ایس دو کانگریس، کاغذ نگر میں دو ٹی آر ایس، دو کانگریس اور ایک بی ایس پی، منچریال میں تین ٹی آر ایس، آصف آباد میں پانچ ٹی آر ایس، ایک کانگریس اور دو تلگودیشم، بوتھ میں سات ٹی آر ایس، عادل آباد میں دو ٹی آر ایس ایک کانگریس، مدھول میں تین ٹی آر ایس، دو کانگریس اور ایک آزاد، نرمل میں چار ٹی آر ایس اور ایک کانگریس، خانہ پور میں چار ٹی آر ایس اور ایک کانگریس زیڈ پی ٹی سیز ہیں۔ ضلع کے چھ مجالس بلدیہ کا سیاسی موقف جس کے تحت منچریال میں ٹی آر ایس 14، کانگریس 18، نرمل میں بی ایس پی 16، کانگریس 10، ٹی آر ایس 5 اور آزاد 2۔ بیلم پلی میں ٹی آر ایس 10، کانگریس 14، تلگودیشم 5، آزاد تین اور کمیونسٹ دو۔ بھینسہ میں مجلس 12، بی جے پی 6، کانگریس دو، ٹی آر ایس دو، آزاد ایک۔ کاغذ نگر میں ٹی آر ایس 13، کانگریس 5 اور آزاد 10۔ عادل آباد میں ٹی آر ایس 14، کانگریس 7، مجلس 4، بی جے پی 7 اور آزاد 4 کونسلرس ہیں۔