کولکتہ میں منہدم برج کی کمپنی کا حیدرآباد سے تعلق

انہدام خدا کی مرضی، کئی پراجکٹس میں کوئی شکایت نہیں ، کمپنی کا بیان
حیدرآباد 31 مارچ (سیاست نیوز) کولکتہ میں منہدم ہونے والے زیرتعمیر ویویکانند برج کی تعمیر کرنے والی کمپنی کا تعلق شہر حیدرآباد سے ہے۔ آئی وی آر سی ایل نامی کمپنی کے صدرنشین و منیجنگ ڈائرکٹر مسٹر ای سدھیر ریڈی ہیں۔ علاوہ ازیں کمپنی کے 6 اور ڈائرکٹرس شامل ہیں۔ کولکتہ میں برج کے انہدام پر کمپنی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ مذکورہ برج کا منہدم ہونا خدا کی مرضی تھا کیوں کہ کمپنی کی جانب سے اب تک کئی بریجس اور بڑے پراجکٹس مکمل کئے گئے ہیں لیکن کسی بھی پراجکٹ میں کوئی شکایت نہیں آئی ہے۔ کمپنی کی جانب سے مسٹر کے پانڈو رنگا راؤ گروپ ہیڈ ایچ آر نے یہ بیان جاری کیا ہے۔ آئی وی آر سی ایل نامی اِس کمپنی کا شمار ملک کی اُن بعض بدنام کمپنیوں میں بھی ہوتا ہے جو بینکوں کو کروڑہا روپئے بقایا جات ہیں۔ سال 2015 ء کے اواخر میں جاری کردہ ایسی کمپنیوں کی فہرست میں اِس کمپنی کا بھی متعدد مقامات پر تذکرہ کیا جاتا رہا ہے لیکن یہ بات واضح نہیں ہوپائی ہے کہ آئی وی آر سی ایل ملک بھر کے کتنے بینکوں کو کتنی رقومات باقی ہیں لیکن اِس کمپنی کے کئی کھاتوں کو غیر کارکرد کھاتوں کی فہرست میں شمار کیا جانے لگا ہے۔ آئی وی آر سی ایل لمیٹیڈ کا دفتر وجئے نگر کالونی میں ہے اور کمپنی کے دیگر ذمہ داران نے مسٹر آر بالا رامی ریڈی جوائنٹ منیجنگ ڈائرکٹر مسٹر کے اشوک ریڈی، جوائنٹ منیجنگ ڈائرکٹر مسٹر ٹی آر سی بوس ، ڈائرکٹر مسٹر وی مرہری ریڈی ڈائرکٹر اور مسز ایم ہیما بندو ڈائرکٹر شامل ہیں۔ آئی وی آر سی ایل کی جانب سے شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست آندھراپردیش و تلنگانہ میں بھی کئی پراجکٹس مکمل کئے جاچکے ہیں لیکن بعض پراجکٹس زیرتعمیر ہیں۔ کولکتہ میں منہدم ہوئے ویویکانند برج کے متعلق کمپنی کی جانب سے جو بیان جاری کیا گیا ہے اُس کی مختلف گوشوں سے مذمت کی جارہی ہے۔ آئی وی آر سی ایل کے خلاف کولکتہ پولیس نے ایک مقدمہ درج کرلیا ہے لیکن اِس سلسلہ میں تحقیقات کے معاملہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوپائی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کمپنی اِس واقعہ سے دوسرے پراجکٹس کو متاثر ہونے سے بچانے کے لئے اقدامات میں مصروف ہے اور دیگر پراجکٹس کے مسائل کی یکسوئی کے بعد ہی ویویکانند برج کے متعلق قطعی طور پر یہ بات سامنے لائی جاسکتی ہے کہ اِس برج کے منہدم ہونے کی وجوہات کیا ہیں۔