کولکتہ کے دواخانہ میں دو دن میں 18 شیر خوار بچے فوت

ڈاکٹر پر لاپرواہی کا الزام ۔ چیف منسٹر کی جانب سے تحقیقات کا اعلان ۔ دو رکنی کمیٹی کی تشکیل
کولکتہ 30 جون ( پی ٹی آئی ۔ ایجنسیز ) مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ کے بی سی رائے ہاسپٹل میں ایک انتہائی حیرت انگیز معاملہ میں کم از کم 18 شیر خوار بچے فوت ہوگئے ۔ یہ اموات محض دو دن کے دوران واقع ہوئی ہیں۔ چیف منسٹر کے دفتر سے فوت ہونے والے بچوں کے تعلق سے اعداد و شمار جاری کئے گئے ہیں۔ بی سی رائے ہاسپٹل میں گذشتہ دو دنوں سے بچوں کے فوت ہونے کا سلسلہ جاری تھی اور شائد یہ معاملہ منظر عام پر بھی نہیں آتا تاہم آج صبح ایک نو ماہ کے شیر خوار لڑکے آرین غازی کی موت نے سارے معاملہ کو منظر عام پر لادیا ۔ آرین غازی کی موت کے بعد اس کے رشتہ داروں نے دواخانہ میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے ڈاکٹر کو حملہ کا نشانہ بنایا ۔ ان رشتہ داروں کا الزام تھا کہ ڈاکٹرس کی لاپرواہی اور تغافل کی وجہ سے ان کے بچے کی موت واقع ہوئی ہے ۔ آرین غازی کے والد حنان غازی نے کہا کہ انہوں نے اپنے بچے کا علاج کرنے کیلئے ڈاکٹرس سے عاجزی اور منت سماجت کی لیکن ڈاکٹرس ان کی کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھے ۔ وہ رونے لگے تھے اور ان کا بچہ فوت ہوگیا ۔ ڈاکٹرس نے تاہم بچے کے علاج میں کسی طرح کی لاپرواہی یا تغافل کا الزام مسترد کردیا ہے ۔ بی سی رائے ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر پال نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ جو بچے فوت ہوئے ہیں وہ یا تو قبل از وقت پیدا ہوگئے تھے یا پھر انہیں Septicemia کی شکایت لاحق تھی ۔ ہوسکتا ہے کہ یہ بچے پیدائش کے وقت معمول سے کم وزن کے بھی رہے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بی سی رائے ہاسپٹل کو سارے مشرقی خطہ میں بچوں کے علاج کا ایک بہترین مرکز سمجھا جاتا ہے ۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے ۔ چیف منسٹر کے پاس ہی وزارت صحت کا قلمدان بھی ہے ۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ انہیں علم ہوا ہے کہ دواخانہ میں بچوں کو انتہائی آخری مرحلہ میں رجوع کیا جارہا ہے اور اموات کی وجہ وبائی امراض نہیں ہیں ۔ انہوں نے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اور عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ انہیں رپورٹ پیش کریں۔ یو این آئی کے بموجب حکومت نے شہر کے ایک باوقار سمجھے جانے والے اس دواخانہ میں اموات کی تحقیقات کیلئے دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے اور اس کمیٹی کو اندرون 24 گھنٹے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ اس کمیٹی میں نامور فزیشنس ڈاکٹر ملائے داس گپتا اور ڈاکٹر بیرن رائے شامل ہیں۔ یہ دونوں بچوں کی اموات کی ہر پہلو سے تحقیقات کرینگے ۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں اگر ڈاکٹرس یا دیگر اسٹاف کی جانب سے کسی بھی طرح کی لاپرواہی کا پتہ چلتا ہے تو حکومت کسی کو بھی نہیں بخشے گی اور ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کو کل تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ انہوں نے تاہم اس واقعہ کو انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ بھی قرار دیا ہے ۔